ملک بھر کی موٹر ویز اور قومی شاہراہوں کی نجکاری کرنے کا فیصلہ ،پی اے سی کے اجلاس میں چیئرمین این ایچ اے کا انکشاف ، حکومت نے بین الاقوامی فرم سے این ایچ اے کے اصل اثاثہ جات کا تخمینہ بھی لگالیا ہے جو 3ٹریلین کے اثاثہ جات ادارے کے پاس ہیں ،512ارب روپے کے قرضہ جات ادارے پر واجب الادا ہیں،نجکاری سے پہلے صوبو ں کو اعتماد میں لیا جائے ، چیئرمین پی اے سی

جمعرات 10 مارچ 2016 10:22

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 10مارچ۔2016ء ) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین نیشنل ہائی ویز اتھارٹی شاہد تارڑ نے انکشاف کیا ہے کہ ملک بھر کی قومی شاہراہوں کی نجکاری کرنے کا عمل جلد شروع ہوجائے گا ، قومی شاہراہوں کے اثاثہ جات کا تخمینہ لگانے کی ذمہ داری بین الاقوامی فرم کو دی گئی ہے اور ابتدائی تخمینہ کے مطابق تین ٹریلین روپے کے اثاثہ جات این ایچ اے کے پاس ہیں ملک بھر میں بی او ٹی کے تحت موٹر ویز اور سڑکیں بنانے کے ٹھیکے دینے کو ترجیح دی جائے گی ۔

پرائیویٹ کمپنیوں کی شراکت سے اگلے سال 160 ارب روپے کی شاہراہوں کو مکمل کرینگے گزشتہ ایک سال کے دوران 90 ارب روپے کے منصوبے بی او ٹی کے تحت مکمل کئے گئے ہیں اسلام آباد، لاہور موٹروے کی بحالی کی ذمہ داری ایف ڈبلیو او کو دی گئی ہے جس پر مجموعی طور پر 43 ارب روپے اخراجات آئینگے اس خرچ میں قومی خزانہ سے ایک پائی بھی خرچ نہیں کی گئی تاہم یہ موٹروے بیس سال کے لئے اس فرم کو دے دی گئی ہے پی اے سی کا اجلاس سید خورشید شاہ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں پرویز الٰہی ، شیخ رشید ، محمود خان اچکزئی ، عاشق گوپانگ ، جنید انور ،چوہدری شیخ روحیل اصغر ، عذرا پیچوہو ، شفقت محمود اور شاہدہ اختر علی نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزارت مواصلات کے ذیلی ادارے این ایچ اے کے مالی سال 2013-14ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا اجلاس کے دوران چیئرمین این ایچ اے شاہد تارڑ نے کہا کہ ادارہ پر 512ارب روپے کے قرضہ واجب الادا ہیں ان میں سے 212 ارب روپے سود کے ہیں یہ قرضہ 1991ء کے بعد شاہراہوں کی تعمیر کے حصول کیلئے لئے گئے تھے تاہم سابقہ حکومتوں نے ان قرضوں میں سے ایک پائی بھی ادا نہیں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسی کے تحت قومی شاہراہوں کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے حکومت کو یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ نجکاری میں حکومت اپنے اثاثہ جات کو اپنی ایکویٹی میں تبدیلی کردے اور اس ادارے کو اپنے چنگل سے آزاد کردے اس سے قومی خزانے پر بوجھ ختم ہوجائے گا ادارہ کے کل اثاثہ جات کا تخمینہ موجودہ حکومت نے ایک بین الاقوامی فرم سے لگوایا ہے جس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق مالیت تین ٹریلین روپے ہے اس ادارہ پر قرضے واپس کرنا کی اہلیت رکھتا ہے آڈٹ حکام نے گیلانی دور حکوم میں دیئے گئے اربوں روپے کے ٹھیکوں میں مالی اور قواعد کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ منصوبوں کی تکمیل کی خاطر مروجہ قوانین کو نظر اندازرنا پڑتا ے جس پر شفقت محمود نے کہا کہ پھر قواعد وضوابط بارے کتابیں بحر ہند یں پھینک دیں جس ملک میں مروجہ قواعد پر عمل نہیں ہوگا تو کرپشن کا راستہ کھل جائے گا انہوں نے کہا کہ پی اے سی کو اس مقصد کے اعلیٰ پیمانے پر انکوائری کرنی چاہیے پی اے سی نے متفقہ طور پر عاشق گوپانگ کی صدارت میں سب کمیٹی قائم کردی جو ایک ماہ کے اندر مواصلات وزارت ، انجینئرنگ کونسل کے افسران سے اجلاس بلا کر ٹھیکیداروں کو اربوں روپے کی کی گئی ادائیگیوں بارے دوبارہ جائزہ لیا جائے گا اربوں روپے کی بے قاعدگیاں ملتان میں سڑکوں کی تعمیر ، دریائے چناب پر پل کی تعمیر ، رتو ڈیرو گوادر شاہراہ خنجراب سے رائے کوٹ شاہراہ منصوبے شامل ہیں ۔

آڈٹ اعتراضات کی ادائیگیاں ٹھیکیداروں کو دینے بارے انکشافات پر چیئرمین پی اے سی خورشید شاہ نے کہا کہ ادائیگیاں کرتے وقت قواعد کی پابندی لازمی ہے اس پر خاموش نہیں رہ سکتے ۔ آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ این ایچ اے حکام نے منصوبہ کا پی سی ون تیار کئے بغیر دوارب 64 کروڑ کی ادائیگی ٹھیکیدار کو کردی تھی جس پر پی اے سی نے کہا کہ ادائیگی کو ریگولیٹ کرانے کیلئے ایکنک سے منظورلی لی جائے اور آئندہ اس روش کو ختم کیا جائے ۔

شاہد تارڑ نے کہا کہ مظفر گڑھ ملتان شاہراہ کو بھی بی او ٹی کے تحت تعمیر کیا جائے گا جبکہ گزشتہ دو سالوں میں ٹال پلازوں سے 23 ارب روپے کی وصولیاں کی ہیں چیئرمین این ایچ اے نے انکشاف کیا کہ صوبہ پنجاب کے این ایچ کے اثاثہ جات واپس کرنے سے انکار کردیا ہے یہ فیصلہ پرویز الٰہی حکومت نے کیا تھا اب یہ مقدمہ سپریم کورٹ میں ہے پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید شاہ نے کہا کہ شاہراہوں کی نجکاری سے قبل صوبوں سے اجازت بھی لی جائے اور ان سے مشاورت کے بعد ہی فیصلہ کیا جائے ان کو اعتماد میں بھی لیا جائے نئی آئینی ترامیم سے صوبوں کے اختیارات میں اضافہ ہوگا ۔

آڈٹ حکام نے کہا کہ این ایچ اے حکام نے موبلائزیشن ایڈوائس کے طور پر ٹھیکیداروں کو 804 ملین فراہم کردیئے ہیں ٹھیکیدار کام مکمل کرنے کی بجائے بھاگ گئی ہے اس سے ریکوری فوری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ لاہور گوجرانوالہ روڈ کی تعمیر میں حسنین کنسٹرکشن کمپنی کو پی سی ون کے بغیر 384 ملین ادا کردیئے ہیں کرپشن کے سامنے آنے پر ٹھیکیدار نے عدالت سے حکم امتناعی حاصل کررکھا ہے پی اے سی کو بتایا گیا ہے کہ اس کمپنی کو این ایچ اے سے بلیک لسٹ کردیا گیا ہے جو دو سال سے اس فرم کو کوئی ٹھیکہ نہیں دیا گیا شیخ رشید نے کہا کہ این ایچ اے میں ہر کرپشن کے سکینڈل کا تعلق حسنین کمپنی سے ہے ۔

متعلقہ عنوان :