سعودی عرب، 32 افراد پر ایران کے لیے جاسوسی پر فردِ جْرم عا ئد،ملزموں پر دفاعی حکمت عملی سے متعلق ایرانیوں کو معلومات فراہم کرنے ، اہم اقتصادی تنصیبات کو تخریبی کارروائیوں کے ذریعے نقصان پہنچانے، بد امنی و فرقہ واریت کے بیج بونے سمیت متعدد الزامات لگائے گئے ہیں

منگل 23 فروری 2016 09:44

ریا ض (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 23فروری۔2016ء)سعودی عرب کے دارالحکومت الریاض میں ایک خصوصی فوجداری عدالت میں32 مشتبہ افراد کے خلاف یران کے لیے جاسوسی کے الزام میں فرد جرم پیش کردی گئی ہے۔ان کے خلاف یہ فرد جرم سعودی عرب کے انوسٹی گیشن بیورو اور محکمہ استغاثہ نے تیار کی ہے۔ان میں 30 الزام علیہان کا تعلق سعودی عرب کے مشرقی علاقے القطیف سے ہے۔

ایک ملزم ایرانی اور ایک افغان ہے۔ استغاثہ نے ان کے خلاف ایک تفصیلی فرد الزام تیار کی ہے۔ ان پر الزامات ہیں کہ انھوں نے ایرانی انٹیلی جنس کے ارکان کے ساتھ تعاون سے ایک جاسوسی یونٹ قائم کیا تھا اور انھوں نے فوجی شعبے سے متعلق انتہائی اہم اور حساس معلومات ایرانیوں کو فراہم کی تھیں۔استغاثہ کے مطابق ملزموں نے دفاعی حکمت عملی سے متعلق ایرانیوں کو معلومات فراہم کی تھیں اور سعودی مملکت کے مفادات اور اہم اقتصادی تنصیبات کو تخریبی کارروائیوں کے ذریعے نقصان پہنچانے کی کوشش کی تھی۔

(جاری ہے)

انھوں نے امن عامہ کو تہ وبالا کرنے ،کمیونٹی کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے اوربد امنی اور فرقہ واریت کے بیج بونے کی بھی کوشش کی تھی۔ ان میں سے بعض نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات کی تھی۔ایرانی انٹیلی جنس کے ارکان کی مدد اور تعاون سے القطیف میں مظاہروں اور بلووں کا اہتمام کیا تھا اور ان میں حصہ لیا تھا۔ ملزموں نے سرکاری اداروں میں کام کرنے والے افراد کو بھرتی کرنے کے لیے کام کیا تھا تاکہ انھیں ایرانی انٹیلی جنس کے مفاد کے لیے استعمال کیا جاسکے۔

انھوں نے ایک خفیہ سوفٹ وئیر کو بروئے کار لاتے ہوئے ایرانی انٹیلی جنس کو ای میلز کے ذریعے بہت سی خفیہ رپورٹس بھی بھیجی تھیں۔ انھوں نے سعودی عرب مخالف کارروائیوں میں حصہ لیا اور ملک اور اس کے بادشاہ کے خلاف بغاوت کا ارتکاب کیا تھا۔ ان کے قبضے سے ممنوعہ کتابیں ،تشہیری مواد اور کمپیوٹر ڈیوائسز ملی تھیں جس سے سعودی عرب کی سلامتی اور امن عامہ کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔

متعلقہ عنوان :