روس اور بشارالاسد 4 لاکھ شامیوں کے قاتل ہیں،کڑا احتساب ہونا چاہیے:طیب اردگان، انقرہ کی شام میں مداخلت کے الزامات مضحکہ خیز’ اور روس کی شام میں مداخلت کھلی جارحیت ہے جسکی مذمت کر تے ہیں ۔ ترک صدر کی پریس کانفرنس

اتوار 7 فروری 2016 10:46

انقرہ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 7فروری۔2016ء )ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ شام میں چار لاکھ افراد کے قتل عام میں ملوث شامی حکومت اور اس کے حامی روس کا کڑا احتساب ہونا چاہیے، روس شام میں‘اسدی مملکت’ کے قیام میں بشارالاسد کی معاونت کرتے ہوئے لاکھوں بے گناہ شہریوں کو ہلاک اورانہیں بے گھر کرنے کے جرم میں ملوث ہے۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق سنیگال کے صدر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے روسی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ماسکو کی جانب سے انقرہ کی شام میں مداخلت کے الزامات کو ’مضحکہ خیز’ قرار دیا اور ساتھ ہی انہوں نے روس کی شام میں مداخلت کو کھلی جارحیت قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

ترک صدر اردگان نے کہا کہ روسی حکومت کی جانب سے انقرہ پر شام میں فوجی مداخلت کا الزام عاید کرنے پر ہنسی آتی ہے۔

(جاری ہے)

روس، خود شام میں کھلی جارحیت کا مرتکب ہوا ہے اور ترکی پر شام میں فوجی مداخلت کا الزام عاید کرکے اس کا منفی پروپیگنڈہ کر رہا ہے۔صدر اردگان نے کہا کہ روس نے شام میں نہ صرف فوجی جارحیت کی ہے بلکہ لاکھوں بے گناہ شہریوں کا خون بہانے میں بھی ملوث ہے۔

خیال رہے کہ ترکی اور روس کے درمیان گذشتہ سال نومبر میں اس وقت کشیدگی پیدا ہوئی تھی جب ترکی نے اپنی فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں روس کا ایک جنگی طیارہ مار گرایا تھا۔ اس کے بعد ترک صدر رجب طیب اردگان کے بیانات پر ماسکو سیخ پا ہے۔شام میں جاری خانہ جنگی کے بارے میں نیٹو کے اتحادی ترکی اور اس کے حریف روس کا موقف متضاد ہے۔ روس کھل کر بشارالاسد کو بچانے کے لیے میدان جنگ میں کود چکا ہے جب کہ ترکی شام میں بشارالاسد کے خلاف فوجی مداخلت کے لیے پرتول رہا ہے۔حال ہی میں روس نے الزام عاید کیا تھا کہ ترک فوج شمالی شام سے شام میں دراندازی کر رہی ہے جب کہ انقرہ نے ماسکو کے الزمات کو بے بنیاد قرار دے کر کہا ہے کہ روس کی الزام تراشی اپنے جرائم چھپانے کی سازش ہے۔

متعلقہ عنوان :