مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے اورنہ نکالنے بارے درخواستوں کو پانچ رکنی لارجر بنچ کے روبرو لگانے کا حکم، لارجر بنچ آ ج سما عت کر ے گا ،بہت محتاط ہیں اس مقدمے بارے کوئی کمنٹ نہیں کرنا چاہتے ،چیف جسٹس انور ظہیر جمالی ،مشرف کی حالت بہت زیادہ خطرناک ہے آپ ان کو باہر جانے کی اجازت دیں، فروغ نسیم، ٹرائل کورٹ ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر چکی ہے اجا زت نہ دی جا ئے ، وکیل طارق اسد

بدھ 16 مارچ 2016 09:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 16مارچ۔2016ء) سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور نہ نکالنے بارے درخواستوں کو سماعت کے لئے پانچ رکنی لارجر بنچ کے روبرو لگانے کا حکم دیا ہے جو آج بدھ کو اصل درخواست کے ساتھ سماعت کرے گا ۔تین رکنی بنچ کے سربراہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ ہم بہت محتاط ہیں اور اس مقدمے بارے کوئی کمنٹ نہیں کرنا چاہتے ۔

بدھ کو اصلی درخواست سمیت دیگر درخواستوں کی سماعت کر کے فیصلہ کر دیں گے چاہے ہمیں اس کے لئے تین بجے دن تک کیونہ بیٹھنا پڑے ۔ انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں ۔ پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل میں موقف اختیار کیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کی ماضی کی نسبت اب حالت بہت زیادہ خطرناک ہے اور ڈاکٹروں نے فوری طور پر بیرون ملک سے فیوژن سرجری کرانے کی تجویز دی ہے آپ ان کو باہر جانے کی اجازت دیں جبکہ مخالف وکیل اور غازی عبدالرشید کے بیٹے کے وکیل طارق اسد نے اس کی شدید مخالفت کرتے ہوئے عدالت پر واضح کیا ہے کہ ٹرائل کورٹ ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر چکی ہے جس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ اپیل بھی مسترد کر چکی ہے ۔

(جاری ہے)

فروغ نسیم پیش ہوئے تین جولائی 2013 کو آرڈر جاری کیا گیا تھا جس میں تمام تر ہدایات جاری کی گئی تھیں انکوائری کے حوالے سے ٹائم نہیں دیاگیا تھا ۔ ایف آئی اے کے سینیئر حکام پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی تھی ۔ فروغ نسیم نے مقدمے کا تمام تر بیک گراؤنڈ بتایا اس فیصلے کے بعد آرٹیکل 6 کے تحت مشرف کے خلاف ٹرائل شروع ہوا ۔ 8 اپریل 2013 کو عبوری حکم بھی جاری کیا گیا تھا جس کو حتمی حکم میں شامل نہیں کیا گیا ۔

31 مارچ 2014 کو پرویز مشرف نے خصوصی عدالت میں پیش ہونا تھا اس دوران کہا گیا کہ ان کو حراست میں نہ لیا جائے اور وہ رضاکارانہ طور پر پیش ہوں گے ۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ قانون سے ہٹ کر ان کو کیسے ای سی ایل سے نام نکال سکتے ہیں ۔ وکیل نے کہا کہ ہم نے وزارت داخلہ کو بھی درخواست دی تھی اور بتایا تھا کہ مشرف کی والدہ علیل ہیں ان کو جانے کی اجازت دی جائے ۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ آپ نے عبوری حکم کی بات کی حتمی حکم میں یہ بات شامل نہیں تھی ۔ کس فورم میں یہ حکم لے جایا جا سکتا ہے اب تو 8 اپریل 2013 کا حکم موجود نہ ہے ۔ وکیل نے کہا کہ ہماری درخواست تو منظور کر لی گئی تھی مگر عبوری حکم کی وجہ سے مسئلہ بنا جو اب ختم ہو چکا ہے ۔سندھ ہائی کورٹ نے اپنا حکم آپ کی ہدایات کی روشنی میں جاری کیا مگر ساتھ ہی یہ کہا کہ اس پر عملدرآمد کے لئے 15 روز کا وقت دیا جاتا ہے ۔

سندھ ہائی کورٹ نے ای سی ایل سے نام نکالنے کا حکم دیا تھا اور بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی ۔ پرویز مشرف کا علاج پاکستان میں موجود نہیں ۔نیا میڈیکل سرٹیفیکیٹ آیا ہے اس کا بھی جائزہ لے لیں ۔ ان کی حالت انتہائی خراب ہے پرویز مشرف کی ٹانگ میں شدید درد ہے ۔ کمر میں بھی شدید درد ہے ۔ ان کا بایاں پاؤں کام بھی نہیں کر رہا ہے انہیں فیوژن سرجری کی شدید ضرورت ہے اور یہ سرجری پاکستان میں نہیں ہو سکتی ڈاکٹروں نے تجویز کیا ہیکہ ان کا فوری طور پر آپریشن کیا جائے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم محتاط ہیں اس لےء اس پر کوئی کمنٹ نہیں کر رہے ہیں اس کو اور مین اپیل کو ایک روز بعد لگا دیں گے اور فیصلہ کر دیں گے ہم چاہتے ہیں کہ اس کا فیصلہ کر دیا جائے ۔ وکیل نے کہا کہ اس کو بدھ کے روز رکھ لیں اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس اس کو بدھ کے روز کے لئے رکھ لیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس بارے فیصلہ کرنا چاہتے ہیں ۔ طارق اسد نے کہاکہ ٹرائل کورٹ نے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ بھی جاری کر رکھے ہیں ۔ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی اجازت نہ دی جائے عدالت نے کہا کہ ہم نے فروغ نسیم کو سنا ہے اور اٹارنی جنرل بھی اس موقع پر موجود تھے ہم چاہتے ہیں کہ اس مقدمے کا فیصلہ کر لیا جائے ۔ آفس کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اس کو لارجر بنچ میں نمبر ایک سیریل پر لگایا جائے ۔

متعلقہ عنوان :