70 فیصد حلقوں کے نتائج کا لوگوں کو پہلے ہی علم ہوتا ہے ، بادی النظر میں آئندہ 25 سال تک یہی حکومتیں رہیں گی،چیف جسٹس،کرائے کی عمارتوں میں قائم میڈیکل کالجزکس طرح سے معیاری تعلیم دے سکتے ہیں ایسے کالجزکھولنے کی اجازت دینے والے حکام کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے،جسٹس انور ظہیر جمالی کے نجی میڈیکل کالج کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس

جمعہ 18 مارچ 2016 08:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 18مارچ۔2016ء )سپریم کورٹ میں نجی میڈیکل کالج کے حوالے سے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران تین رکنی بنچ کے سربراہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ 70 فیصد حلقوں کے نتائج پہلے سے ہی لوگوں کے علم میں ہوتے ہیں اور بظاہر ایسا نظر آرہا ہے کہ آئندہ 25 سال تک یہی حکومتیں رہیں گی۔کرائے کی عمارتوں میں کھلنے والے میڈیکل کالجزکس طرح سے معیاری تعلیم دے سکتے ہیں ایسے کالجزکھولنے کی اجازت دینے والے حکام کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے انھوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روزدیے ہیں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نجی میڈیکل کالج کے الحاق سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس امیر ہانی مسلم نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ انسپکشن کے بغیر کسی کو کیسے یونیورسٹی بنانے کی اجازت دے سکتے ہیں، جس پر پی ایم ڈی سی کے وکیل نے جواب میں کہا کہ وفاقی حکومت کے کہنے پر کئی آرڈر جاری کیے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہماری بدقسمتی ہے کہ حکومت نے5 سال میں پی ایم ڈی سی کا 5 واں آرڈیننس جاری کیا ہے۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ وفائی حکومت تو چاہے گی کہ ہر جگہ ان کا حکم چلے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ان حکمرانوں کو ہم ہی ووٹ دے کر لاتے ہیں، 70 فیصد حلقوں کے نتائج پہلے سے ہی لوگوں کے علم میں ہوتے ہیں،بظاہر ایسا نظر آرہا ہے کہ آئندہ 25 سال تک یہی حکومتیں رہیں گی۔ کرائے کی عمارتوں میں میڈیکل کالجز کھلے ہوئے ہیں، جنہوں نے کالجز کو بغیر انسپکشن بنانے کی اجازت دی ان سب کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، عدالت نے پی ایم ڈی سی کو کالج انسپکشن سے متعلق رپورٹ دو ہفتوں میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :