امر یکہ ،کرس کرسٹی صدارتی امیدوار کے انتخاب کی دوڑ سے باہر، کرسٹ کرسٹی سرکاری وکیل رہ چکے ہیں اور وہ اپنے تیکھے اور جارحانہ انداز بیان کے لیے معروف ہیں

جمعہ 12 فروری 2016 09:41

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 12فروری۔2016ء)امریکی صدارتی امید وار کی انتخابی دوڑ میں شامل ریپبلکن پارٹی کے کرس کرسٹی نے نیو ہیمپشائر میں مایوس کن کارکردگی کے بعد صدارتی امیدواری کے مقابلے سے باہر ہونے کا اعلان کیا ہے۔ریاست نیوجرسی کے گورنر کرس کرسٹی نے نیو ہیمشائر میں زبردست مہم چلائی تھی اور اس پر کافی پیسہ خرچ کیا لیکن پھر بھی وہ چھٹے نمبر پر رہے تھے۔

کارلی فیورنا نے آئیوا اور نیو ہیمپشائر میں ناکامیوں کے بعد اس مقابلے سے باہر ہونے کے اعلان کیا تھا اور کرسٹی ریپبلکن پارٹی کے ایسے دوسرے شخص ہیں جنہوں نے صدراتی امیدوار کے انتخاب سے باہر ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔صدارتی امیدوار کے انتخاب کے لیے مہم کے دوران جن مباحثوں میں کرسٹی نے شرکت کی ان کی کافی تعریف ہوئی تھی اور ایک دوسرے ساتھی امیدوار مارکو روبیو کی رفتار پر لگام لگانے کا سہرا بھی انھیں کے سر ہے۔

(جاری ہے)

کرسٹی کے باہر ہونے سے اوہائیو کے گورنر جان کیشی اور فلوریڈا کے سابق گورنر جیب بش کو فائدہ پہنچ سکتا ہے جو صدارتی امیدوار کے لیے انتخابی مہم میں شامل ہیں۔ کرسٹی نے اپنے ایک بیان میں ریپبلکن پارٹی کے سبقت لینے والے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف راست طور پر اشارہ کرتے ہوئے کہا ’صدارت کی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے میں نے ہمیشہ انھی چیزوں پر زور دیا جس میں یقین رکھتا ہوں، اور جو ذہن میں ہو وہی بات کہنا، تجربے کی اہمیت ہے اور ہمارے ملک کی قیادت کے لیے ہمیشہ انھی کی ضرورت رہے گی۔

‘کرس کرسٹی سرکاری وکیل رہ چکے ہیں اور وہ اپنے سخت اور جارحانہ انداز بیان کے لیے معروف ہیں۔ ان کی مہم کا اہم نعرہ ’جو ہے وہی بتاوٴ‘ تھا۔نیوجرسی روایتی طور پر ڈیموکریٹک پارٹی کا گڑھ رہا ہے لیکن ریاست میں ریپبلکن پارٹی کے گورنر کی حیثیت سے کرسٹی کا کہنا تھا کہ ان کا تجربہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ واشنگٹن میں رہتے ہوئے وہ کیسے دونوں کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں۔

لیکن اس کے ساتھ ہی ماحولیات کی تبدیلی، امیگریشن اور ہم جنس پرستوں کے حقوق جیسے مسائل پر ان کا موقف دائیں بازو کے خیالات سے ہم آہنگ تھا جس سے ان کا شمار بھی پارٹی کے دیگر قدامت پرست حریفوں میں ہونے لگا۔کرسٹی ٹرمپ کا مقابلہ نہ کر پائے جو اپنے متنازع بیانات کے سبب مہم کے دوران زبردست بھیڑ جمع کرنے میں کامیاب رہے اور درجہ بندی میں اب بھی سب سے آگے ہیں۔