اسلام آباد،پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی کو منشیات برآمدگی کیس میں پانچ سال قید اور30ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی ،ساتھی ملزم کو شک کا فائدہ دے کر بری کردیاگیا

جمعرات 3 مارچ 2016 09:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 3مارچ۔2016ء)پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی22سالہ لڑکی کو عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں پانچ سال قید اور30ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی جبکہ ساتھی ملزم کو شک کا فائدہ دے کر بری کردیاگیا۔بدھ کے روز ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فیضان حیدر گیلانی ملزمہ رضوانہ بی بی مقدمے کی سماعت کی،سماعت کے دوران تھانہ نون کے تفتیشی افسر نے عدالت کوبتایا کہ ملزمہ کے قبضے سے 3300گرام چرس اور1800گرام افیون برآمد ہوئی تھی اور ملزمہ کے خلاف تھانہ نون میں دفعہ9C/15کے تحت مقدمہ نمبر108/15درج کیا گیا تھا۔

عدالت نے ملزمہ کو پانچ سال قید اور30000 روپے جرمانے کی سزا سنا دی،جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید ایک ماہ سزا بھگتنا ہوگی جبکہ ملزمہ کے ساتھی ملزم طارق کو شک کا فائدہ دے کر بری کردیاگیا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ملزمہ رضوانہ نے تھانہ نون میں مقدمہ درج کرواتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ دو پولیس اہلکاروں سب انسپکٹر اکبر اور اے ایس آئی اجمل نے اس کو جنگی سیداں سے اغواء کیا اور ایک مکان میں جاکر زیادتی کا نشانہ بنایا اور ایس ایچ او تھانہ نون یوس گجر کے ساتھ مل کر اس پر منشیات کا مقدمہ درج کرادیا تاکہ زیادتی کے معاملہ کو دبایا جاسکے،زیادتی کے مقدمے کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ حیدر علی شاہ کی عدالت میں 18مارچ کو ہوگی۔

ملزمہ کے وکیل شیرافضل خان نے ایڈیشنل سیشن جج کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ملزمہ 22سالہ دوشیزہ کو پولیس اہلکاروں نے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے متعلق عدالت میں تمام ثبوت پیش کئے گئے لیکن پھر بھی عدالت نے سزا سنا دی وہ اس فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے

متعلقہ عنوان :