وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اجلاس ، 25مارچ کو اسلام آباد میں سی سی آئی اجلاس کے ایجنڈے پر غور ،سندھ حکومت وفاق پر مردم شماری کرانے پر زور دیگی،اگر مردم شماری کے لئے مطلوبہ فوج کی دستیابی ممکن نہیں تو پہلے صوبہ سندھ میں مردم شماری کرائی جائے، اجلاس میں فیصلہ

بدھ 23 مارچ 2016 09:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 23مارچ۔2016ء) سندھ حکومت وفاقی حکومت سے آئندہ ہونے والی مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں کہے گی کہ اگر ملک بھر میں مردم شماری کے لئے مطلوبہ فوج کی دستیابی ممکن نہیں تو پہلے صوبہ سندھ میں مردم شماری کرائی جائے۔یہ فیصلہ منگل کے روز وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں کیا گیا جس میں 25مارچ کو اسلام آباد میں منعقدہ سی سی آئی کے اجلاس کے ایجنڈے پر غور کیاگیا۔

اجلاس میں سینئر صوبائی وزیرخزانہ سید مراد علی شاہ ، چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری محمد وسیم، پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت ، سیکریٹری آئی پی سی مشتاق شیخ ، سیکریٹری آبپاشی ظہیر حیدر شاہ و دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

سیکریٹری محکمہ بین الصوبائی رابطہ( آئی پی سی) مشتاق شیخ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ مردمی شماری کرانے اور فلڈ پروٹیکشن پلان کی تشکیل وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کی زیر صدارت 25مار چ کو ہونے وا لے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم پاکستان کا شکریہ ادا کیا انہوں نے سندھ حکومت کی درخواست پر مردم شماری کو مشترکہ مفادات کونسل کے ایجنڈے میں شامل کیا۔ قبل ازیں مردم شماری کرانے کا معاملہ ایجنڈا میں شامل نہیں تھا جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری محکمہ آئی پی سی کویہ ٹاسک دیا تھا کہ وہ انکی جانب سے وفاقی حکومت سے رابطہ کرکے مردم شماری کو سی سی آئی کے ایجنڈے میں شامل کرانے کی کوشش کریں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے واضح کیا کہ سی سی آئی کے 29فروری کو منعقد ہونے والے اجلاس میں یہ بتایا گیا تھا کہ پاکستان بھر میں مردم شماری کرانے کے کام کی نگرانی کے لئے مطلوبہ فوج دستیاب نہیں ہے لہذا وزیراعظم پاکستان نے کہا تھا کہ وہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے اس کے لئے بات کریں گے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گذشتہ مردم شماری میں ہیڈ کاونٹس کی مد میں صوبہ سندھ کو بڑا نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا مگر اب مردم شماری لازماً ہونی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی نے صوبہ سندھ کی 32سیاسی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس منعقد کیا تھا جس میں انہیں اس حوالے سے مینڈیٹ دیا گیا تھا۔لہذا سندھ حکومت نے اپنے آج کے جائزہ اجلاس میں فیصلہ کیا کہ وفاقی حکومت پر زور دیا جائیگا کہ ملک بھر میں مردم شماری کرائی جائے اور اگر کوئی مسئلہ مثلاً فوج کی قلت یا کسی صوبہ کی مرضی نہیں ہے تو مردم شماری صوبہ سندھ سے لازماً شروع کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسٹاف یا فورسیز کی قلت کا سامنا ہے تو اسے مزید ملتوی کرنے کے بجائے اسے صوبہ کے چھ ڈویژنوں سے شروع کیا جائے۔ سیکریٹری محکمہ آئی پی سی مشتاق شیخ نے کہا کہ وفاقی حکومت مردم شماری کرنے کے لئے سندھ کے شئیر سے 126.624ملین روپے پہلے ہی لے چکا ہے اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ فنڈز دستیاب ہیں اور سندھ حکومت بھی تیار ہے تو پھر مسئلہ کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری لازمی ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ یہ صرف لوگوں کی خواہش ہی نہیں بلکہ آئینی ضرورت بھی ہے۔ 10سالہ نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان IVکی تشکیل سے متعلق وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان کی حکومت کا اس ایجنڈے پر مئوقف بالکل واضح ہے اور ہمارا یہ خیال ہے کہ وفاقی حکومت اس منصوبے کے تمام تر اخراجات خود برداشت کرے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کسی بھی نئے ڈیم کی تعمیر کی اجازت نہیں دے گی اور صوبوں کے لئے فلڈکمیشن کے فنڈز 1000ملین روپے سے بڑھا کر 5000ملین روپے سالانہ کئے جائیں۔

سینئر صوبائی وزیر برائے آبپاشی مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت سے کہا جائے کہ سندھ کے 15بلین روپے کے فنڈ سے متعلق اسکیموں کے پیسے دیئے جائیں ان اسکیموں کی ارسا پہلے ہیں منظوری دے چکی ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے کو سی سی آئی کے اجلاس میں اٹھائیں۔ سیکریٹری آبپاشی ظہیر حیدر شاہ نے کہا کہ 10ایم اے ایف پانی ڈاؤن اسٹریم کوٹری میں چھوڑنے کا معاملہ بھی سی سی آئی کے اجلاس میں اٹھایا جائے کیونکہ یہ صوبہ سندھ کے لئے بہت سیریس ایشو ہے۔

اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ڈاؤن اسٹریم کوٹری بیراج میں پانی نہ چھوڑنے کے باعث زمین سمندر برد ہورہی ہے اور اس حوالے سے واضح رپورٹس ہیں کہ دو ملین ایکڑ زمین سمندر برد ہوچکی ہے ۔ انہوں نے سیکریٹری آبپاشی سے کہا کہ وہ اے این جی عباسی کی رپورٹ سی سی آئی اجلاس کے لئے ساتھ لے لیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اے این جی عباسی کی سفارشات کی روشنی میں اس مسئلہ پر بات کریں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس کے شرکاء کو نئے متعین ہونے والے برٹش ہائی کمشنر سے گذ شتہ پیر کو ہونے والی ملاقات کے بارے میں بتایا ۔ انہوں نے کہا کہ برٹش ہائی کمشنر سندھ حکومت کی سکھر بیراج کی بحالی کے لئے مدد اور تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ان کے پاس بیراج کے دروازوں کے آپریشن کے لئے ماہرین موجود ہیں۔ انہوں نے سیکریٹری آبپاشی کو ہدایت کی کہ وہ کراچی میں برٹش ڈپٹی ہائی کمشنر کے ساتھ ملاقات کرکے سکھر بیراج کی بحالی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کریں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ نئے سکھر بیراج کی تعمیر کے لئے جامع منصوبہ بندی کی جلد سے جلد آغاز ہونا چاہیے۔ سندھ کو آئندہ 20سالوں میں ایک نئے بیراج کی اشد ضرورت ہے مگر اس وقت موجودہ سکھر بیراج کی بحالی اہم اور ضروری ہے۔