میرے تینوں ادوار میں مجھ پرایک پائی کی بھی کرپشن ثابت ہوتو ہمیشہ کیلئے سیاست چھوڑ دوں گا،شہبازشریف،پنجاب حکومت کا ایک اور سنگ میل،تاریخی لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن منصوبے کی تکمیل ،جدید نظام کے تحت پنجاب کی 143تحصیلوں میں اراضی ریکارڈ سنٹرز نے خدمات کی فراہمی شروع ، لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کی طرح باقی فرسودہ نظام کو بھی تیزی سے بدل رہے ہیں اور ترقی کی جانب بڑھ رہے ہیں،جدید نظام سے جائیداد کے معاملات میں قتل وغارت،خاندانی دشمنیوں،بیجامقدمہ بازی اور کرپشن کا خاتمہ ہوگا، نیب پنجاب کے مختلف معاملات میں کئی ماہ سے تحقیقات کر رہا ہے ،تحقیقاتی عمل میں بھرپور سپورٹ دے رہے ہیں،وردی میں 10سال تک صدر منتخب کرنے کے دعویدار پنجاب کے سابق حکمران نے لینڈ ریکارڈ کے نام پر قوم کے 90کروڑ روپے ضائع کردےئے،وزیراعلیٰ کا ”پنجاب لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم“ کے تاریخ ساز منصوبے کی تکمیل پر منعقدہ تقریب سے خطاب

اتوار 6 مارچ 2016 10:44

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 6مارچ۔2016ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کی تکمیل پنجاب اور پاکستان کی تاریخ میں ایک تاریخ ساز دن ہے اور ایسے انقلابی اقدامات اور منصوبوں سے پاکستان نہ صرف ترقی کرے گا بلکہ اپنا کھویا ہوا مقام بھی ضرور حاصل کر ے گا۔ لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کی طرح باقی فرسودہ نظام کو بھی تیزی سے بدل رہے ہیں اور ترقی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

میرے تین ادوار میں اگر ایک دھیلے کی بھی کرپشن ثابت ہو جائے ہر طرح کی سزا بھگتنے کیلئے تیار ہوں اور سیاست کو خیرباد کہہ دوں گا۔ لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے تاریخ ساز اور انقلابی منصوبے کی تکمیل سے پنجاب بھر کی 143 تحصیلوں میں اراضی ریکارڈ سنٹرز نے خدمات کی فراہمی شروع کر دی ہے اور اس پراجیکٹ کے تحت 23 ہزار دیہات کی اراضی کی کمپیوٹرائزیشن کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اراضی کی کمپیوٹرائزیشن کے جدید نظام سے غیرمنقولہ جائیدادو ں کے معاملات میں ہونے والی قتل و غارت، خاندانی دشمنیوں، بے جا مقدمہ بازی، کرپشن اور بدعنوانیوں کا خاتمہ ہوگا اور عوام کو پٹواری کلچر سے نجات ملے گی اور اس نظام کو مزید مضبوط بنانے کیلئے اسمبلی میں قانون سازی بھی کی جائے گی۔ حکومت بدل بھی جائے تو یہ نظام چلتا رہے گا۔ گزشتہ دور آمریت میں لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے منصوبے میں قوم کے کروڑوں روپے ڈبو دیئے گئے اور اسی طرح کے بعض کرپشن کے گھمبیر سکینڈل بھی سامنے آئے جو کہ نیب کے نوٹس میں بھی تھے،ان پر نیب کی کارروائی نہ ہونا افسوسناک ہے۔

وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز ایوان اقبال میں ”پنجاب لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم“ کے تاریخ ساز منصوبے کی تکمیل پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزراء رانا ثناء اللہ خان، ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، بیگم ذکیہ شاہنواز، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، چیف سیکرٹری، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیات،سینئر ممبر بورڈآف ریونیو، اراضی ریکارڈ سنٹر کے افسران، کسانوں کے نمائندوں کے علاوہ دانشوروں اور کالم نگاروں نے تقریب میں شرکت کی۔

وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم دن ہے جب لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کا تاریخ ساز منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچا ہے۔ فرد ملکیت کے حصول اور انتقال اراضی کا جدید نظام صوبے کی تمام تحصیلوں میں رواں دواں ہے اور عوام کو سہولیات فراہم کر رہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے منصوبے کا تاریخی پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں ہم نے 1997-98 میں دوران قصور کی ایک تحصیل سے اس منصوبے کا پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر آغاز کیا تھا۔

بدقسمتی سے 12 اکتوبر 1999 کے مارشل لاء کی وجہ سے منصوبے پر کام رک گیا۔ دور آمریت میں 10 مرتبہ وردی میں ملک کا صدر منتخب کرانے کے دعویدار پنجاب کے سابق حکمران نے اس منصوبے پر 3 اضلاع میں کام تو شروع کیا لیکن عملی طور پر کچھ نہ کیا بلکہ غریب قوم کے 90 کروڑ روپے ضائع کر دیئے لیکن نیب نے اس کی تحقیقات نہیں کیں۔ کاش نیب اس کا بھی نوٹس لیتا۔ انہوں نے کہا کہ احتسابی عمل کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لئے جزو لازم ہے اور اس کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ نیب پنجاب کے مختلف معاملات میں کئی ماہ سے تحقیقات کر رہا ہے اور ہم نے اس ادارے کو اس کے تحقیقاتی عمل میں بھرپور سپورٹ فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ایک سندھ کے دوست نے کہا ہے کہ پنجاب کی دم پر پاؤں آیا ہے تو پنجاب میں شور مچ گیا ہے۔ میں اپنے سندھ کے دوستوں پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ہماری دم پر پیر نہیں آیا بلکہ ہم تو نیب کو ہرممکن تعاون فراہم کر رہے ہیں لیکن دور آمریت میں کرپشن کے اربوں روپے کے سکینڈل سامنے آئے جن کے تحریری ثبوت بھی موجود ہیں تو ان کیسز کے بارے میں اب تک کیا کارروائی ہوئی ہے؟ میں جلد ہی قوم کے سامنے حقائق لاوٴں گا۔

گذشتہ رات ایک نجی محفل میں میں نے نیب کے بارے میں بطور ایک ادارے بات کی کیونکہ دور آمریت کے دوران اربوں روپے کے سیکنڈل کے تحریری ثبوت موجود ہیں،نیب نے اس کے بارے میں کیا کارروائی کی ؟اگر ثبوت کے ساتھ بات کی تونیب کے پسینے چھوٹ جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں انتہائی انکساری اور عاجزی سے کہنا چاہتا ہوں کہ میرے تینوں ادوار میں ایک دھیلے کی کرپشن نہیں ہوئی اور اگر کرپشن ثابت ہو جائے تو میں ہر سزا بھگتنے کیلئے تیار ہوں اورزندگی بھرسیاست کو ہمیشہ کیلئے چھوڑ دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ بعض تحصیلداروں اور پٹواریوں کی کرپشن ایک طرف کردیں اور پورے پاکستان کی کرپشن ایک طرف کردیں تو پٹواریوں اورتحصیلداروں کی کرپشن بڑھ جائے گی،اس کے بارے میں نیب کا کیا خیال ہے۔میری نیب سے کوئی مخالفت نہیں ہے ۔چےئرمین نیب 98ء کے دورمیں پنجاب حکومت کے کمشنر رہے ہیں ۔میں نے ہمیشہ احتساب کی بات بھی کی ہے۔کیونکہ جتنی کرپشن ہوگی اتنی غربت بڑھے گی۔

محض مفروضوں پر باتیں کرنا مناسب نہیں۔ میڈیا باخبر ہے اور وہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن سے غربت پھیلتی ہے اس لئے ہم نے صوبے سے کرپشن کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبے سے فرسودہ نظام اور پٹوار کلچر کے خاتمے کا عزم کیا تھا اور آج صوبے کے عوام کی پٹوار کلچر سے جان چھڑانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

حکومتی مشینری اور منصوبے پر کام کرنے والی پوری ٹیم کی شبانہ روز محنت اور کاوشیں رنگ لائی ہیں اور صوبے کی تمام تحصیلوں میں لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کا جدید نظام رائج ہو چکا ہے جہاں عوام کو 30 منٹ میں فرد ملکیت مل رہی ہے جبکہ انتقال اراضی کا عمل 50 منٹ میں مکمل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 68 سالوں سے جائیدادوں کے معاملات پر قتل ہو رہے تھے، خاندانی دشمنیاں بڑھ رہی تھیں، رشتے داریاں دشمنیوں میں بدل رہی تھیں، بے جا مقدمہ بازی میں لوگوں کا وقت اور پیسہ ضائع ہوتا تھا۔

ہم نے لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کے جدید نظام سے اس کی تلافی کر دی ہے۔ اب کسی کو فرد ملکیت کے حصول اور انتقال اراضی کے معاملات میں رشوت نہیں دینا پڑے گی بلکہ اراضی سنٹر میں آنے والے اراضی مالکان کے مسائل باوقار طریقے سے حل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس جدید نظام کو قانون سازی کے ذریعے مضبوط بنائیں گے تاکہ حکومت بدل بھی جائے تو یہ نظام چلتا رہے۔

انہوں نے کہا کہ جدید نظام کے تحت 50 لاکھ غلطیوں کی تصحیح کی گئی ہے جبکہ کرپشن میں ملوث تقریباً100افراد کونوکری سے نکالا جاچکا ہے۔ پٹوار کلچر ماضی کا قصہ پارینہ بن چکا ہے۔ان پڑھ پٹوار سسٹم ہویا پڑھا لکھا پٹوار سسٹم کسی کو قریب نہیں آنے دینا۔انہوں نے کہا کہ اگر پٹوار خانہ صحیح معنوں میں عوام کی خدمت کر رہا ہوتا تو ہمیں یہ نظام بدلنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔

سیاسی بصیرت، اجتماعی کاوشوں اور منصوبے پر کام کرنے والی پوری ٹیم کی دن رات کی محنت سے یہ منصوبہ مکمل ہوا ہے۔ دیہی اراضی کی کمپیوٹرائزیشن کے بعد شہری جائیدادوں کو بھی کمپیوٹرائزڈ کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور اس عمل کو بھی تیز رفتاری سے مکمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں میرٹ، قانون کی حکمرانی، شفافیت کی پالیسی کو فروغ دیا گیا ہے۔

لاکھوں اساتذہ، ہزاروں سپاہی اور تمام محکموں میں بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر کی گئی ہیں اور اسی پالیسی کے تحت ریکارڈ اراضی سنٹرز کی 3 ہزار بھرتیاں بھی مکمل طور پر میرٹ کی بنیاد پر کی گئی ہیں اور ایک بھی بھرتی سیاسی بنیاد پر نہیں کی گئی۔ میری اراضی ریکارڈ سنٹرز کے افسران اور عملے سے درخواست ہے کہ وہ خدمت خلق کو اپنا شعار بنائیں اور مرکز پر آنے والے سائل سے ہرممکن تعاون کریں۔

اور اگر کہیں کرپشن یا بدعنوانی کی شکایت ملی تو اس کا پورا محاسبہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور صوبے میں لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا دعویٰ کیا گیا ہے جس کا موازنہ پنجاب کے لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم سے کیا جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ انہو ں نے کہا کہ عالمی بینک کے نمائندوں نے پنجاب میں لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے منصوبے کو شاندار اور شفاف قرار دیا ہے جبکہ عدالت عظمیٰ نے بھی اپنے ایک فیصلے میں آبزرویشن دیتے ہوئے ہمارے لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے منصوبے کی تعریف کی ہے اور اس نظام کو دوسرے صوبوں کیلئے قابل تقلید قرار دیا ہے۔

اس سے بڑھ کر ہمارے لئے کوئی اور تعریفی سند ہو نہیں سکتی۔ وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ عوام کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو کر دن رات محنت کرکے جدید نظام تشکیل دیا ہے اور اس نظام کی بقا اور مضبوطی کیلئے قانون سازی بھی کر رہے ہیں۔ اس منصوبے کی سال میں دو بار تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن ہوگی،جس سے منصوبے میں شفافیت کا عمل تسلسل کے ساتھ جاری رہے گا۔

تمام کمشنرز، ڈی سی اوز اور اے سی صاحبان کو پابند کیا جائے تاکہ وہ تمام سنٹرز کا دورہ کریں اور رپورٹ کابینہ کمیٹی کو بھجوائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال دو مرتبہ اس نظام کی آزادانہ ویلیڈیشن کرائی جائے گی تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جاسکے کہ یہ مراکز شفاف انداز میں عوام کی خدمت کر رہے ہیں کہ نہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ، سابق ایم ڈی عرفان الہٰی اور سابق چیف سیکرٹری پرویز مسعود سے لے کر موجودہ چیف سیکرٹری تک تمام لوگوں نے منصوبے کی تکمیل میں بھرپور تعاون کیا اور دن رات محنت کی۔

میڈیا، کسان، سیاستدان، وکلاء، سرکاری حکام اور جن لوگوں نے بھی اس عظیم منصوبے کی تکمیل میں حصہ ڈالا ہے، عوام ان کیلئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کے روزگار، عزت، عمر اور صحت میں برکت دے۔ میں منصوبے پر کام کرنے والے ہر فرد کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور اس عظیم منصوبے کی تکمیل پر عوام کو مبارکباد دیتا ہوں۔ وزیراعلیٰ نے اپنی تقریر کے اختتام پر اینٹوں کے بھٹوں سے چائلڈ لیبر کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بھٹوں پر کام کرنے والے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے زبردست پیکیج دیا ہے لیکن بھٹہ مالکان اپنی ہڑتالوں کے ذریعے بچوں سے جبری مشقت لینے کا عمل جاری رکھنا چاہتے ہیں، ہمیں ان کی ہڑتالو ں کی کوئی پروا ہ نہیں۔

بھٹوں سے چائلڈ لیبر کا ہر صورت خاتمہ کریں گے اور بھٹوں پر بچوں سے مشقت لینے والے بھٹہ مالکان کو جیل بھجوائیں گے۔ اس کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی چند لاکھ روپے کے عوض کسی خاندان کو گروی رکھ کر بچوں سے مشقت کرائے۔ ایسے معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا، ہمیں ہر صورت بھٹوں سے جبری مشقت کا خاتمہ کرانا ہے۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے جس نے عوام کی صدیوں پرانے فرسودہ نظام سے جان چھڑا دی ہے ۔

دیہی آبادی اس فرسودہ نظام سے پس رہی تھی۔حکومتیں آتی رہی لیکن کسی کو بھی دیہی آبادی کو اس مشکل سے نجات دلانے کا خیال نہ آیا۔ بالاخروزیراعلیٰ شہبازشریف کی قیادت میں ہی پنجاب حکومت کو لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا اعزاز حاصل ہوا ہے ۔ شہبازشریف کی قیادت اور رہنمائی میں نہ ممکن کام ممکن ہوا ہے ۔جدید نظام کے تحت بنائے گئے اراضی ریکارڈ سنٹر کے عملے کی بھرتی شفاف طریقے سے کی گئی ہے اوراس مراکز پر کرپشن کی کوئی گنجائش نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ نئے نظام کے آنے سے زمینوں کی لین دین میں دھوکہ دیہی ،فراڈ اورکرپشن کا خاتمہ ہوگیا ہے ۔اراضی محفوظ ہوچکی ہے اور اب کوئی اس میں ہیرپھیر نہیں کرسکے گا۔سینئر ممبر بور ڈآف ریونیو کیپٹن (ر) زاہد سعید نے کہاکہ اراضی ریکارڈ سنٹر خدمات کی فراہمی کے جدید تقاصوں سے لیس ہیں اورتمام سنٹرز کو نیٹ ورک کے ذریعے ہیڈ کوارٹرسے ملایا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک کھاتے میں فرد کی ملکیت کی فیس 150روپے مقررکی گئی ہے۔پہلے لوگوں کو ایک کھاتے میں فرد ملکیت کے حصول کیلئے ہزاروں روپے دینے پڑتے تھے ۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی جدید نظام کے تحت اپنی اراضی کے بار ے میں معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 12ارب روپے کی لاگت سے یہ منصوبہ مکمل ہوا ہے اور اس منصوبے میں بچائے گئے اڑھائی ارب روپے سے سٹیٹ آف دی آرٹ مرکزی ڈیٹا سنٹر بنایا جارہا ہے،جہاں ہر علاقے کی اراضی کا ریکارڈ محفوظ ہوگا۔

سابق چےئرمین منصوبہ بندی و ترقیات و وفاقی سیکرٹری شہری ہوا بازی عرفان الہٰی نے کہا کہ وزیراعلیٰ شہبازشریف کی ذاتی دلچسپی مسلسل محنت اورنگرانی کی بدولت یہ منصوبہ مکمل ہوا ہے۔منصوبے کی مخالفت کی جاتی رہی لیکن شہبازشریف کے پختہ عزم کے باعث ہی یہ منصوبہ پائیہ تکمیل تک پہنچا ہے ۔ تقریب کے اختتام پر وزیراعلیٰ نے منصوبے پر کام کرنے والے افسران میں تعریفی اسناد تقسیم کیں۔وزیراعلیٰ کو یادگاری سونےئر پیش کیاگیا۔

متعلقہ عنوان :