ایران سے تجارتی تعلقات بحال ہو رہے ہیں ،حکومت بجلی ٹیرف میں مزید کمی کرنا چاہتی ہے ،خرم دستگیر ،پاکستانی تاجر یورپی ملکوں کو نئی مصنوعات برآمد کریں اور نئی منڈیاں تلاش کریں، پاکستان کو ریونیو کے حوالے سے سنگین بحران کا سامنا ہے ۔ یکم جولائی سے برآمدات کو زیرو ریٹ کر دیا جائیگا ،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ضروری اقدامات تجویز کئے جا ئیں گے،وزیر تجارت

منگل 1 مارچ 2016 02:53

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 1مارچ۔2016ء) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیرخاں کہا ہے کہ ایران سے تجارتی تعلقات بحال ہو رہے ہیں ،حکومت بجلی کے ٹیرف میں مزید کمی کرنا چاہتی ہے ،جی ایس پی پلس کی وجہ سے پاکستان کی برآمدات میں 33 فیصد کا اضافہ ہو ا ،پاکستانی تاجروں کے پاس ابھی مزید آٹھ سال ہیں انہیں چاہیئے کہ وہ نہ صرف یورپین ملکوں کو نئی مصنوعات برآمد کریں بلکہ نئی منڈیاں بھی تلاش کریں پاکستان کو ریونیو کے حوالے سے سنگین بحران کا سامنا ہے ۔

یکم جولائی 2016 ء سے برآمدات کو زیرو ریٹ کر دیا جائیگا جبکہ اس سلسلہ میں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ضروری اقدامات تجویز کئے جا رہے ہیں،غیر ملکی کمرشل قونصلر وں کی ناقص کارکردگی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بات انہوں نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت نے ملک کو مشکل حالات سے نکالنے کیلئے ہر سطح پر چومکھی لڑائی لڑی ہے۔

ہماری کوشش ہے کہ برآمدات بڑھانے کیلئے 5 سیکٹرز کی بجائے ویلیو ایڈڈ سے وابستہ 9 سیکٹر کو زیرو ریٹنگ کی سہولت دی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ جمہورت میں نکتہ چینی ضرور ہوتی ہے مگراس بات کا بھی اعتراف کیا جانا چاہیئے کہ ہم نے ورثے میں ملنے والی 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کو 4 گھنٹے تک محدودکر دیا ہے اور اس طرح یہ ثابت کیا ہے کہ جمہوری حکومتیں بھی ملک میں بہتری لا سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انرجی بحران کے ساتھ ساتھ دہشتگردی کی عفریت پر بھی کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے اگر چہ ابھی بہت کچھ اور کرنا ہے تاہم پاکستان اور خاص طور پر تاجروں اور صنعتکاروں کو اعتماد ہونا چاہیئے کہ اب ملک میں سیاسی استحکام آچکا ہے جیسے ہی معاشی حالات مزید بہتر ہوں گے لوگوں کو اس کا ریلیف فوری منتقل کر دیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ اس سال جولائی سے زیرو ریٹنگ کے نفاذ سے آئندہ کیلئے ری فنڈ کا مسٴلہ حل ہو جائیگا جس کے بعد پوری توجہ زیر التواء کیسوں کو نمٹانے پر دی جاسکے گی۔

برآمدات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس موجودہ حکومت کی بہت بڑی کامیابی تھی جس کی وجہ سے پاکستان کی برآمدات میں 33 فیصد کا اضافہ ہو ا۔ ا نہوں نے بتایا کہ ریڈی میڈ گارمنٹس کے شعبہ میں نہ صرف مقداربلکہ مالیت کے لحاظ سے بھی اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح چمڑے اور ہوم ٹیکسٹائل کی برآمدات میں بھی شاندار اضافہ ہوا ہے اور اب یہ ابہام دور ہو جانا چاہیئے کہ جی ایس پی پلس کا درجہ وقت سے پہلے ختم ہو جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سہولت 31 دسمبر 2023 تک جاری رہے گی۔ پاکستانی تاجروں کے پاس ابھی مزید آٹھ سال ہیں انہیں چاہیئے کہ وہ نہ صرف یورپین ملکوں کو نئی مصنوعات برآمد کریں بلکہ نئی منڈیاں بھی تلاش کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلا ملک ہے جس سے اقوام متحدہ کے ستائیس کنوینشنز پر عملدرآمد کیلئے الگ ادارہ قائم کیا ہے۔ اس لئے اس سہولت کے ختم ہونے کا قطعاً کوئی خدشہ یا امکان نہیں۔

غیر ملکی کمرشل قونصلر وں کی ناقص کارکردگی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پہلے سے تعینات تمام کمرشل قونصلروں کو واپس بلا لیا گیا ہے اور اب ان کی جگہ پر نئے کمرشل قونصلر میرٹ پر بھرتی کئے گئے ہیں۔ انہوں نے سیالکوٹ اور کراچی چیمبر کا دورہ بھی کیا ہے اور توقع ہے کہ وہ فیصل آباد چیمبر کا بھی جلد دورہ کریں گے تا کہ یہاں کے برآمدکنندگان سے مشاورت کے بعد ان کی توقعات کے مطابق انہیں سہولتیں مہیا کر سکیں۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وزارت کامرس ان کی کارکردگی کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لینے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہے جس کے تحت سیکرٹری کامرس روزانہ ان سے رابطہ کے ذریعے خود ان کی کارکردگی کو مانیٹر کریں گے۔ خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان کو ریونیو کے حوالے سے سنگین بحران کا سامنا ہے ۔ اگر حکومت کسی شعبہ کو مراعات دینا چاہتی ہے تو سب سے پہلا سوال یہ آتا ہے کہ اس کا ریونیو پر کیا اثر پڑے گا اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ممکنہ ریونیو کمی کو کہاں سے پورا کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ایکسپورٹ ری فنانس ریٹ ریکارڈ حد تک 3.5 فیصد کم ہو گیا ہے۔ اسی طرح لانگ ٹرم فنانس بھی 5.5 فیصد کی شرح پر دستیاب ہے ۔ اس کے باوجود صنعتی ترقی کا نہ ہونا بہت بڑا سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی اصل وجہ مسابقتی بحران ہے۔ اس لئے حکومت نے بجلی کا ٹیرف کافی کم کیا ہے جبکہ اسے مزید کم کرنے کیلئے کو ششیں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ بجلی کی جن تقسیم کار کمپنیوں کی ریکوری اچھی اور لائن لاسز کم ہیں ان کو اس کا فائدہ ضرور ملنا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خام مال پر ڈیوٹی کے مسٴلہ کو بھی ان کی وزارت ابھی سے Revisit کر رہی ہے تا کہ اس حوالے سے بجٹ میں مناسب اقدامات تجویز کئے جا سکیں۔ زرعی پیداوار میں کمی کے حوالے سے بھی انہوں نے کہا کہ ہم پورے مراعاتی ڈھانچے کا از سر نو جائزہ لے رہے ہیں تا کہ زرعی مصنوعات کی قیمتوں کو بین الاقوامی سطح کے مطابق لا یا جا سکے۔

ایکسپو سنٹر کے حوالے سے انہوں نے اعلان کیا کہ جیسے ہی اس کیلئے زمین مہیاکر دی گئی اس کی تعمیر فوری شروع کر دی جائیگی۔ انہوں نے فیصل آباد کو سپیشل اکنامک زون قرار دینے کی تجویز کو بھی سراہا اور کہا کہ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے حوالے سے تھائی لینڈ اور ترکی سے بات چیت جار ی ہے جبکہ دوسرے ملکوں سے بھی ایسے ایگریمنٹ کئے جا سکتے ہیں لیکن اس سلسلہ میں احتیاط ضروری ہے کیونکہ یہ معاہدے ہمیشہ دو طرفہ ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ہمیں بھی ان ملکوں کیلئے بھی اپنی منڈیوں کو کھولنا پڑے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایران سے تجارتی تعلقات بحال ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے فیصل آباد کے تاجروں کو مثبت تجاویز دینی چاہیئں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مئی کے آخر میں سنٹرل ایشیا کے ملکوں میں روڈ شو کئے جا رہے ہیں جبکہ اس سال کے آخر تک ان ملکوں میں پاکستانی برآمدات بڑھانے کیلئے نمائشیں بھی لگانے کی تجویز ہے۔ اس سے قبل قومی اسمبلی کے رکن رانا محمد افضل خاں ، میاں عبدالمنان فیصل آباد چیمبر کے صدر چوہدری محمد نواز ، سینئر نائب صدر سید ضیا ء علمدار حسین اور نائب صدر جمیل احمد نے خطاب کیا اور صنعت و تجارت کو درپیش مسائل کی نشاندہی کی جبکہ سوال و جواب کی نشست میں طالب حسین ، اجمل قصوری، شیخ محمد سعید ، خالد ملک ، رانا سکندر اعظم نے خطاب کیا۔

آخر میں آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین شیخ محمد سعید نے وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر کو فیصل آبادچیمبر کی اعزازی شیلڈ پیش کی۔