لاہور ہائی کورٹ نے وزیر اعظم کے قریبی رشتہ دار کے خلا ف اعلی پیمانے پر تحقیقات کا حکم دیدیا،تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا باضابطہ فیصلہ ، کمیشن شوگر ملوں کی من پسند اضلاع میں منتقلی کا جائزہ لے گا

بدھ 9 مارچ 2016 09:36

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 9مارچ۔2016ء) لاہور ہائی کورٹ نے وزیر اعظم کے قریبی رشتہ دار کو چار شوگر ملیں دوسرے اضلاع میں منتقل کرنے کا اعلی پیمانے پر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا باضابطہ فیصلہ کیا ہے ۔ جو شوگر ملوں کی من پسند اضلاع میں منتقلی کا جائزہ لے گا اور قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے افسران اور مالکان کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے ۔

رپورٹ عدالت کو پیش کردی جائے گی ۔ عدالت عالیہ نے عندیہ دیا ہے کہ رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ہائی کورٹ کے جج جسٹس عائشہ ملک پہلے ہی دو نوٹیفیکیشن منسوخ کر چکی ہے جنہیں سیکرٹری صنعت کی طرف سے جاری کیا گیا تھا مبینہ طور پر منتقل کیجانے والی شوگر ملوں میں اتفاق شوگر مل ساہیوال ، حسیب وقاص مل ننکانہ صاحب ، عبداللہ یوسف شوگر مل سرگودھا اور عبداللہ شوگر مل دیپالپور شامل ہیں جنہیں پنجاب کے دوسرے اضلاع میں منتقلکیا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ جے ڈی ڈبلیو ( JDW) شوگر مل کے مالک اور پاکستان تحریک انصاف کے راہنما جہانگیر خان ترین سمیت دیگر لوگوں نے ان ملز کی منتقلی کے خلاف پٹیشن دائر کر رکھی ہے پٹیشن میں وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کو بھی فریق بنایا گیا ہے ۔ درخواست گزار کا موقف ہے کہ سیکرٹری صنعت نے مل مالکان کے ساتھ مل کر 4 ستمبر 2015 کو ان چاروں ملوں کو منتقل کرنے کے لئے نوٹفیکیشن جاری کیاہے انہوں نے کہا کہ صوبہ پنجاب کی صنعتی آرڈیننس کے سیکشن 3 کے تحت صوبائی حکومت کی اجاات کے بغیر صنعتوں کے قیام پر پابندی عائد ہے تاہم اس سیکشن کے تحت صوبے میں نئی شوگر ملوں کے قیام کے خلاف کئی نوٹیفیکیشن جاری کئے گئے ۔

درخواست گزاروں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت کا مسلسل اصرار ہے کہ صنعتی اصلاحات ہی ملوں کی منتقلی کو بھی شامل کریں گے ۔درخواست گزار کے وکیل کے کہنے پر جج نے ایک مقامی کمیشن بنانے کا حکم دیا جو متعلقہ شوگر ملون کے بارے میں چھان بین کریں گے اور عدالت کو رپورٹ پیش کریں گے فیصلہ کی سماعت رواں ماہ کی 29 تاریخ تک ملتوی کر دی گئی ۔

متعلقہ عنوان :