اپوزیشن کا مردم شماری با رے حکو متی تا خیری حر بو ں پر احتجا ج ،قومی ترقی کے لئے مردم شماری انتہائی ضروری ہے،حکومت احتجاجی مظاہروں کی آڑ میں مردم شماری کا پروگرام موخر نہ کرے ،خورشید شاہ ،فوج اگر تین لاکھ 75 ہزار جوان مردم شماری کے لئے فراہم نہ کرے تو حکومت مردم شماری کو مختلف مرحلوں میں مکمل کرائے، اپوزیشن لیڈر کا ایو ان میں اظہا ر خیال ،حکومت نے پی آئی اے میں نئی کمپنی رجسٹرڈ کر کے غیر قانونی اقدام کیا ، اپوزیشن حکومت کو غیر قانونی اقدامات نہیں کرنے دی گی،نفسیہ شاہ

جمعرات 25 فروری 2016 08:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 25فروری۔2016ء) اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت مردم شماری کا پروگرام ختم نہ کرے مردم شماری ہر حال میں ہونی چاہئے حکومت مختلف حلقوں کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کی آڑ لے کر ملک میں مردم شماری کا پروگرام موخر نہ کرے ، قومی ترقی کے لئے مردم شماری انتہائی ضروری ہے مردم شماری میں حکومت کو درپیش مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کر کے اس منصوبہ کو عملی جامعہ پہنائے ۔

فوج اگر تین لاکھ 75 ہزار جوان مردم شماری کے لئے فراہم نہ کرے تو حکومت مردم شماری کو مختلف مرحلوں میں مکمل کرائے ۔ بدھ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر نے پوائنٹ آف آرڈر پر ملک میں متوقع مردم شماری اور اس کے تناظر میں آنے والے مسائل پر تفصیل کے ساتھ بات چیت کی اور ایوان میں مردم شماری کے حوالے سے اپوزیشن کے نکتہ نظر سے ایوان کو آگاہ کیا اپوزیشن لیڈر نے ملک میں فیشن ڈیزائن سکولوں کی بندش پر تشویش ظاہر کی اور حکومت پر زور دیا کہ وہ سکول ہر گز بند نہ کرے اس سے ملک میں بے روزگاری میں اضافہ ہو گا اور نوجوانوں کو تعلیم کے مواقع فراہم نہ کرنے کے مترادف ہے ،اپوزیشن رہنما نفسیہ شاہ نے کہا کہ حکومت نے پی آئی اے میں نئی کمپنی رجسٹرڈ کر کے غیر قانونی اقدام کیا ہے نئی کمپنی بارے ایوان کو اعتماد میں لیا جائے حکومت عوام کے اثاثے من پسند افراد کو دینے کے لئے کئی نئے منصوبے بنا رہی ہے ۔

(جاری ہے)

نجکاری کمیشن کو بھی پی آئی اے کی نئی کمپنی بارے اعتماد میں نہیں لیا گیا اپوزیشن حکومت کو غیر قانونی اقدامات نہیں کرنے دی گی ۔مردم شماری بہت اہم ایشو ہے بلوچستان و دیگر علاقوں میں مردم شماری کے ملتوی ہونے کے حوالے سے خبریں آ رہی ہیں مردم شماری کے حوالے سے کیا تیاریاں کی جا رہی ہیں ملک کی مستقبل کی پلاننگ مردم شماری سے ہوتی ہے ۔ فوج کے ذریعہ مردم شماری ہونا ہے 98 کے بعد سے مردم شماری نہیں ہوئی آبادی کی گروتھ بہت بڑھ چکی ہے ۔

1951 میں تین کروڑ 30 لاکھ ، 1961 میں 4 کروڑ ، 1981 میں 8 کروڑ ہو گئی جبکہ 1998 میں 13 کروڑ ہو گئی اب 20 کروڑ ر کے قریب آبادی ہے ۔2040 تک آبادی ڈبل ہو جائے گی مردم شماری قومی ایشو ہے منفی سیاست نہیں کرنی چاہئے حکومت کی جانب سے مردم شماری کروانے کو اپوزیشن خوش آئندہ قرار دیتی ہے آبادی سے بے روزگاری کا پتہ لگایا جاتا ہے آبادی کے ساتھ صحت ، تعلیم ، زراعت ، اندسٹریل گروتھ بھی ہوتی ہیں مردم شماری کو کروانے کے لئے حکومت اور اپوزیشن کو ساتھ ساتھ چلنا ہو گا ۔

فوج کے پاس تین لاکھ 75 ہزار جوان دستیاب نہیں ہے اس کو دو مراحل میں کر لیں ۔اس کو ملتوی نہ کریں بلکہ اس کو مقررہ وقت پر کروائیں انوہں نے مزید کہا کہ 2011 میں پاکستان انسٹیٹوٹ آف فیشن ڈیزائن کے سکولز کو بند کیا جا رہا ہے تعلیم میں کسی کا فائدہ نقصان نہیں ہوتا اگر اس طرح کے ادارے بند کر دیں گے تو نقصان ہو گا زیادہ سے زیادہ علاقوں میں سیکل ڈویلپمنٹ کے ادارے بنائیں جائیں ۔

خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان ایئرویز لائن کی ضرورت کیوں پڑ گئی ہے حکومت ایک طرف پی آئی اے کی نجکاری کرنے جا رہی ہے جبکہ دوسری جانب ایک نئی کمپنی بنا رہی ہے ۔ پیپلزپارٹی کی رکن نفیسہ شاہ نے کہا کہ حکومت پاکستان ایئرویز لائن کے نام سے ایک نئی کمپنی رجسٹرڈ کر رہی ہے ۔ 100 ارب کی پبلک لمٹیڈ کمپنی کیسے بنا رہے ہیں حکومت سرکس کے طریقہ چلا رہی ہے پی آئی اے پر کیا شوشہ چھوڑا ہوا ہے سینٹ میں بل زیر بحث ہے ۔

وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا کہ سیٹلائٹ کیمپس میں فیکلٹی معیار کی نہیں تھی جس سے کورس شروع نہیں کروائے جا رہے ۔ سکول بند نہیں کئے گئے پاکستان سکول آف فیشن ڈیزائن میں ووکیشنل ٹریننگ کے کورس کروانے کا منصوبہ ہے ان سکول کے بچوں کو لاہور بجھوانے کا ارادہ ہے تمام صوبوں میں اس کی رسائی کے حوالے سے الزامات کئے جا رہے ہیں ۔