ہمارے فوجی شام میں ہیں نہ سعودی طیارے ترکی کی سرزمین پر آئے، ترک وزیر دفاع،صرف سعودی عرب کے ”اسلامک اسٹیٹ“کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لینے کیلئے اپنے چار ایف سولہ طیارے بھیجنے کا فیصلہ ہوا،عصمت یلماز کی گفتگو

بدھ 17 فروری 2016 08:47

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 17فروری۔2016ء)ترکی نے شام میں اپنے فوجیوں کی موجودگی کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پڑوسی ملک میں ہمارا فوجی ہیں نہ سعودی طیارے ہماری سرزمین پر آئے ،ترک فوجیوں کی شام میں داخل ہونے بارے باتیں بالکل لغو ہیں جبکہ صرف سعودی عرب کے ”اسلامک اسٹیٹ“کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لینے کے لیے اپنے چار ایف سولہ طیارے بھیجنے کا فیصلہ ہوا ہے ۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک وزیر دفاع عصمت یلماز نے ملکی فوجیوں کی پڑوسی ملک شام میں موجودگی کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کا آئندہ بھی شام میں اپنے فوجی بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں،گزشتہ اختتام ہفتہ پرکوئی بھی ترک فوجی شام میں داخل نہیں ہوا، ترکی فوجیوں کے شام میں داخل ہونے کے بارے میں باتیں بالکل غلط ہیں۔

(جاری ہے)

یہ الزامات شامی وزارت خارجہ کی جانب سے لگائے گئے تھے اور وزارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ایک خط کے ذریعے ان سے آگاہ بھی کیا ہے۔

ترک وزیر دفاع عصمت یلماز نے ایسی خبروں کو بھی مسترد کر دیا کہ سعودی عرب کے جنگی طیارے ترکی پہنچ بھی چکے ہیں تاہم یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ سعودی عرب ”اسلامک اسٹیٹ“کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لینے کے لیے اپنے چار ایف سولہ طیارے بھیجے گا۔ واضح رہے کہ دمشق حکومت کے مطابق شام میں داخل ہونے والے ایک سو مسلح افراد میں ترک فوجی بھی شامل تھے۔

یہ افراد ایسی بارہ گاڑیوں میں سوار تھے، جن پر مشین گنیں نصب تھیں۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ افراد بشارالاسد حکومت کے خلاف لڑنے والے جنگجووٴں کو مدد فراہم کرنے کی غرض سے آئے تھے۔اس دوران گزشتہ اختتام ہفتہ پر ہی ترک بری فوج نے شمالی شام میں کرد ملیشیا ’وائی پی جی‘ کے ٹھکانوں پر بمباری کی تھی۔ یہ کارروائی اس وقت کی گئی، جب اس کرد گروپ نے صوبے حلب میں ایک فوجی ہوائی اڈے پر قبضہ کیا۔

یہ علاقہ ترکی کی جنوبی سرحد کے انتہائی نزدیک واقع ہے۔انقرہ حکومت کے مطابق ’وائی پی جی‘ ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور یہ کالعدم کردستان ورکز پارٹی ’ پی کے کے‘ کا ہی ایک حصہ ہے۔ پی کے کے گزشتہ اکتیس برسوں سے ایک خود مختار کردستان کے قیام کے لیے مسلح کارروائیاں کر رہی ہے۔ امریکا، ترکی اور یورپی یونین اسے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔دوسری جانب اتوار کی رات گئے شامی سرحد پر ایک جھڑپ میں ترکی کا ایک فوجی اہلکار ہلاک ہو گیا۔ فائرنگ کا تبادلہ اْس وقت ہوا، جب ایک گروپ غیر قانونی طور پر ترکی میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔

متعلقہ عنوان :