فرانزک لیب پنجاب اور ریسکیو 1122 میں 10 کروڑ کرپشن کی سکینڈل منظر عام پر آگیا ،ہوم سیکرٹری پنجاب نے کارروائی کی بجائے رپورٹ سرد خانہ میں ڈال دی‘ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ نے بھی خاموشی اختیار کرلی ،دستاویزات میں انکشاف

پیر 14 مارچ 2016 09:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 14مارچ۔2016ء) ڈائریکٹر جنرل فرانزک لیب لاہور آفس اور ریسکیو سروس 1122 میں مجموعی طور پر 10 کروڑ سے زائد کی کرپشن مالی بدعنوانیوں کی تفصیلات سامنے آئی ہیں ڈی جی ریسکیو نے ذاتی استعمال کے لئے 1.7 ملین سے V190 گاڑی جبکہ 17 ملین سے جنریٹر خریدا ہے۔ ڈی جی فرانزک لیب نے ٹھیکیداروں کو کروڑوں روپے کی ادائیگیوں میں ہیرپھیر کی گئی ہے ریسکیو اہلکاروں کو ٹوپیاں کی فراہمی پر 25 لاکھ خزانہ سے وصول کئے گئے ہیں۔

کرپشن اور قومی خزانہ کو لوٹنے کی رپورٹ ہوم سیکرٹری کے پاس موجود ہے لیکن شواہد کے باوجود کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ دستاویزات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل فرانزک لیب پنجاب نے من پسند کنٹریکٹر کو 36 لاکھ ایڈوانس جاری کر دیئے تاہم ٹھیکیدار نے متعلقہ اشیاء فراہم ہی نہیں کیں جس پر اعلیٰ حکام نے نوٹس لیتے ہوئے انکوائری شروع کر رکھی ہے۔

(جاری ہے)

ڈائریکٹر جنرل فرانزک لیب نے بیرونی ممالک سے مختلف اشیاء کی خریداری کی تھی۔ قانون کے مطابق ڈی جی کو حکومت سے غیر ملکی زرمبادلہ وصول کرنے کا قانونی طریقہ اختیار کرنا تھا تاہم انہوں نے ادارہ فنڈز سے یہ رقوم جاری کی تھیں جس پر انکوائری جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق فرانزک لیب نے غیر سفاف اور غیر قانونی طریقہ سے نیسپاک کو کنسلٹنٹی کے نام پر 24.84 ملین کی ادائیگی کی ہے جو کہ غیر قانونی قرار دی گئی ہے ڈی جی پر الزام ہے کہ انہوں نے ملک میں مروجہ قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

ڈی جی لیب فرانزک نے ذاتی حیثیت سے ملازمین بھرتی کر کے قومی خزانہ سے 8 لاکھ روپے تنخواہوں اور الاؤنسز کی مد میں سرکاری اکاؤنٹس سے نکلوا کر فراہم کئے ہیں۔ حکومت کی طرف سے فراہم کئے گئے کروڑوں روپے کے فنڈز میں سے 68 ملین روپے کے اخراجات کی وضاحت ہی نہیں کی جا سکی۔ رپورٹ کے مطابق کیمیکل ایگزامینر ملتان آفس میں ادارہ کی آمدن‘ ٹھیکیداروں کو ادائیگی اور غیر ضروری اخراجات کے نام پر 47 لاکھ روپے کی مالی بدعنوانیوں کی داستان سامنے آئی ہے۔

رپورٹ کے باوجود کسی کو ذمہ دار قرار ہی نہیں دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ریسکیو سروس 1122 میں اہلکاروں کو تربیت کی فراہمی کے نام پر 12 لاکھ روپے خرچ کئے گئے جن کی قوانین اجازت ہی نہیں دیتے۔ ڈی جی ریسکیو 1122 نے اہلکاروں کو ایوارڈز کے نام پر سرکاری اکاؤنٹس سے 6 لاکھ 47 ہزار روپے نکلوا کر خرچ کر دیئے۔ ڈائریکٹر جنرل ریسکیو سروس 1122 نے آفس میں اے سی چلانے کے لئے 17 ملین کی لاگت سے جنریٹر خریدا تھا خریداری میں بھاری بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔

متعلقہ فورم سے اجازت لئے بغیر ڈی جی ریسکیو 1122 نے ذاتی استعمال کے لئے ٹیوٹا V190 گاڑی 32 لاکھ روپے مالیت کی خریداری کی ہے اس خریداری میں بھاری مالی بے قاعدگیاں اور قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ ڈی جی نے سرکاری خزانہ سے 25 لزکھ روپے سے (اہلکاروں کی ٹوپیاں) خریدی ہیں جبکہ غیر شفاف طریقہ سے VHF ایف ایم ڈی جیٹل 23 لاکھ سے خریدا گیا ہے جبکہ 22 لاکھ روپے کی مزید گاڑیوں کی خریداری بھی ہوئی ہے۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی سروس 1122 سیالکوٹ آفس میں 22 لاکھ کی مالی بدعنوانیاں سامنے آئی ہیں جبکہ ریسکیو 1122 آفس لاہور کے افسران نے 6 لاکھ 65 ہزار کے ٹائر خریدنے کے نام پر ہیر پھیر کی ہے۔

متعلقہ عنوان :