تیرہ سالہ فلسطینی لڑکی کو جان سے مارنے کی ضرورت نہیں،اسرائیلی فوجی سربراہ گادی آئزینکوٹ

منگل 8 مارچ 2016 10:06

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8مارچ۔2016ء)اسرائیل کے صاف گو فوجی سربراہ گادی آئزینکوٹ نے یہ کہہ کر قدامت پسند سیاست دانوں کو ناراض کر دیا ہے کہ اسرائیلی فوج کو حتی الامکان کوشش کرنا چاہیے کہ حملہ آور فلسطینیوں کو جان سے نہ مارا جائے۔جنرل آئزینکوٹ نے حال ہی میں ایک بیان دے کر اسرائیلی سیاست میں ہلچل مچا دی تھی۔ ان کا کہنا تھا، ”اگر ایک تیرہ سالہ لڑکی ہاتھوں میں کوئی چھرا یا قینچی لیے کھڑی ہو، اور اسرائیلی فوجی اس سے کچھ فاصلے پر ہوں، اور اگر وہ کسی خطرناک کارروائی کا ارادہ بھی رکھتی ہو، تو میں نہیں سمجھتا کہ فوجیوں کو اس لڑکی پر گولیاں چلا دینی چاہییں۔

“آئزینکوٹ کا مزید کہنا تھا کہ کوشش کرنا چاہیے کہ فوجی ایسی کارروائی کریں کہ حملے کو روکا جا سکے ا ور جانی نقصان بھی نہ ہو۔

(جاری ہے)

اسرائیل کے دائیں بازو کے کئی سیاست دان آئزینکوٹ کی ایک حالیہ تقریر کے بعد فوجی سربراہ سے سخت ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔اسرائیل میں بہت سے لوگوں کی رائے ہے کہ آئزینکوٹ کا بیان سمجھ دارانہ ہے، تاہم ملک میں اس بیان کے حوالے سے بحث کا بھی آغاز ہو گیا ہے۔

اس جنرل کے خیالات کی خاص طور پر اسرائیل کا لبرل طبقہ بھی پذیرائی کر رہا ہے۔واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں اسرائیل میں فلسطینیوں کے مسلح حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ عام طور پر کسی چھری یا چاقو سے لیس یہ فلسطینی اسرائیلی سکیورٹی فورسز پر حملوں کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے جواب میں سکیورٹی فورسز اپنے بچاوٴ کے لیے ان پر فائرنگ کرتی ہیں۔ اکتوبر سے لے کر اب تک ان واقعات میں ایک سو اکیاسی فلسطینی اور اٹھائیس اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔ جنرل آئزینکوٹ کا بیان اسی تناظر میں ہے۔

متعلقہ عنوان :