نیب نے نیشنل بینک میں اربوں کے فراڈ کے 9ملزمان کے اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کرلیں

بدھ 2 مارچ 2016 08:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 2مارچ۔2016ء) نیب حکام نے نیشنل بینک آف پاکستان میں اربوں روپے کرپشن کی تحقیقات آگے بڑھاتے ہوئے بینک کے نو اعلیٰ افسران کے اکاؤنٹس و دیگر اثاثوں کی تفصیلات سرکاری محکموں سے طلب کرلی ہیں۔ نیشنل بینک میں اربوں روپے کرپشن سامنے آئی ہے اور افسران نے منی لانڈرنگ ، غیر قانونی قرضوں کی فراہمی ، قرضے معاف کرنے اور بینک کے اثاثے کے فروخت کرنے میں اربوں روپے لوٹے ہیں ۔

خبر رساں ادارے کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق نیب سندھ ڈائریکٹر ( پی پی اینڈ آر ڈی ) نے خط کے ذریعے سرکاری محکموں سے بینک کے آٹھ اعلیٰ افسران کے اکاؤنٹس اور اثاثہ جات کی مکمل تفصیلات طلب کرلی ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق بینک افسر تجمل حسین ، روبینہ حسین ، سبینہ خالد ، عارف حسین ، احسن احمد ، افضال احمد ، نور فاطمہ اور خالد بن شاہین اور بینک کے صدر سید اقبال اشرف شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

نیب ذرائع نے بتایا ہے کہ بینک کے صدر سید اقبال اشرف نے ذاتی اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے اپنی تنخواہ میں بے پناہ اضافہ کیا ہے اور اس وقت 6.5ملین ماہانہ تنخواہ وصول کررہے ہیں جو کہ ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ تنخواہ وصول کرنے والی افسر بن گئے ہیں اہم ملزم خالد بن شاہین کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ سابق وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم کے قریبی عزیز ہیں اور بینک میں منی لانڈرنگ کے شعبہ کے انچارج رہ چکے ہیں وہ پہلے دیگر کمرشل بینکوں میں ملازمت کرتے تھے سعودی عرب ، دبئی وغیرہ میں بینک ملازمت کرچکے ہیں سیاسی اثرورسوخ پر وہ نیشنل بینک کی اہم پوسٹ پر تعینات ہیں ۔

خالد بن شاہین نے پاکستانی مشہور اداکارہ کو بینک میں گڈ ویل ایمبیسڈر تعینات کررکھا ہے اور اس اداکارہ کو بھاری مالی معاوضے اور بینک اشتہارات دلواتے ہیں خالد بن شاہین خود بھی ٹی وی اداکار کے طور پر کام کرتے رہے ہیں اور بڑے افسران کی مکل کی دیگر اداکاراؤں سے ملاقات بھی کراتے رہے ہیں

متعلقہ عنوان :