بچے کھانے کی وجہ سے زیادہ مدرسوں میں جاتے ہیں،نثار کھوڑو،سرکاری اسکولوں میں بچوں کو ایک وقت کاکھانا مفت فراہمی کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ انرولمنٹ میں اضافہ ہو سکے،صوبائی وزیر تعلیم

منگل 23 فروری 2016 09:29

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 23فروری۔2016ء)وزیر تعلیم سندھ نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ مدرسوں میں بچے کھانے کی وجہ سے زیادہ جاتے ہیں اس لئے سرکاری اسکولوں میں بچوں کو ایک وقت کاکھانا مفت فراہم کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ سرکاری اسکولوں میں بچوں کے انرولمنٹ میں اضافہ ہو سکے۔یہ بات انہوں نے پیر کے روز محکمہ تعلیم سندھ ، یونیسکو اور یونیسیف کے اشتراک سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نثارکھوڑو کاکہنا تھا کہ جب تک اسکولوں میں معیاری سہولتیں میسرنہیں ہوں گے تو بچے کیسے اسکول جائیں گے، تعلیمی نظام میں موثر اصلاحات کی ہیں اور تین لاکھ طالبات کو وظیفے دینے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، ابتدائی طور پرسینکڑوں طالبات کو وظیفے جاری ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ نئے تعلیمی منصوبے کے تحت تین سال تک کے بچوں کوبھی تعلیم فراہم کی جائے گی، تعلیمی معیارکیلئے نصاب ایکٹ تشکیل دیا جارہا ہے، نثار کھوڑو نے بتایا کہ تین سال کے بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کیلئے ارلی چائلڈ ایجوکیشن منصوبے پرکام شروع کردیا گیا ہے۔

سینئرصوبائی وزیر تعلیم نثار کھوڑو نے بچوں کے مدرسوں میں داخلوں کے بارے میں انوکھی منطق پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مدرسوں میں بچے کھانے کی وجہ سے زیادہ جاتے ہیں جس کی وجہ سے مدارس کی انرولمنٹ میں اضافہ ہوا ہے، حکومت سندھ کے محکمہ تعلیم نے فیصلہ کیا ہے کہ سندھ کے سرکاری اسکولوں میں ایک وقت کا کھانا فراہم کرنے کے منصوبے کا جائزہ لیا جائے۔

ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیرکاکہنا تھا کہ اساتذہ کی غیرحاضری، سہولتوں کی کمی اور غربت طلباء کی شرح خواندگی میں بڑی وجہ ہے جبکہ پانچ سے 16 سال کے طلبہ و طالبات کو مفت تعلیم اور نصاب کی اسکیم پرعملدرآمد جاری ہے۔وزیرتعلیم نے بتایا کہ رواں سال ساتویں جماعت تک کے نصاب میں بھی ترامیم کرلی جائیں گی اجلاس میں مختلف ماہرین تعلیم، یونیسکو، یونیسیف کے ماہرین نے سرکاری اسکولوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی اورغیر فعال اسکولوں کے موثر فعال نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا اور توقع ظاہر کی کہ محکمہ تعلیم2016 میں ان اہداف کوحاصل کرنے میں کامیاب ہوگا۔

متعلقہ عنوان :