حکومت کے پاس غیر ملکی ڈونرز کی رقوم کا کوئی ریکارڈ نہیں،سینٹ کمیٹی میں انکشاف،حساس معاملہ ہے این جی اوز کو ملنے والے پیسے کی معلومات ہونی چاہیے امریکہ نے پاکستان کو دی جانیوالی رقوم کی مانیٹرنگ این جی اوز سے کروائی،کامل آغا،اکنامک آفیئر حکام سے رقوم کی مکمل معلومات طلب کر لی،عدم حاضری پر وزیر خزانہ اور چیرمین نجکاری کمیشن کو خط لکھا جائے گا، چیرمین کمیٹی

بدھ 24 فروری 2016 10:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 24فروری۔2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں انکشاف ہوا ہے کہ وفاقی حکومت کے پاس غیر ملکی ڈونرز کی جانب سے ملک میں بھیجی جانے والی رقوم کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے ڈونرز براہ راست این جی اوز کو پیسے دے رہے ہیں سینٹر کامل علی آغا نے کہا کہ یہ بڑا حساس نوعیت کا معاملہ ہے این جی اوز کو ملنے والے پیسے کی معلومات ہونی چاہیے امریکہ نے کیری لوگر بل کے تحت پاکستان کو دی جانے والی رقوم کی مانیٹرنگ این جی اوز کے ذریعے کروائی ہے جس پر قائمہ کمیٹی نے اکنامک آفیئر حکام سے آئندہ میٹنگ میں ڈونرز کی جانب سے این جی اوز کی دی جانے والی رقوم کی مکمل معلومات طلب کر لی چیرمین کمیٹی نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور چیرمین نجکاری کمیشن کے کمیٹی میں مسلسل غیر حاضری پر دونوں ذمہ داران کو آئندہ کے اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنانے کیلئے خط لکھا جائے گا۔

(جاری ہے)

بصورت دیگر معاملہ ایوان میں بھی اٹھایا جائے گا پی آئی اے ملازمین کی ہڑتاک کے دوران نجی ائیر لائن کمپنیوں نے 3 سو سے27 سو روپے تک کرایہ بڑھایا تھا زیادہ کرایہ وصولی کی شکایات ہمارے جمع نہیں ہوئی سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خرانہ کا اجلاس چیرمین کمیٹی سیلم ماونڈوی والا کی زیر صدارت منگل کو پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا اس موقع پر اکنامک افیئر ڈویژن کے اعلیٰ افسر نے کہا کہ ورلڈ بنک اور ایشین ڈویلپمنٹ بنک وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے علاوہ براہ راست قرض امداد فنڈ جاری نہیں کرتے لیکن ان کے پاس این جی اوز کو براہ راست بیرونی امداد کی کوئی سرکاری اطلاع نہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سینیٹر فتح محمد حسنی نے بلوچستان میں کام کرنے والی این جی اوز کے فنڈز کی راست کے خلاف استعمال کو ایجنڈے میں رکھا ہے آئندہ اجلاس میں این جی اوز جس جس بیرونی ملک یا ادارے سے فنڈ لے رہی ہیں تفصیل فراہم کی جائے ۔

سینیٹر کامل عل آغا نے کہا کہ حالات کو دیکھتے ہوئے ذمہ داری سے پتہ چلایا جائے کہا این جی اوز کی نگرانی کو ن کرے گا اور پیسہ کہا جارہا ہے امریکہ نے کیری لوگر بل کے تحت پاکستان کو دی جانے والی رقوم کی مانیٹرنگ این جی اوز کے ذریعے کروائی تھی۔ کمیٹی اجلاس میں مسابقتی کمیشن آف پاکستا ن کی چیئرپرسن ودیا جلیل نے کہا کہ پی آئی اے کی ہڑتال کے دوران زیادہ کرایہ وصولی کی شکایات ہمارے جمع نہیں ہوئی لیکن 3 سو سے27 سو روپے تک کرایہ بڑھایا گیا جو ٹریول ایجنٹس نے لیا ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دونوں ایئر لائنز کے ذمہ داران پچھلے اجلاس میں ٹریول ایجنٹس کی طر ف سے زائد کرایہ وصولی تسلیم کر گئے ہیں ۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ رپورٹ نامکمل ہے دوبارہ دیکھا جانا چاہیے رپورٹ میں میڈیا کو جھوٹا قرار دیا گیا ہے لوگ ٹکٹ ہاتھ میں پکڑ کر کہتے رہے کہ ٹریول ایجنٹ نے زائد کرایہ لیا ہے اور کہا کہ شکایات کنندگان اور ٹریول ایجنٹس کو بھی پوچھا جانا چاہیے تھا ۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے 24 مطالبات کے حوالے سے صوبہ کے ایڈیشنل سیکرٹری ریلیف احمد حنیف نے آگاہ کیا کہ 2009 میں صوبہ کی بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ 86 ارب روپے کا تھا اب تک 13 ارب کی پہلی قسط وصول ہوئی ہے ۔ 12 ڈونرز نے صوبہ کے25 فیصد علاقوں ،فاٹا کے38 فیصد ، بلوچستان کے12 فیصد نقصانان زدہ علاقوں کی بحالی کے لئے 180 ملین کا اندازہ لگایا تھا ۔

86 بلین میں سے 68 بلین صرف مالاکنڈ کے چار اضلاع کیلئے تھا ۔جس پر آگاہ کیا گیا کہ یہ رقم بجٹ کا حصہ نہیں تھی خصوصی فنڈ قائم کیا گیا تھا ایڈیشنل سیکرٹری صوبہ نے آگاہ کیا کہ وزارت خزانہ سے کئی اجلاس منعقد ہوچکے ہیں اکنامک افیئر ڈویژن کی طرف سے کہا گیا کہ 86 بلین کا عدد کیسے آیا فنڈ کیسے قائم ہوا اور ادائیگی کیسے کرنی ہے اس کے بارے میں وزارت خزانہ ذمہ دار ہے جس پر کمیٹی نے ایڈیشنل سیکرٹری صوبہ کے پی کے کو وزارت خزانہ کے حکام کے ساتھ ملاقات کرکے معاملہ حل کرنے کی ہدایت کی ہے نیشنل بنک آف پاکستان کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ بورڈ مکمل کر لیا گیا ہے ۔

اور آگاہ کیا گیا کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی کی بجٹ 2015-16 کی 20 تجاویز مکمل 10 حصہ وار اور 15 اصولی طور پر منظور کی گئیں۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز کامل علی آغا، محسن خان لغاری، عائشہ رضا فاروق ، نزہت صادق کے علاوہ وزارت خزانہ ، اکنامک افیئر ڈویژن ، مسابقتی کمیشن ، اور ایف بی آر کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :