حکومت اور مظاہرین میں سات نکاتی معاہدہ،ڈی چوک میں چارروزہ دھرنا ختم کرنے کا اعلان، توہین رسالت کے متعلق قانون 295 سی میں ترمیم زیر غور ہے اور نہ ہوگی، توہین رسالت میں سزا یافتہ افراد کو رعایت بھی نہیں دی جائے گی، نظام مصطفیٰ کے ضمن میں سفارشات وزارت مذہبی امور کو دی جائیں گی، علما میڈیا پر فحش پروگراموں کے خلاف ثبوت پیمرا کو دیں گے، فورتھ شیڈول فہرست پر نظر ثانی، بے قصور افراد کو اس سے خارج کردیا جائے گا اور پر امن احتجاج کرنے والے افراد کو رہا کردیا جائے گا،معاہدے کا متن،جڑواں شہروں کے مکینوں نے بھی سکھ کا سانس لیا،موبائل سروس بھی بحال ہو گئی

جمعرات 31 مارچ 2016 10:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 31مارچ۔2016ء) حکومت اور ریڈ زون میں دھرنا دینے والے مظاہرین کے درمیان سات نکات معاہدے کے تحت معاملات طے پاگئے ، مذہبی جماعتوں کے قائدین نے باضابطہ طور پر چارروز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا،جڑواں شہروں کے مکینوں نے بھی سکھ کا سانس لیا،موبائل سروس بھی بحال ہو گئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے ڈی چوک میں دھرنے میں موجود مذہبی جماعتوں کے قائدین سے حکومتی وفد کے مذاکرات کیے جوکامیاب ہوگئے ہیں ،مظاہرین کی طرف سے مولانا شاہ اویس نورانی، رفیق پردیسی اور اسسٹنٹ کمشنر عبدالستار عیسانی جبکہ حکومتی وفد میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار، وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیرمملکت مذہبی امور پیرالحسنات شامل تھے۔

(جاری ہے)

مذاکرات میں حکومت اور مذہبی جماعتوں کے قائدین کے درمیان سات نکا ت پر مشتمل ایک معاہدہ ہوا جس میں ان کے کچھ مطالبات تسلیم کرلیے گئے۔معاہدے کے متن کے مطابق ۱۔295-C ‘ پی پی سی میں کوئی ترمیم زیر غور نہیں ہے اور نہ ہی اس میں کوئی ترمیم کی جائے گی۔۲۔پر امن احتجاج کرنے والے گرفتار شدگان کو رہا کردیا جائے گا۔۳۔توہین رسالت کے مقدمات میں سزا یافتہ کسی فرد کو کوئی رعایت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

۴۔فورتھ شیڈول میں فہرست کی نظر ثانی کا عمل جاری ہے ۔ بے گناہ افراد کے نام خارج کردیئے جائیں گے۔۵۔علمائے کرام پر درج مقدمات کی واپسی کا جائزہ لیا جائے گا۔۶۔میڈیا پر فحش پروگراموں کی روک تھام کیلئے علمائے کرام ثبوتوں کے ہمراہ پیمرا سے رجوع کریں گے جو قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا مجاز ادارہ ہے۔۷۔نظام مصطفی کے ضمن میں سفارشات مرتب کرکے وزارت مذہبی امور کو پیش کی جائیں گی۔

معاہدے طے پانے کے بعد مظاہرین قائدین نے بھی دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مظاہرین سے کہا کہ وہ پر امن طور پر گھروں کو چلے جائیں ، اس سے قبل حکومت کی طرف سے مظاہرین سے ڈی چوک کو خالی کرنے کیلئے آپریشن کا حتمی فیصلہ کرلیا تھا اور پولیس اور ایف سی کی بھاری تفری موجود تھی ، آپریشن کے تحت پارلیمنٹ ہاوٴس اور پاک سیکرٹریٹ کو کلیئر کرادیا گیاتھا جب کہ پولیس اور ایف سی کے اہلکاروں کی بڑی تعداد جناح ایونیو پر موجود بھی ۔

اس کے علاوہ پارلیمنٹ ہاوٴس اور دیگر ریاستی اداروں کی عمارات پر پاک فوج کے اہلکار تعینات تھے ،اد ھر دھرنے میں شرکت کے لئے آنے والے سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کرکے پولیس نے گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا جب کہ جگہ کم پڑنے کے باعث 300 سے زائد افراد کو اٹک جیل بھی منتقل کیا گیا ہے۔اس دوران معاملے کو پرامن طور پر حل کرنے کیلئے کوششیں جاری رہیں، مولانا شاہ اویس نورانی، رفیق پردیسی اور اسسٹنٹ کمشنر عبدالستار عیسانی پر مشتمل حکومتی وفد سے مذاکرات کئے، کچھ دیر بعد پہلے اویس نورانی واپس چلے گئے، اس کے بعد رفیق پردیسی، ثروت اعجاز قادری اورآصف جلالی کو پنجاب ہاوٴس لے گئے اور ستار عیسانی بھی دھرنے کی جگہ سے چلے گئے ۔

دھرنے میں آپریشن کی کمان کرنے والے ایس پی سٹی پولیس رضوان گوندل نے پولیس اہلکاروں کو ہدایات دیتے ہوئے کہا تھا کہ ماضی کی طرح اب بھی فورسز کے جوان کامیاب ہوں گے، فورسز ایک مرتبہ آگے بڑھ گئیں تو پیچھے نہیں ہٹیں گی، ڈی چوک سے جناح ایونیو کی طرف مظاہرین کو منتشر کیا جائے، کوئی بھی شخص اپنی مرضی سے خود کو فورسز کے حوالے کرے تو اس پر تشدد نہ کیا جائے بلکہ اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور پتھراوٴ کرنے والے مظاہرین کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔

قبل ازیں وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے علاوہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران وزیر اعظم کو بتایا گیا ہے کہ مظاہرین کو ہر صورت میں پرامن طور پر ڈی چوک خالی کرنے کا پیغام دے دیاگیا ہے۔

مظاہرین کو واپس بھجوانے کے لیے انتظامات بھی مکمل ہیں۔ اس کے علاوہ دھرنے میں موجود کئی رہنما واپس جانے کو بھی تیار ہیں۔وزیر اعظم کو بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ دھرنے کی جگہ پرواقع ریاستی اداروں اور عمارتوں کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات ہے جب کہ دھرنے کے دوران ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کیلئے بھی حکمت مرتب کر لی گئی ہے۔

وزیر اعظم نے اس موقع پر ہدایت کی کہ معاملے کو آج ہی پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے تمام آپشنزکو استعمال کیا جائے۔واضح رہے کہ ممتاز قادری کے چہلم میں شریک مذہبی جماعتوں کی جانب سے گزشتہ 4 روز سے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے دھرنا دیا جا رہے، دھرنا دینے والی جماعتوں کی جانب سے حکومت سے 10 نکات کی منظوری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز دھرنا رہنماوٴں کا وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی رہائش گاہ پر مذاکرات کا پہلا دور ہوا تھا جس میں فریقین کسی نتیجے پر پہنچنے میں ناکام رہے تھے۔ اس دوران جڑواں شہروں کے مکینوں نے بھی سکھ کا سانس لیا، جو چار رو ز سے گھروں میں محصور ہو کر رہے گئے تھے ،موبائل سروس بھی بحال ہو گئی ہے ۔