مرغی کے گوشت اور پولٹری مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کی جائیں،وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی و ریسرچ کو ہدایت

جمعہ 25 مارچ 2016 10:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 25مارچ۔2016ء) وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی و ریسرچ کو ہدایت کی ہے کہ مرغی کے گوشت اور پولٹری مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ دنوں میں اضافے کی تحقیقات کی جائیں۔ انہوں نے یہ ہدایت جمعرات کو یہاں نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت پولٹری کی صنعت کو اضافی سیلز ٹیکس کی واپسی اور ودہولڈنگ ٹیکس سے استثنیٰ جیسی رعایت پہلے ہی دے چکی ہے تاکہ پولٹری مصنوعات کی قیمتوں میں کمی لائی جا سکے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ فروری میں سی پی آئی کی شرح 4 فیصد ریکارڈ کی گئی جو کہ گزشتہ سال فروری میں 3.2 فیصد تھی تاہم جولائی 2015ء سے فروری 2016ء تک کنزیومر پرائس انڈکس کی شرح 2.48 فیصد رہی ہے جو کہ گزشتہ مالی سال کے ا س عرصہ میں 5.45 فیصد تھی۔

(جاری ہے)

ٹھوس مالیاتی پالیسیوں اور مارکیٹ میں اشیاء کی بہتر فراہمی کی وجہ سے افراط زر کی شرح میں کمی کا رجحان ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ سیلاب اور بارشوں کے باوجود وفاقی اور صوبائی سطح پر قیمتوں کی موثر نگرانی اور عالمی سطح پر اشیاء کی قیمتوں میں کمی کے باعث عام لوگوں کو فائدہ پہنچایا گیا ہے۔ قیمتوں کے حساس اشاریے میں بھی گزشتہ 6 ہفتوں کے دوران مسلسل کمی دیکھنے میں آ رہی ہے تاہم 17 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتہ کے دوران اس میں 0.17 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

53 اشیاء میں سے 12 کی قیمتوں میں کمی ، 10 کی قیمتوں میں اضافہ اور 31 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے ستمبر 2015ء میں ہونے والے اجلاس میں دال چنا کی درآمد کی اجازت دیئے جانے کے باوجود دل چنا درآمد نہیں کی گئی جس کی وجہ سے اس کی قیمت پر دباؤ ہے۔ انہوں نے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے پر غور کرے تاکہ آئندہ رمضان میں دال چنا کی قیمتیں بڑھنے نہ پائیں کیونکہ رمضان میں دال چنا کی طلب بڑھ جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فروری میں کافی مقدار میں دالیں درآمد کی گئی ہیں تاہم ان کی قیمتوں میں اضافے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وزیر خزانہ نے قیمتوں پر کنٹرول کیلئے انتظامی اقدامات اور صوبائی حکومتوں اور اسلام آباد کی انتظامیہ کی طرف سے مزید سستے بازار اور اتوار بازار لگانے کے معاملے کا جائزہ لیتے ہوئے پنجاب حکومت کی طرف سے ماڈل سستے بازار قائم کرنے کی کوششوں کو سراہا۔

انہوں نے دیگر صوبوں کو بھی ہدایت کی کہ وہ لوگوں کو جدید بنیادی ڈھانچے کی موجودگی اور بہتر ماحول میں ضروری اشیاء کی مناسب قیمت پر فراہمی کے حوالے سے پنجاب کی پیروی کریں۔ وزیر خزانہ نے صوبائی حکومت اور اسلام آباد کی انتظامیہ کی طرف سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کے بعد کرایوں میں کمی کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔

اجلاس میں سستا بازار اور کھلی مارکیٹ میں ضروری اشیاء کی قیمتوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور یہ بات نوٹ کی گئی کہ سستے بازار میں عام مارکیٹ کی نسبت اشیاء 15 سے 20 فیصد سستی ہیں۔ وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ لوگوں کو ان بازاروں سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ وزیر خزانہ نے خشک دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کا بھی نوٹس لیا اور مسابقتی کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ اپنی تحقیقات کا عمل تیز کریں تاکہ اجارہ داروں کو عام لوگوں کا استحصال کرنے سے روکا جا سکے کیونکہ عالمی سطح پر ڈیری کی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا رجحان ہے اس لئے پاکستان میں بھی عام لوگوں کو اس کا فائدہ پہنچنا چاہئے۔

مسابقتی کمیشن نے ذخیرہ اندوزی، ناجائز منافع خوری کی روک تھام اور ضروری اشیاء خوردنی کے شعبے میں اجارہ داری کے خاتمے کے حوالے سے وزیر خزانہ کی ہدایت کے مطابق اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کی۔ اجلاس میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ باسمتی چاول، ایری 6، مرغی، انڈوں، خوردنی تیل، دال مونگ، آلو اور ٹماٹر کی قیمتوں میں گزشتہ سال کی نسبت کمی ہوئی ہے۔

اجلاس میں ضروری اشیاء کی قیمتوں کے حوالے سے اسلام آباد، نئی دہلی اور ڈھاکہ کی صورتحال کا بھی موازنہ کیا گیا اور یہ بات نوٹ کی گئی کہ گندم، آٹے، مرغی کے گوشت، پٹرول، ڈیزل ، باسمتی چاول، خوردنی گھی، انڈوں اور دال مسور کی قیمتیں پاکستان میں ہمسایہ ممالک کی نسبت کم ہیں۔ اجلاس میں پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، اسلام آباد کے انتظامیہ کے نمائندوں، صنعت و پیداوار، قانون و انصاف، تجارت، نیشنل فوڈ سیکورٹی و ریسرچ، داخلہ، منصوبہ بندی و اصلاحات، بین الصوبائی رابطہ کی وزارتوں، شماریات ڈویژن، پاکستان بیورو برائے شماریات، یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن اور ایف بی آر کے افسران نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :