صنعتی ترقی کیلئے وزارت صنعت و پیداوار نے 18 منصوبے شروع کئے، شیخ آفتاب،اڑھائی سال میں 3.3 ارب روپے جاری کر دیئے، حکومت نے 26 ارب 91 کروڑ روپے مختص کئے،حکومت ٹیکسٹائل پر توجہ دے رہی ہے، سینٹ میں جواب،مردم شماری کا فیصلہ آئندہ سی سی آئی اجلاس میں کیا جائیگا، بلوچستان ، کے پی کے نے افغان مہاجرین کی وجہ سے مردم شماری پر تحفظات کا اظہار کیا،زاہد حامد

جمعرات 3 مارچ 2016 09:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 3مارچ۔2016ء) وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے ایوان بالا کو آگاہ کیا کہ ملک میں صنعتی ترقی کے لئے وزارت صنعت و پیداوار نے 18 منصوبے شروع کئے ہیں جس کے تحت اڑھائی سال میں 3.3 ارب روپے جاری کئے جاچکے ہیں حکومت نے ان منصوبوں کیلئے 26 ارب 91 کروڑ روپے مختص کئے ہوئے ہیں حکومت ٹیکسٹائل شعبہ کی طرف خصوصی توجہ دے رہی ہے۔

بدھ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ مک میں صنعتی ترقی کیلئے وزارت صنعت و پیداوار نے منصوبے شروع کیے ہیں ان منصوبوں کا تخمینہ لاگت 26 ارب 91 کروڑ روپے لگایا گیا ہے اڑھائی سال میں ان میں سے متعدد منصوبوں کیلئے تین ارب تین کروڑ روپے جاری ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ٹیکسٹائل شعبہ کی جانب مسلسل توجہ دے رہی ہے ماضی میں ٹیکسٹائل شعبہ کو بہت نقصان پہنچا تھا جس کی وجہ سے برآمدات میں کمی آئی ہے اب انڈسٹری کو فیول مل رہا ہے انڈسٹری کا پہیہ چلتا ہے تو نوکریاں پیدا ہوتی ہیں وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ مردم شماری کا فیصلہ آئندہ سی سی آئی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ بلوچستان اور کے پی کے نے صوبے میں افغان مہاجرین کی وجہ سے مردم شماری پر تحفظات کا اظہار کیا تھا لیکن مردم شماری کے موخر ہونے میں یہ اہم مسئلہ نہیں ہے مردم شماری میں تاخیر کی وجہ فوج کا دستیاب نہ ہونا تھا۔

مردم شماری کیلئے دو لاکھ نو ہزار 33 اہلکار درکار ہوں گے۔ مردم شماری 2016 ء پر 14 ارب 5 کروڑ روپے خرچ ہوں گی انہوں نے مزید کہا کہ 31 جنوری 2016 ء تک غیر ملکی قرضوں کی مالیت 53122 ملین ڈالر ہوگئی ہے جو موجودہ حکومت کے عہدے سنبھالنے کے وقت 47813 ملین ڈالر تھی مزید برآں ائی ایم ایف کا قرضہ خصوصی طور پر بیلنس آف پیمنٹ سپورٹ کیلئے ہے اور کوئی رقوم بجٹری سپورٹ کیلئے استعمال نہیں کی جائے گی۔

وزارت خزانہ حکام نے سینیٹر کلثوم پروین کے سوال کے جواب میں تحریری طور پر آگاہ کیا کہ بلوچستان میں سولر ٹیوب کیلئے بینکوں نے رقوم فراہم نہیں کیں تاہم حکومت ایک ایسی اسکیم کو حتمی شکل دے رہی ہے جس کے تحت اگلے تین سال کے دوران پورے ملک میں تیس ہزار سولر ٹیوب ویلوں کی تنصیب کیلئے سود سے پاک قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ حکومت چھوٹے کسانوں کو مارک اپ پر سبسڈی فراہم کرے گی۔

وزارت خزانہ حکام نے تحریری طور پر آگاہ کیا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ میں 2012-13 ء کے دوران 125 ارب روپے‘ 2013-14 ء میں 120.9 ارب روپے اور 2014-15 ء میں 165.7 ارب روپے کسٹمز ڈیوٹی جمع کی گئی ہے جبکہ پورٹ محمد بن قاسم میں 2011-12 کے دوران پچاس ارب روپے‘ 2013-14 ء کے دوران 51 ارب روپے اور 2014-15 میں 72 ارب 9 کروڑ روپے کسٹم ڈیوٹی وصول کی گئی ہے وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے طاہر حسین مشہدی کے سوال کاجواب دیتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ نے قرضوں کی قسطوں کی تاریخوں میں توسیع کردی ہے 2012 ء میں پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 43 کروڑ 34 لاکھ روپے کے قرضے سندھ میں 33 کروڑ 77 لاکھ روپے کے قرضے ری شیڈولڈ کئے گئے۔

2014 ء میں پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 66 کروڑ 62 لاکھ روپے اور سندھ میں 14 کروڑ 63 لاکھ روپے کے قرضے ری شیڈیولڈ کئے گئے اس طرح 2015 ء میں پنجاب میں 23 کروڑ سے زائد روپے کے بعد سندھ میں 38 لاکھ روپے کے قرضے ری شیڈیولڈ کئے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :