شہر میں دہشت گردی کی دھند چھائی ہوئی تھی جسے آپریشن کے ذریعہ صاف کیا گیا،میجرجنرل بلال اکبر ،ایک ہزار افراد کو ایک دہشت گرد نے دہشت میں مبتلا کر رکھا تھا،ہم نے ڈھائی کروڑ کی آباد ی میں چھ ہزار افراد گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کئے اور آئندہ بھی کراچی کے حالات کوقابو میں رکھیں گے، کراچی کے صنعتکاروں نے چیلنج ماحول میں کام کیا اور اپنی صنعتیں چلائیں،صنعتکار ملکی اکنامی اوررینجرز سیکیورٹی کے سولجر ہیں ،صنعتکار دھمکی آمیز فون کرنے ،بھتہ طلب کرنے یا پرچی دینے والوں کی اطلاع کسی بھی تاخیر کے بغیر رینجرز کو دیں تاکہ ان کے خلاف فوری ایکشن لیا جاسکے ،سائٹ سپرہائی وے صنعتی علاقے کے اطراف میں دیوار تعمیرکرائی جائے تاکہ یہاں چائنا کٹنگ نہ ہوسکے،ڈی جی رینجرز سندھ کا صنعتکاروں سے خطاب

جمعہ 11 مارچ 2016 09:34

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 11مارچ۔2016ء)ڈائریکٹر جنرل پاکستان رینجرز(سندھ)میجرجنرل بلال اکبر نے کہا ہے کہ شہر میں دہشت گردی کی دھند چھائی ہوئی تھی جسے آپریشن کے ذریعہ صاف کیا گیا،ایک ہزار افراد کو ایک دہشت گرد نے دہشت میں مبتلا کر رکھا تھا،ہم نے ڈھائی کروڑ کی آباد ی میں چھ ہزار افراد گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کئے اور آئندہ بھی کراچی کے حالات کوقابو میں رکھیں گے، کراچی کے صنعتکاروں نے چیلنج ماحول میں کام کیا اور اپنی صنعتیں چلائیں،صنعتکار ملکی اکنامی اوررینجرز سیکیورٹی کے سولجر ہیں ،صنعتکار دھمکی آمیز فون کرنے ،بھتہ طلب کرنے یا پرچی دینے والوں کی اطلاع کسی بھی تاخیر کے بغیر رینجرز کو دیں تاکہ ان کے خلاف فوری ایکشن لیا جاسکے ،سائٹ سپرہائی وے صنعتی علاقے کے اطراف میں دیوار تعمیرکرائی جائے تاکہ یہاں چائنا کٹنگ نہ ہوسکے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو سیکریٹری سائٹ سپرہائی وے ایسوسی ایشن آف انڈسٹری میں ایسوسی ایشن کے صدر مہتاب الدین چاؤلہ کی دعوت پر ایسوسی ایشن کے دورے کے موقع پر صنعتکاروں سے خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر مہتاب سینئرنائب صدر راجہ الیاس نے بھی خطاب کیا جبکہ نائب صدر شہنشاہ عالم ، سلطان چشتی،نثاراحمدخان، فیڈرل بی ایریا اورنارتھ کراچی صنعتی ایسوسی ایشنز کے صدور بھی موجود تھے۔

میجرجنرل بلال اکبر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کراچی میں ہڑتال نہ ہو اور بینک،ٹرانسپورٹ نہ جلے،پولیس نے شہر میں امن وامان کے قیام کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں اور جب تک پولیس دیانتداری سے ذمہ داری نہ اٹھائے اس وقت تک امن قائم ہونا ممکن ہی نہیں ہے۔ انکا کہنا تھا کہ بلدیہ میں جن لوگوں نے بھی علی انٹر پرائز کی فیکٹری جلائی ا نکی جے آئی ٹی مکمل ہوکر وزارت داخلہ کو بھیجی جاچکی ہے تاکہ اسے عدالت میں سمٹ کیا جاسکے اورمجرموں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے ،علی انٹر پرائز کے مالکان سے میری ٹیلی فون پربات ہوئی ہے اور میں نے ان سے کہا ہے کہ وہ جب چاہیں پاکستان آکر فیکٹری کو چلا سکتے ہیں،رینجرزان فیکٹری مالکان مکمل تحفظ فراہم کرئے گی ۔

ڈی جی رینجرز نے کہا کہ سائٹ لمیٹڈ میں گھوسٹ ملازمین اور وظیفہ لینے والے افراد کو فارغ کیا جائے۔انہوں نے سائٹ سپرہائی وے کے صنعتکاروں کے مطالبے پر رینجرز کے15جوانوں کوصنعتی علاقے کی سیکیورٹی کیلئے تعینات کرنے کا اعلان کیا۔ ڈی جی رینجرز نے مزید کہا کہ کراچی میں جو بھی سیاسی سرگرمیاں جاری ہیں ان میں کسی بھی کرمنلز کوگڑ بڑ کرنے نہیں دیں گے، دائیں اور بائیں بازوں کی جو بھی سیاسی جماعتیں ہوں ان میں کرمنل عناصر قابل قبول نہیں،پہلے یہاں طالبان،القائدہ دہشت گرد اور دیگر کرمنلز تھے وہ زمانہ گیا اب جو مجرمانہ کاررروائی کرے گا وہی دہشت گرد ہے سائٹ لمیٹڈ میں گھوسٹ ملازمین اور وظیفہ لینے والے افراد کو فارغ کیا جائے۔

قبل ازیں سائٹ سپرہائی وے ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر مہتاب الدین چاؤلہ نے کہا کہ سائٹ سپرہائی وے صنعتی علاقے میں فیکٹریوں کو مطلوبہ مقدار میں پانی نہ ملنے سے صنعتیں بند ہونے لگی ہیں،ہم نے 300سوے زائد فیکٹریوں کے حامل اپنے صنعتی علاقے کے اطراف باؤنڈری وال کی تعمیر کیلئے2014 میں صنعتکاروں سے چندہ کرکے 65لاکھ روپے سائٹ لمٹیڈ کودیئے مگر نہ تو باؤنڈی کی تعمیر ہوئی اور نہ ہی پیسے واپس کئے گئے،جب تک صنعتکاروں کو برآمدات کیلئے پرسکون ماحول اور یوٹیلٹیز مہیا نہیں ہوگی اس وقت تک ملکی برآمدا ت میں اجافہ نہیں ہوسکے گا،2010میں پاکستان کی برآمدات25ارب ڈالر تھی جو اب گھٹ کر 22ارب ڈالر تک رہ گئی ہیں جبکہ بنگلہ دیش اور بھارت ہمارے مقابلے میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں،ہمیں تو جو آرڈرز ملتے ہیں وہ بھی پانی،بجلی اور گیس نہ ہونے سے پورے نہیں ہوپاتے،کراچی میں ناجائز کنکشنز سے ہائیڈرینٹ اور دوسرے عناصر پانی چوری کررہے ہیں اور صنعتکاروں کو پیسے دینے کے بعد بھی پانی دستیاب نہیں ہے۔

مہتاب چاؤلہ نے کہا کہ ہم حکومت کو ٹیکس ادا کرتے ہیں اس کے باوجود تھانے،چوکیاں،فائراسٹیشنز کیلئے زمین ہمیں ہی دینی پڑتی ہے،جب سب کچھ ہمیں اپنی ہی جیب سے کرنا پڑے تو حکومت تمام ٹیکسز بھی معاف کرے، سائٹ سپرہائی وے کیلئے ایک فائر ٹینڈر بھی موجود نہیں اور کسی فیکٹری میں آگ لگنے کی صورت میں بڑا حادثہ رونماہوسکتا ہے۔