حکومت نے عدالتی فیصلے کی روشنی میں مشرف کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی ہے،چوہدری نثار ،پرویز مشرف نے یقین دہانی کرائی ہے وہ 4 سے 6 ہفتوں کے علاج کے بعد وطن واپس آئیں گے اور مقدمات کا سامنا کریں گے، سپریم کورٹ کا فیصلہ حکومت کو قبول ہے اور ہر ایک کو قبول ہونا چاہیے، کچھ لوگوں نے ٹھیکہ لے رکھا ہے کہ حکومت کے ہر اقدام پر تنقید کرنی ہے، وفاقی وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس

جمعہ 18 مارچ 2016 08:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 18مارچ۔2016ء)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سابق صدر پرویز مشرف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی ہے، مشرف کے وکلا کی جانب سے درخواست آئی کہ ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے جس پر حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے، پرویز مشرف کو علاج کی خاطر ملک سے باہر جانے کی اجازت دی گئی ہے جب کہ انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ 4 سے 6 ہفتوں کے علاج کے بعد وطن واپس آئیں گے اور اپنے اوپر قائم مقدمات کا سامنا کریں گے، سپریم کورٹ کا فیصلہ حکومت کو قبول ہے اور یہ ہر ایک کو قبول ہونا چاہیے۔

ان خیا لات کا اظہار انہوں نے جمعرا ت کے روز پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے ٹھیکہ لے رکھا ہے کہ حکومت کے ہر اقدام پر تنقید کرنی ہے، حکومت نے جب مشرف کو باہر جانے کی اجازت دی تب بھی اور نہ دی تو بھی وہی مخصوص ٹولا مخالفت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ آزاد میڈیا کے بہت سارے فوائد ہیں لیکن اس کا سب سے منفی کردار ٹی وی چینل پر چلنے والے ٹکرز ہے کیونکہ کچھ لوگوں نے اپنی سیاست کا محور ان ٹکرز کو سمجھ لیا ہے۔

ایک پارٹی کی جانب سے مسلسل بیانات آرہے ہیں کہ مشرف کو باہر جانے دیا تو ملک میں ایک طوفان آجائے گا۔ ایسے لوگ بیانات دینے سے پہلے عوام کو یہ بھی بتائیں کہ انہوں نے اپنی 5 سالہ حکومت میں اسی مشرف کو گارڈ آف آنر دے کر رخصت کیا اور ان سے ایمنسٹی کا مطالبہ کیا حالانکہ تب بھی ان پر بینظیر کے قتل کا الزام تھا لیکن تب آپ نے ان کو آزادانہ نقل وحرکت کرنے دی مگر آج آپ بیانات دے رہے ہیں۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ آج مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈا لے پونے 2 سال ہوگئے اور عدلیہ کے حکم کے باجود موجودہ حکومت نے ہر فورم پر ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کی مگر آج مشرف کے باہر جانے کو مک مکا کہا جاتا ہے اگر ہم نے انہیں باہر بھیجنا ہوتا تو سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ہی بھیج دیتے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت اور وزیراعظم کا پہلے دن سے یہ موٴقف تھا کہ ہماری مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں لیکن جو کچھ انہوں نے قوم کے ساتھ کیا اس کا فیصلہ عدلیہ کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے 50 ہزار سے زائد لوگوں کے نام بلیک لسٹ اور 9 ہزار سے زائد لوگوں کے نام ای سی ایل سے نکالے جو پچھلے 30 سال سے موجود تھے اور ہم نے پچھلے ادوار کی طرح کسی کا نام بھی ذاتی مفاد اور دشمنی کے لیے ای سی ایل میں نہیں ڈالا جب کہ اس کو ایک شفاف قانون بنا کر اس پر عمل درآمد کیا جارہا ہے۔وزیرداخلہ نے کہا کہ اس ملک میں بدقسمتی سے اچھی کارکردگی خبر نہیں بلکہ غلط کارکردگی خبر ہوتی ہے۔

پرویز مشرف کے خلاف ایمرجنسی کا کیس ہماری حکومت کے خلاف نہیں بلکہ عدلیہ پر جو وار کیا گیا اس کے خلاف ہے اور اس کیس کا مکمل فیصلہ ابھی تک نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ موٴقف تھا کہ مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنا اور واپس نکالنا وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے۔آج مشرف کے وکلا کی جانب سے درخواست آئی کہ ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے جس پر حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے پرویز مشرف کو علاج کی خاطر ملک سے باہر نکلنے کی اجازت دی جائے جب کہ انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ 4 سے 6 ہفتوں کے علاج کے بعد وطن واپس آئیں گے اور اپنے اوپر قائم مقدمات کا سامنا کریں گے ۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ حکومت کو قبول ہے اور یہ ہر ایک کو قبول ہونا چاہیے۔چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو جانے کی اجازت دینے کے فیصلے کے پیچھے کوئی سایہ نہیں منڈلارہا، ہرچیز کے پیچھے سایہ تلاش کرنا ہماری عادت بن چکی ہے جب کہ ای سی ایل کیس میں نہ بیک چینل کچھ ہوا نہ کوئی اثر انداز ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے سے مقدمات پر کوئی فرق نہیں پڑے گا جب کہ مشرف نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ واپس آکر مقدمات کا سامنا کریں گے۔