لاہور ہائی کورٹ ، پنجاب کی پبلک سیکٹر کمپنیوں میں12لیگی اراکین اسمبلی کی شمولیت کیخلاف محمودالرشید کی درخواست قابل سماعت قرار، چیف سیکرٹری پنجاب اورلیگی اراکین کو نوٹس جاری

بدھ 2 مارچ 2016 08:49

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 2مارچ۔2016ء) لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کی پبلک سیکٹر کمپنیوں میں12لیگی اراکین اسمبلی کی شمولیت کیخلاف پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید کی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب اورلیگی اراکین کو نوٹس جاری کر دیئے۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی نے میاں محمودالرشید کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی طرف سے شیرازذکاء ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ پنجاب حکومت نے صاف پانی کمپنی، لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی، لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی، لاہور پارکنگ کمپنی اور ایگری کلچرل میٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ن لیگ کے گیارہ اراکین اسمبلی کو شامل کر رکھا ہے، جن میں ایم پی اے رمضان صدیق بھٹی، حسین جہانیاں گردیزی، نسرین نواز، کرن ڈار، امان اللہ خان، قاضی عدنان فرید، رانا بابر حسین، چوہدری لعل حسین، محمود قادر خان، انجینئر قمر الاسلام، وحید گل اور ماجد ظہور شامل ہیں۔

(جاری ہے)

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ن لیگ کے اراکین اسمبلی کمپنیوں کی آڑ میں کرپشن کر رہے ہیں اور اپنی من پسند کمپنیوں کو آگے ٹھیکے دے رہے ہیں۔ پبلک سیکٹر کارپوریٹ گورننس رولز کے مطابق اراکین اسمبلی کو کسی پبلک سیکٹر کمپنی میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔ پنجاب حکومت ان کمپنیوں کی آڑ میں بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات استعمال کر رہے ہیں جو آئین کے آرٹیکل 144 اے کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے استدعا کی ان اراکین اسمبلی کی پبلک سیکٹر کمپنیوں میں تعیناتی کو کالعدم قرار دیا جائے۔ عدالت نے درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب اور 12اراکین اسمبلی سے 18مارچ تک جواب طلب کر لیا۔

متعلقہ عنوان :