توانائی کے 14 بڑے منصوبوں کی ترجیحی بنیادوں پر تکمیل کیلئے آئندہ بجٹ میں فنڈز مختص کرنے کا فیصلہ،توانائی منصوبوں سے 8800 میگاواٹ بجلی نیشنل گریڈ اسٹیشن میں شامل کی جائے گی، منصوبوں کو 2018 ء تک مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے، سرکاری دستاویزات

اتوار 27 مارچ 2016 11:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 27مارچ۔2016ء) پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبہ کے تحت توانائی کے 14 بڑے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کیلئے آئندہ بجٹ 2016-17 ء میں فنڈز مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ترجیحی بنیادوں پر مکمل ہونے والے توانائی منصوبوں سے 8800 میگاواٹ بجلی نیشنل گریڈ اسٹیشن میں شامل کی جائے گی اور ان منصوبوں کو 2018 ء تک مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کے تحت توانائی منصوبوں کو چار مختلف ادوار میں مکمل کرنے کا روڈ میپ تیار کیا گیا ہے۔ ترجیحی بنیادوں پر چودہ منصوبے شامل ہیں ،جن کو 2018 ء تک مکمل کرکے 8800 میگاواٹ بجلی نیشنل گریڈ میں شامل کیاجائے گا اور ان منصوبوں کی تکمیل پر انیس ارب ڈالر لاگت آئے گی۔

(جاری ہے)

قلی المدت بنیادوں پر دو منصوبوں کی تکمیل کی جائے گی جن کو 2021 ء تک مکمل کرکے 1590 میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکے گی اور ان منصوبوں کی لاگت تین ارب بائیس کروڑ ڈالر ہوگی۔ اس طرح چین راہداری منصوبہ کے تحت 6600 میگاواٹ کے مزید توانائی منصوبے 2025 ء اور 2030 ء میں مکمل کئے جائیں گے۔ ترجیحی بنیادوں پر پورٹ قاسم توانائی منصوبہ سے 1320 میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی جو کہ دسمبر 2017 ء میں مکمل کیا جائے گا۔

ساہیوال توانائی منصوبہ سے 1320 میگاواٹ بجلی کی پیداوار ممکن بنائی جائے گی جو کہ دسمبر 2017 ء میں مکمل ہوگا۔ اینگر توانائی منصوبہ تھر میں مکمل کیا جائے گا جس سے 1320 میگاواٹ بجلی کی پیدوار ہوگی اور اس منصوبے کو بھی دسمبر 2017 ء میں مکمل کیا جائے گا۔ گوادر کول پاور پراجیکٹ سے 300 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی اور جون 2018 ء سے قبل مکمل کیا جائے گا۔

پیسکو پاور پلانٹ 660 میگاواٹ کا منصوبہ بھی جون 2018 ء سے قبل مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ قائد اعظم سولر پارک سے 1000 میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہوگی جس کو 2017 ء میں مکمل کیا جائے گا۔ دادو ونڈو فارم 50 میگاواٹ یو ای پی منوصبہ سے 100 میگاواٹ‘ سچل ونڈو فارم منصوبہ سے پچاس میگاواٹ اور سونک ونڈو فارم منصوبہ سے پچاس میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہوگی اور ان منصوبوں کو جون 2017 ء میں تکمیل کی جائے گی۔

سوکچھی کناری ہائیڈرو پاور اسٹیشن سے 870 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی اور منصوبہ کی لاگت ایک ارب آٹھ کروڑ ڈالر ہے دسمبر 2020 ء میں مکمل کیا جائے گا اور کپروٹ ہائیڈرو پاور اسٹیشن 720 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی جس کی لاگت ایک ارب چار کروڑ ڈالر سے سال 2021 ء میں مکمل کیا جائے گا۔ اور ان دونوں منصوبوں کو شارٹ ٹرم منصوبوں کی لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ اسی طرح گڈانی پاور پارک پروجیکٹ‘ سائٹ رینج مائن پاور پراجیکٹ ‘ کاہالہ ہائیڈل پروجیکٹ آزاد جموں کشمیر ‘ پاکستان ونڈ فارم ٹو منصوبہ‘ تھر مائن ماؤتھ اوریکل منصوبہ‘ مظفر گڑھ کول پاور پراجیکٹ اور گیس پاور پلانٹ منصوبہ کو مڈٹرم اور لانگ ٹرم لسٹوں میں شامل کیا گیا ہے جو کہ مڈ ٹرم منصوبے سال 2025 ء اور لانگ ٹرم منصوبے سال 2030 ء میں مکمل کیے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :