بوسنیا ، حجاب پر پابندی کیخلاف خواتین کا ایک گھنٹہ تک احتجاجی مارچ، پابندی مسلمانوں کے عزت، شناخت اور شخصیت پر حملہ اور مسلمان خواتین کو ملازمتوں سے دور رکھنا ہے ،منتظم سمیرا زیونک

منگل 9 فروری 2016 09:28

ساراڑیوو(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 9فروری۔2016ء)بوسنیا میں عدالتوں اور قانونی اداروں میں حجاب پہنے پر پابندی کے خلاف تقریباً دو ہزار خواتین دارالحکومت کی سڑکوں پر احتجاجاً مارچ کیا۔ حکام نے تمام مذہبی علامات کو ظاہر کرنے پر پابندی عائد کی ہے لیکن اس پابندی میں حجاب کا الگ سے ذکر کیا گیا ہے۔ مظاہرے میں شریک خواتین نے دارالحکومت سارا ڑیوو میں ایک گھنٹے تک مارچ کیا۔

1992 میں آزادی سے قبل بھی بوسنیا میں کیمونسٹ دور میں حجاب کرنے پر پابندی تھی اور اْس وقت بوسنیا یوگوسلاویہ کا حصہ تھا۔حجاب پر پابندی کے خلاف مظاہرہ اْس وقت ہوا ہے کہ جب ملک میں عدالتی نظام کی نگرانی کرنے والی اعلیٰ جوڈیشل کونسل نے عدالتوں میں ’مذہبی علامات‘ ظاہر کرنے والی چیزوں کے پہنے پر پابندی عائد کی ہے۔

(جاری ہے)

مظاہرے میں شریک خواتین نے پلے کارڈ اْٹھا رکھے تھے جس میں ’حجاب میرا حق ہے‘ کے نعرے درج تھے۔

مظاہرے کی منتظم سمیرا زیونک کا کہنا ہے کہ یہ پابندی مسلمانوں کے عزت، شناخت اور شخصیت پر حملہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد مسلمان خواتین کو ملازمتوں سے دور رکھنا ہے۔بوسنیا کے مسلمان سیاست دانوں اور مذہبی رہنماوٴں نے بھی اس پابندی کی مذمت کی ہے۔بوسنیا کی 38 لاکھ آبادی میں سے 40 فیصد مسلمان ہیں جبکہ باقی آبادی عیسائیت کے پیروکار ہے۔

متعلقہ عنوان :