سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ ،عوامی تحریک کے مزید 3 زخمی گواہوں نے بیانات قلمبند کروا دئیے ،ڈی آئی جی رانا عبدالجبار نے سیکرٹریٹ اور ایس پی سلیمان نے ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر فائرنگ کا حکم دیا

بدھ 23 مارچ 2016 09:24

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 23مارچ۔2016ء )سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے دائر کردہ استغاثہ کے مزید 3 گواہوں سعید احمد بھٹی ،حافظ محمد رزاق اور منیر حسین نے انسداد دہشتگردی کی عدالت II کے جج خواجہ ظفر اقبال کی عدالت میں عوامی تحریک کے وکیل رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ کی موجودگی میں اپنا بیان قلمبند کروایا۔

سعید احمد بھٹی نے اپنی شہادت قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ میں17 جون2014 کے دن منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے مرکزی گیٹ پر موجود تھا جہاں پر پولیس محاصرے کے خلاف کارکن نعرے لگارہے تھے اس دوران یہاں پر موجود ڈی آئی جی رانا عبدالجبار اور ایس پی طارق عزیز نے کارکنوں پر فائرنگ، آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کا حکم دیا، اس حکم کے ملتے ہی وہاں پر موجود فیصل ٹاؤن کے ایس ایچ او رضوان قادر ہاشمی، گارڈن ٹاؤن کے ایس ایچ او ممتاز حسین اور کانسٹیبلان غلام علی، ذیشان اور اے ایس آئی فاروق نیازی نے کارکنوں پر ایس ایم جی سے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی،اس فائرنگ سے میں بھی زخمی ہوا ،یہاں پر ڈی ایس پی ماڈل ٹاؤن آفتاب پھلروان کارکنوں پر تشدد کرتے رہے، دوسرے زخمی اور عینی شاہد حافظ محمد رزاق نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ میں ماڈل ٹاؤن ایم بلاک انٹرنیشنل مارکیٹ میں سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے قریب موجود تھا یہاں پر بھی کارکن سربراہ عوامی تحریک کی رہائش گاہ کے گھیراؤ کے خلاف پرامن احتجاج کررہے تھے،یہاں پر ایس ایچ او سبزہ زار عامر سلیم شیخ نے وسیم کانسٹیبل اور اقبال کانسٹیبل سے مل کر ایس ایم جی سے کارکنوں پر سیدھی فائرنگ شروع کر دی جس سے میرے سمیت درجنوں کارکن شدید زخمی ہوئے،وسیم کانسٹیبل کی فائرنگ سے میری بائیں پنڈلی پر فائر لگا۔

(جاری ہے)

استغاثہ کے تیسرے گواہ منیر حسین ولد عبدالرزاق نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ میں ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کی چھت پر کھڑا تھا اور ملحقہ گھر ہاؤس نمبر 303 کی چھت پر حسن علی ٹرینی اے ایس آئی، برہان لطیف ٹرینی اے ایس آئی وہاں کھڑے تھے،انہیں وہاں پر موجود ایس پی سکیورٹی سلیمان نے فائرنگ کا حکم دیا اور ان کی فائرنگ سے سربراہ عوامی تحریک کی رہائش گاہ کے آس پاس موجود کارکنان بری طرح زخمی ہوئے ،حسن علی اے ایس آئی کا ایک فائر میرے کندھے پر لگا اور برہان لطیف ٹرینی اے ایس آئی کا فائر میری ”ٹھوڈی “پر لگا اور میں زخمی ہو کر گر پڑا بڑی تعداد میں اور کارکنان بھی اس فائرنگ اور لاٹھی چارج سے زخمی ہوئے۔

اس موقع پر انسداد دہشتگردی کی عدالت میں مستغیث جواد حامد ،رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، اشفاق احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، غضنفر علی ایڈووکیٹ، چودھری امتیاز ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلاء موجود تھے۔استغاثہ کے مزید گواہ 24 مارچ کو اپنا بیان قلمبند کروائیں گے۔تاحال استغاثہ کی طرف سے 5گواہان اپنا بیان قلمبند کروا چکے ہیں۔