مذاکرات سے معاملہ حل نہ ہوا تو ( آج )دن کی روشنی میں ڈی چوک خالی کرایا جائے گا ، حکومت دھرنا دینے والوں سے کوئی مذاکرات نہیں کر رہی ،کچھ علماء کرام انتظامیہ کے ساتھ مل کر مسئلہ حل کرانے کی کوشش کر رہے ہیں،سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کی تصاویر محفوظ ہیں ان کو چن چن کر گرفتار کیا جائے گا،کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی ،موبائل فون بند ہونے پر عوام سے معذرت کرتا ہوں ،موبائل سروس (آج )بحال ہو جائے گی ،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی پریس کانفرنس

بدھ 30 مارچ 2016 09:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30مارچ۔2016ء)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اگر مذاکرات سے معاملہ حل نہ ہوا تو ( آج )دن کی روشنی میں ڈی چوک خالی کرایا جائے گا ، حکومت دھرنا دینے والوں سے کوئی مذاکرات نہیں کر رہی ،کچھ علماء کرام انتظامیہ کے ساتھ مل کر مسئلہ حل کرانے کی کوشش کر رہے ہیں،سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کی تصاویر محفوظ ہیں ان کو چن چن کر گرفتار کیا جائے گا،کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی ،موبائل فون بند ہونے پر عوام سے معذرت کرتا ہوں ،موبائل سروس (آج )بحال ہو جائے گی ۔

وہ منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے حکم دیا ہے کہ آپریشن کے دوران کوئی اہلکار مسلح نہیں ہو گا۔

(جاری ہے)

کاروائی میڈیا کے سامنے کریں گے۔ دھرنا دینے والوں نے توڑ پھوڑ کی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ، توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کریں گے۔ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کی تصاویر محفوط کر لی ہیں ان کو چن چن کر گرفتار کریں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ وزارت داخلہ نے تحقیقاتی کمیٹی بنا دی ہے ۔ایڈیشنل سیکرٹری وزات داخلہ کمیٹی کے سربراہ ہوں گے ۔چوہدری نثار نے کہا کہ نعرے لگانے سے نہ جنت ملتی ہے نہ ثواب ملتا ہے ۔ چہلم کی آڑ میں چند لوگوں نے سیاست کرنے کی کوشش کی۔ ہم نے جو کمیٹی بنائی ہے وہ کمزوریوں اورخامیوں کا جائزہ لے گی ،25مارچ کی صبح تک پنجاب حکومت مطمئن تھی کہ دعا کے بعد لوگ منتشر ہو جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ خفیہ معلومات کی خبریں تصدیق کے بعد دی جائیں ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ چہلم کے روز نماز عصرکے بعد ایک گروپ نے پنجاب حکومت کو مطالبہ پیش کیا او رمارچ کیا۔چند لوگوں نے اپنے لکھے ہوئے کا پاس نہیں کیا اور بعض لوگوں نے اپنی زبان اور تحریر کو ٹھوکر ماردی ۔وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ رسوک پاکﷺ نے کفار سے کئے ہوئے وعدوں پر بھی عمل کیا۔

پاک ہستی کا نام لیکر چند لوگوں نے افراتفری اور تشدد پھیلایا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے راولپنڈی اور اسلام آباد کی انتظامیہ سے پوچھ گچھ کی ۔اب اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم نے جب آپریشن کا فیصلہ کر لیا تو چند اکابرین نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ پر امن طریقے سے معاملہ حل کرنا چاہتے ہیں ۔

حکومت نے ہر ممکن حد تک پولیس کو غیر مسلح رکھا ۔تحریری حکم دیا ہے کہ کوئی اہلکار مسلح نہیں ہو گا۔ وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ایٹمی طاقت کاحامل ملک اتنا کمزورنہ ہو کہ کوئی گروہ اسے مفلوج کر دے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیرداخلہ نے کہا کہ اس وقت دھرنے کے اردگرد کے علاقوں میں سات ہزار کے قریب سیکیورٹی اہلکار موجود ہیں جبکہ دھرنا دینے والوں کی تعداد1400ہے۔

سیکیورٹی اہلکاروں کے لئے ڈی چوک خالی کرانا کوئی مشکل نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر مذاکرات سے دھرنا ختم نہ کیا گیا توآج دن کی روشنی میں میڈیا کے سامنے ڈی چوک کو خالی کرایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میں میڈیا کا مشکور ہوں جنہوں نے دھرنے کو ہوا دینے کی کوشش نہیں کی۔ میڈیا نے دھرنے کے دوران جلتی پر پانی پھینکنے کا کردارادا کیا۔ ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار نے کہا کہ آج دن کی روشنی میں اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ کن لوگوں کو محفوظ راستہ دینا ہے اور کن کو نہیں اس پر بات ہورہی ہے ۔

امید ہے مذاکرات سے معاملہ منطقی انجام تک پہنچ جائیگا اور آپریشن کی ضرورت نہیں پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ موبائل سروس بند کرنے کی وجہ سے دھرنے والوں کو دوستوں کے ساتھ رابطوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تا ہم موبائل سروس بند ہونے سے شہریوں کے مسائل سے بھی آگاہ ہیں اورعوام سے معذرت کرتا ہوں اور آج موبائل سروس بحال کر دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اہل سنت و جماعت راولپنڈی اور اسلام آباد کے اکابرین نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ۔ایک سوال کے جواب میں وزیرداخلہ نے کہا کہ جنید جمشید پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کاروائی ہو گی ۔سی سی پی او کو کہا ہے کہ وہ جنید جمشید سے رابطہ کر کے ملزمان کے خلاف کاروائی کرے ۔