مقامی شدت پسند داعش کا نام استعمال کرکے دہشت پھیلارہے ہیں،این اے کمیٹی کو بریفنگ،حوالہ ہنڈی کے ذریعے 80فیصد رقم پشاور لا کر بیرون ملک سمگل کی جاتی ہے روک تھام نہ ہونے کی بڑی وجہ اے این ایف اور کسٹم فورسمیں عدم تعاون ہے،حکام دفترخارجہ،کمیٹی کا افغان سرحد پر بہترین اقدامات اور افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کیلئے سب کمیٹی بنانے اور فاٹا کو کونسل اور افغان بارڈز کو مکمل طورپر سیل کرنے کی سفارش

بدھ 17 فروری 2016 09:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 17فروری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو بتایا گیا ہے کہ مقامی شدت پسند عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کا نام استعمال کرکے دہشت پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔حوالہ ہنڈی کے ذریعے 80فیصد رقم پشاور آرہی ہے جو بیرون ملک بغیر ٹیکس کے سمگل کی جارہی ہے جس کی روک تھام نہ ہونے کی بڑی وجہ اے این ایف اور کسٹم فورس کے درمیان عدم تعاون ہے ،کمیٹی نے افغانسرحد پر بہترین اقدامات اور افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کیلئے سب کمیٹی بنانے کے احکامات جاری کردئیے اور فاٹا کو کونسل اور افغان بارڈز کو مکمل طورپر سیل کرنے کی سفارش کردی اور کہا کہ 30لاکھ افغانیوں کی رجسٹریشن اور واپسی ایران طرز پر کی جائے تو پاکستان کے موجودہ مسائل میں کمی واقع ہوگی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو بتایاگیاکہ افغانیوں کے نام پر پنجاب اور کے پی کے میں پشتونوں کو تعلیم اور کاروبار سے روکا جارہاہے ۔ کیمٹی کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں چےئرمین اویس لغاری کی زیر صدارت ہوا جس میں اراکین کمیٹی کے علاوہ فارن آفس ،کسٹم حکام اور انسٹیٹیویٹ آف اسٹریجٹیک اسٹیڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی ) کے اعلی حکام سمیت نسٹ یورنیورسٹی کے ریسرچرز نے بھی شرکت کی ۔

ممبر کمیٹی جی جی جمال نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی کی صورت میں پاکستان پر الزام عائد کر دیاجاتاہے حکومت کو چاہیے کہ افغانیوں کے حوالے سے رجسٹریشن اور واپسی کے عمل کو بہتربنایاجائے انہوں نے کہا کہ افغانیوں کے نام پر پشتونوں کو تعلیم اور کاروبار سے روکا جارہاہے ۔جبکہ پنجاب اور کے پی کے ،اسلام آباد میں پشتونیوں کو شدید ترین مسائل کا سامنا ہے حکومت کو چاہیے کہ افغانیوں اور پشتونوں کو الگ کرے ۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ افغان بارڈز پر بہترین اقدامات کی ضرورت ہے ایک طرف ہم بھارت سے کاروبار اور بہتر تعلقات کے خواہش مند ہیں دوسری جانب افغانستان کے بارے میں نرم گوشہ رکھنے والوں کو تنقید کا نشانہ بنایاجاتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانیوں کو تعلیم اور تربیت دی جائے ۔ دفترخارجہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ حوالہ ہنڈی کے تحت اسمگلنگ کی کروڑوں روپے کی رقم کا اسی فیصد پشاور میں بغیر ٹیکس آتاہے جہاں سے اس رقم کو یو اے ای اور پھر یورپ منتقل کیا جاتاہے جس کی مد میں حکومت کو کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہاہے ۔

ان کا کہنا تھاکہ اس سمگلنگ کی بڑی وجہ اینٹی نارکوٹیکس فورس اور کسٹم حکام کے درمیان عدم رابطہ ہے ۔ کمیٹی میں بتایا گیا کہ افغان بارڈر پر سیکورٹی اقدامات بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ انسانی سمگلنگ ، اسلحہ اسمگلنگ ،منشیات اسمگلنگ کو روکا جاسکے۔ ممبران کا کہنا تھاکہ بھارت کو پاکستان راہداری روٹ کے لیے راستہ نہیں دے گا تو افغانستان سنٹرل ایشیاء کے لیے افغانستان ہمیں راستہ نہیں دے گا کرزئی گروپ آج بھی مضبوط ترین ہے جبکہ افغانستان کے امن سے پوری دنیا کا امن مشروط ہے ۔

جی جی جمال کا کہناتھاکہ آپریشن ضرب عضب صرف لڑائی تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ اس کو تعلیمی اور صحت کی سہولیات کی مد میں بھی ایسے ہی عمل کرایاجائے تو اس کا فائدہ ہو گا دوسری صورت میں آپریشن نہیں چل سکے گا۔

متعلقہ عنوان :