سینیٹ قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کی اسلام آباد میں ہندؤں کی عبادت گاہ ‘ کمیونٹی سینٹر اور شمشان گھاٹ تعمیر کرنے کی سفارش ،کمیٹی نے ہندو میرج بل کی شق نمبر 12 کی کلاز III کو مسترد کرد یا ، وزیراعظم کو بھیجی گئی سمری طلب ،کمیٹی کا سیکرٹری وزارت سیفران کی اجلاس میں عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار ،حکومت انسانی حقوق کمیشن کو ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے،فرحت اللہ بابر

جمعرات 18 فروری 2016 09:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 18فروری۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے اسلام آباد میں ہندؤں کی عبادت گاہ ‘ کمیونٹی سینٹر اور شمشان گھاٹ تعمیر کرنے کی سفارش کردی۔ قائمہ کمیٹی نے ہندو میرج بل کی شق نمبر 12 کی کلاز III کو مسترد کردیا۔ کمیٹی نے وزارت انسانی حقوق کی طرف سے وزیراعظم کو بھیجی گئی سمری طلب کرلی‘ کمیٹی کا سیکرٹری وزارت سیفران کی اجلاس میں عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر نسرین جلیل کی زیر صدارت بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں اکثریتی ممبران نے شرکت کی۔ ممبر کمیٹی سینیٹر فرحت الله بابر نے کہا کہ انسانی حقوق کمیشن کو فعال کرنے کا معاملہ اٹھایا تھا مگر اب اس کو بچانے کی کوششیں کرنا پڑ رہی ہیں۔

(جاری ہے)

حکومت انسانی حقوق کمیشن کو ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ قانون کے مطابق انسانی حقوق کا ایکشن پلان تیار کرنا کمیشن کا کام ہے ۔

انسانی حقوق ایکشن پلان کی تیاری کیلئے کمیشن سے کوئی مشاور ت نہیں کی گئی۔ وزیراعظم کی طرف سے انسانی حقوق کمیشن کا ایکشن پلان تیار کرنے کیلئے انسانی حقوق کو 40 کروڑ کے فنڈز جاری کئے گئے تھے۔ فرحت الله بابر نے کہا کہ وزیراعظم کو فنڈز کیلئے بھیجی گئی سمری کمیٹی کے سامنے پیس کی جائے۔ اس پر وزیراعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر ظفر الله خان نے کہا کہ وزیراعظم کو کوئی سمری نہیں بھی گئی ۔

این سی ایچ آر اور وزارت انسانی حقوق کا اپنا اپنا کام ہے۔ وفاقی وزیرزاہد حامد نے کہاکہ ہمیں وارننگ نہ دی جائے بڑی مشکل سے انسانی حقوق کمیشن بنایا ہے ہم یہاں پر کمیشن سے مشورہ لینے آتے ہیں انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کی جہاں سے بھی شکایت آئی تو کارروائی کی جائے گی ۔ چیئرمین انسانی حقوق کمیشن علی نواز چوہان نے کہا کہ وزیراعظم کو مس لیڈ کیا جارہا ہے سب سے پہلے ہمارے رولز آف بزنس کو تبدیل کیا گیا ہمیں آپریشنل بنایا جائے۔

ہمارے پاس بیٹھنے کی کوئی جگہ نہیں ہے اور نہ تنخواہ دی جاتی ہے کسی قسم نے کوئی فندز نہیں ہیں منسٹری فنانس ‘ لاء اینڈ جسٹس اور اسٹیبلشمنٹ کو ہمیں سہولیات فراہم کرنی چاہیں۔ رکن کمیٹی محسن لغاری نے سوال کرنے کا موقعہ نہ دینے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ میں کمیٹی کی رکنیت سے ہی استعفیٰ دے دوں گا۔ محسن لغاری کو چیئرپرسن نے واک آؤٹ کرنے سے روک لیا‘ ڈاکٹر رمیشن لال نے ہندو میرج بل 2015 ء پر کمیٹی میں بحث لیتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی سے پاس ہونے والا بل نامکمل ہے یہ صرف شادی رجسٹریسن ایکٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ شادی شدہ ہندو خواتین کو اغواء کرکے مسلمان کرلیا جاتا ہے پھر اس کی مسلمانوں میں شادی کردی جاتی ہے۔ ہندو تنظیم کے صدر اشوک کمار نے کہا کہ چالیس سال سے اسلام آباد میں 58 خاندان جن کے 8 سو کے قریب لوگ ہیں ان کیلئے کوئی عبادت گاہ ۔ کمیونٹی سینٹر اور شمشان گھاٹ نہیں ہے۔ سینیٹر حلال الرحمن نے لاپتہ افراد سے متعلق کہا کہ ایف سی آر قانون کو دو دن کے اندر اسلام آباد میں لاگو کیا جائے تاکہ پوری دنیا اس کے اثرات دیکھے۔

کمیٹی کو سیکرٹری قانون رضا خان نے بتایا کہ جو لوگ ایجنسیوں کی تحویل میں تھے۔ قانون بننے کے بعد رکاوٹیں ختم ہوگئیں اسی قانون کے ذریعے لوگوں کو ایجنسیوں کی تحویل سے باہر نکلنے کے دروازے کھلے ‘ کمیٹی کے اجلاس میں راولپنڈی کے رہائشی قربان حسین راجہ کی اپنے بیٹے کے اغواء سے متعلق پٹیسن زیر غور آئی جس پر کمیٹی نے تسلیم کیاکہ قربان حسین راجہ کے بیٹے کو اغواء کرنے والے پاکستانی دبئی میں ٹیکسی ڈرائیور کے خلاف پاکستان کارروائی کی جائے۔