حکومت کی جانب سے دو سال میں الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کو قوم کے ٹیکس سے حاصل کردہ رقم سے 9 ارب روپے اشتہارات کی مد میں د ئیے جانے کا انکشاف ، جنوری 2013 ء تا دسمبر 2015 تک پرنٹ میڈیا کو 6 ارب 10 کروڑ 7 لاکھ 53 ہزار روپے کے اشتہارات دیئے گئے، متعدد میڈیا گروپس کو کروڑوں کے اشتہارات سے نوازا گیا، متعدد کو ہزارو ں کے بھی اشتہارات وصول نہ ہوسکے ،حکومتی بندر بانٹ میں کئی گروپوں کی چاندی اور کئی عملے کی تنخواہیں بھی پوری نہ کرسکے، الیکٹرانک میڈیا کو 2 ارب 34 کروڑ 41 لاکھ 27 ہزار روپے کے اشتہارات دیئے گئے، خبر رساں ادارے کو موصولہ تفصیلات ، سینیٹ قائمہ کمیٹی اطلاعات ونشریات کے تفصیلات طلب کرنے پر وزارت کا سمری پیش کرنے کا فیصلہ ، قائمہ کمیٹی آج ا س مسئلے پر غور وحوض کرے گی

بدھ 16 مارچ 2016 10:08

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 16مارچ۔2016ء )حکومت کی جانب سے قوم کے ٹیکسوں سے حاصل کردہ رقم کو عرصہ دو سال میں الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کو اشتہارات کی مد میں 9 ارب روپے دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ خبر رساں ادارے کو وزارت اطلاعات و نشریات سے ملنے والی دستاویزات میں معلوم ہوا ہے کہ وفاقی حکومت نے پرنٹ میڈیا کو جنوری 2013 ء تا دسمبر 2015 تک 6 ارب 10 کروڑ 7 لاکھ 53 ہزار روپے کے اشتہارات دیئے گئے جن میں متعدد میڈیا گروپس کو کروڑوں روپے کے اشتہارات سے نوازا گیا جبکہ متعدد کو ہزاروں روپے کے بھی اشتہارات وصول نہ ہوسکے ہیں حکومت کی اس بندر بانٹ میں کئی گروپوں کی چاندی ہوگئی اور کئی عملے کی تنخواہیں بھی پوری نہ کرسکے ۔

حکومت نے الیکٹرانک میڈیا کو 2 ارب 34 کروڑ 41 لاکھ 27 ہزار روپے کے اشتہارات دیئے جن کی تمام تر تفصیلات خبر رساں ادارے کو موصول ہوچکی ہیں۔

(جاری ہے)

وزارت ذرائع کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے بھی وزارت سے تمام تر تفصیلات طلب کی تھیں اور اس حوالے سے وزارت نے ایک سمری تیار کرکے سینیٹ کمیٹی میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات آج اس مسئلے پر غور وحوض کرے گی ۔

گزشتہ اجلاس میں سینیٹ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر کامل علی آغا کے گزشتہ تین سال کا ریکارڈ تمام وزارتوں اور پی آئی ڈی سے طلب کیا تھا کہ کتنی رقم کے اشتہارات دیئے گئے۔ خبر رساں ادارے کو وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے جو دستاویزات موصول ہوئیہیں ان میں سے 9 ارب روپے کے اشتہارات دیئے گئے دیگر وزارتوں اور پی آئی ڈی سے معلومات حاصل نہیں ہوسکی ہیں۔

خبر رساں ادارے نے کمیٹی چیئرمین سینیٹر کامل علی آغا سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے تفصیلات اس لئے طلب کی تھیں کہ ریجنل اخبارات پر ایک اشتہار کو ترس گئے مگر ان کے حقوق پر بڑے گروپ قابض ہیں تاہم قبل از وقت کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔ کمیٹی اجلاس میں ہی دستاویزات سامنے آنے پر ہی بات کی جاسکتی ہے۔ حکومت پاکستان نے عوام پر ٹیکسوں میں اضافے متعدد بار کئے گئے ہیں اور تیل کی قیمتوں میں عالمی منڈی میں گرتی قیمتوں کا ریلیف عوام کو نہیں دیا گیا مگر اس کے برعکس موجودہ حکومت نے اربوں روپے کے اشتہارات جاری کردیئے جن میں سیاسی مفادات کو مدنظر رکھا گیا ہے ۔

عوام میں سیاسی پذیرائی حاصل کرنے کیلئے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر اربوں روپے کے اشتہارات جاری کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ میڈیا اشتہارات پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بھی متعدد بار حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :