کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم کے قیام کے لئے وزیر اعلیٰ بلوچستا ن کے تصورکو حقیقی صورت میں ڈھالنے کیلئے عملی اقدامات کا آغاز ہو چکا ہے ،منصوبے کی ابتدائی دستاویز کو ورکننگ پیپر کے طور پر تیار کر کے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو پیش کر دیا گیا ہے،تکنیکی اور مالی پہلووں کا جائزہ لے کر انہیں حقیقی شکل دینے کیلئے وزیر اعلیٰ نے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا پاکستان ریلوے کی جانب سے غیر مشروط تعاون کا اعلان

پیر 7 مارچ 2016 09:27

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 7مارچ۔2016ء) کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم کے قیام کے لئے وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کے تصورکو حقیقی صورت میں ڈھالنے کے لئے عملی اقدامات کا آغاز ہو چکا ہے اور منصوبے کی ابتدائی دستاویز کو ورکننگ پیپر کے طور پر تیار کر کے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو پیش کر دیا گیا ہے۔ جس کے تکنیکی اور مالی پہلووں کا جائزہ لے کر انہیں حقیقی شکل دینے کیلئے وزیر اعلیٰ نے چیف سیکرٹری بلوچستان کو اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی ہے اور یہ اجلاس جلد متوقع ہے ۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے نہ صرف منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے بلکہ پاکستان ریلوے کی جانب سے غیر مشروط تعاون کا اعلان بھی کیا ہے جس پر وزیر اعلیٰ نے وفاقی وزیر ریلوے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے منصوبے کی بنیاد قرار دیا ہے ۔

(جاری ہے)

واضع رہے کہ نواب ثناء اللہ خان زہری نے وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالتے ہی عوامی نوعیت کے اس اہم منصوبے کا اعلان کیا تھا اور اس ضمن میں ریلوے حکام اور انجینئرز نے وزیر اعلیٰ کو ابتدائی بریفننگ دی ۔

کچلاک تا اسپیزنڈ تک 25تا30 کلومیٹر طویل اس منصوبے کے قیام کا مقصد کوئٹہ او رگرد نواح کے 30لاکھ سے زائد عوام کو سفر کی جدید اور سستی سہولت فراہم کرنا ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف کوئٹہ پر ٹریفک کے دباوٴ کو کم کر یگا بلکہ یہ کوئٹہ کو 5 قومی شاہراہوں N-25،N-40،N-50،N-65اور N-70سے منسلک کرنے کے سنگم سے شروع ہوگا اور یہ ریجنل کنکٹیویٹی اس کی اہمیت کو دو چند کرتی ہے۔

خوش قسمتی کوئٹہ چن اور کوئٹہ سبی ریلوے ٹریک اور بنیادی ڈھانچے کی پہلے سے ہی موجودگی کی وجہ سے منصوبے پر انتہائی کم لاگت آئے گی ۔جبکہ تکمیل کی مدت بھی کم ہوگی۔ ٹرانزٹ ٹرین کے لئے ہر 4سے 5کلو میٹر کے فاصلے پر جدید اسٹیشن بنائے جائینگے جس میں نجی شعبہ کو شامل کیا جائے گا۔یہ اسٹیشن سٹیٹ آف دی آرٹ ہونگے۔ ریلوے ٹریک کے دونوں اطراف موجود قیمتی اراضی پرتجاوزات کا خاتمہ کرتے ہوئے پارک اور تجارتی مراکز کا قیام بھی منصوبے کا حصہ ہے۔

جس سے شہر کو وسعت ملے گی اور لوگوں کو اپنے اپنے علاقوں میں تفریح اور خرید اری کی بہترین سہولتیں ملیں گی۔ایک اندازے کے مطابق مستونگ اسپیزنڈ ، کچلاک اور پشین سے تعلیم ،کاروبار ، روزگار ،علاج معالجہ ، خریداری،سرکاری ملازمتوں کے لئے لاکھوں کی تعدا د میں لوگ روز انہ کوئٹہ آتے ہیں اور عمومی طور پر ان کے ذرائع آمد رفت میں پبلک ٹرانسپورٹ اور نجی گاڈیاں استعمال ہوتی ہیں۔

جو نہ صرف دقت طلب سفر ہوتا ہے بلکہ شہر کے ٹریفک پر دن کے وقت بے پناہ دباوٴ رہتا ہے اور ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ اپنی جگہ ہے۔ جس کے حل ہونے سے کوئٹہ کے روایتی حسن کو بحال کرنے میں مد د ملے گی۔ کم وقت اور کم لاگت کا یہ منصوبہ اپنی تکمیل کے بعد نہ صرف ملک بلکہ جنوبی ایشیاء کا پہلا ماس ٹرانزٹ منصوبہ ہوگا۔ ابتدائی طور پراس منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 2ارب روپے ہے جو حکومت بلوچستان کا پاکستان ریلوے کے ساتھ جوائنٹ وینچر ہوگا جبکہ اس میں نجی شعبہ سے سرمایہ کار ی بھی حاصل کی جائے گی۔اس منصوبے کو حتمی شکل دینے کیلئے یورپی ممالک سنگاپور ، ہانگ کانگ اور چین کے ماس ٹرانزٹ سسٹمز کی اسٹیڈی بھی کی گئی ہے