کراچی، درآمدات اور برآمدات کے ذریعے بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ کا انکشاف

جمعہ 25 مارچ 2016 09:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 25مارچ۔2016ء) درآمدات اور برآمدات کے ذریعے بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ کا انکشاف ہواہے، اس سلسلے میں گزشتہ چند برسوں میں درآمدات کی شپمنٹس کے لیے غیر قانونی طورپرتین تین ادائیگیوں کے ذریعے رقوم ملک سے باہر بھجوائی گئیں اور اسی طرح برآمدات کی شپمنٹس کے لیے بھی تین تین ایڈوانس ادائیگیاں کرتے ہوئے رقوم غیر قانونی طورپر ملک سے باہر منتقل کی گئیں،جبکہ دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ اس رحجان کو کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیاجائے گا اور اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی ، اسٹیٹ بینک نے اس سلسلے میں غفلت کا مظاہر ہ کرنے والے بینکوں کے خلاف بھی کارروائی کا عندیہ دے دیاہے۔

جمعرات کے روز فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) میں تاجروں اور صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنراشرف محمود وتھرا نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران درآمدات اور برآمدات کے نام پر اضافی رقوم غیر قانونی طورپر ملک سے باہر بھیجنے کے کئی کیسز پکڑے گئے ہیں، ان کا کہناتھا کہ ایسے متعدد کیسز پکڑے گئے ہیں جن میں درآمدات کی ایک سپمنٹ کے لیے تین ادائیگیاں کی گئیں اور اس طرح غیر قانونی طورپر رقوم ملک سے باہر منتقل کی گئیں، ان کا کہناتھا کہ ایسے کیسز بھی پکڑے گئے ہیں جن میں برآمدات کی شپمنٹ کے لیے تین تین ایڈوانس ادائیگیاں ظاہر کرکے رقوم بیرون ملک منتقل کی گئیں،گورنر اسٹیٹ بینک نے خبردار کیا کہ اس غیر قانونی عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کیاجائے گا اور اس میں ملوث افراد کو سخت ترین سزا دی جائے گی، انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں غفلت کا مظاہر ہ کرنے والے بینکوں سے بھی جواب طلب کیا جائے گا، نجی شعبے کو قرضوں کے حوالے سے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہناتھا کہ نجی شعبے کو دیے جانے والے قرضوں کا حجم بدستور بڑھ رہاہے اور نجی شعبے کی جانب سے جتنی بھی طلب ہوگی اس کو پورا کیا جائے گا، تاہم انہوں نے کہا کہ اچھے وقتوں میں ٹیکسٹائل سیکٹر نے ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن پر توجہ نہیں دی جس کانقصان آج ہورہا ہے ، انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن کے لیے آنے والی تمام تجاویز کے لیے اسٹیٹ بینک کی جانب سے معاونت کی جائے گی، ان کا کہناتھا کہ ملک کی اقتصادی شرح نمو مسلسل بڑھ رہی ہے، دو برس پہلے تک ملک کی جی ڈی پی گروتھ3فی صد رہی جو گزشتہ سال 4فی صد سے بڑھ گئی جبکہ رواں سال میں ملک کی جی ڈی پی گروتھ 5فی صد تک پہنچنے کی توقع کی جارہی ہے، ان کا کہناتھا کہ کنزیومر فنانسنگ اور ایس ایم ایز کے لیے قرضوں کی طلب بڑھ رہی ہے، ان دو سیکٹرز کو قرضے ملنے سے پروڈیوسرز کو بھی فائدہ ہوگا، ان کا کہناتھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری پر ریٹرن کی شرح خطے میں دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے اور ملک میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع بھی موجود ہیں،پالیسی ریٹ کے حوالے سے گورنراسٹیٹ بینک کا کہناتھا کہ پالیسی ریٹ کا تعین کرنے کا ایک مخصوص طریقہ کارہوتاہے، اس کے لیے کئی پیرامیٹرز کا جائزہ لیا جاتاہے اور اس کے بعد ہی انٹرسٹ ریٹ کی شرح کا تعین کیا جاتاہے ، ان کا کہناتھا کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان میں بنیادی شرح سود میں320بیسز پوائنٹس کی کمی کی گئی ہے جس کے بعد بنیادی شرح سود42سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔

(جاری ہے)

گورنراسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان کے مابین امپورٹ اور ایکسپورٹ کا راستہ کھلا ہوا ہے،دونوں ممالک کے بینکنگ چینلز آپس میں رابطے کریں،ایرانی صدر حسن روحانی کے ہمراہ جمعہ کو سینٹرل بینک آف ایران کے گورنر بھی پاکستان آرہے ہیں اور ان سے بینکنگ چینلز کے قیام کے سلسلے میں بات چیت ہوگی۔اس موقع پر اپنے خطاب میں ایف پی سی سی آئی کے صدر روف عالم ،ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر نے بھی خطاب کیاجبکہ ایف پی سی سی آئی کی قائمہ کمیٹی برائے بینکنگ و فنانس ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ نے ایک تفصیلی پریذینٹیشن دی جس میں تاجروں اور صنعتکاروں کو درپیش متعدد مسائل اور مشکلات کی نشاندہی کی گئی ، گورنر اسٹیٹ بینک کا کہناتھا کہ مرکزی بینک تاجروں اور صنعتکاروں کے مسائل حل کرنے کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتاہے اور آئندہ بھی کسی مسئلے کے حل میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی

متعلقہ عنوان :