آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب رہے‘ ملکی معیشت کیلئے معیشت کو سیاست سے الگ کرنا ہوگا، اسحاق ڈار ، 2018 تک 10 ہزار میگاواٹ بجلی نظام میں شامل کریں گے، تاجروں سے مذاکرات کو سیاسی رنگ دیا نہ دیں گے، مستقبل کی خاطر گھٹیا سیاست سے گریز کیاجائے، صحافیوں سے گفتگو

اتوار 7 فروری 2016 10:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 7فروری۔2016ء) وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب رہے‘ ملکی معیشت کیلئے معیشت کو سیاست سے الگ کرنا ہوگا۔ 2018 تک 10 ہزار میگاواٹ بجلی نظام میں شامل کریں گے۔ تاجروں سے مذاکرات کو سیاسی رنگ دیا نہ دیں گے۔ مستقبل کی خاطر گھٹیا سیاست سے گریز کیاجائے۔ ہفتہ کے روز ایف بی آر ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت اور تاجروں کے درمیان متعدد بار مذاکرات ہوئے تاجروں سے مذاکرات کو ہم نے کبھی سیاسی رنگ نہیں دیا اور نہ ہی دیں گے۔

ہم تیکس کی رضا کارانہ ادائیگی پر تاجر برادری کے مشکور ہیں تاجر برادری محب وطن ہے اور ٹیکس نیٹ میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتی ہے طے شدہ معاملات کے مطابق قانون سازی حکومت کی ذمہ داری تھی انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوششوں کے باعث ٹیکس دھندگان کی تعداد میں اضافہ ہواہے رضا کارانہ ٹیکس سکیم تاجروں کیلئے ہے اور ارکان پارلیمنٹ اس سکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئی ایم کے ساتھ مذاکرات کامیاب رہے ہیں ہم نے 31 دسمبر تک ٹیکس محاصل کے اہداف حاصل کرلیے ہیں اور اس کامیابی پر میں اپنی تیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں تاہم اسکا یہ مطلب نہیں کہ ہم اب سکون سے بیٹھ جائیں گے ہم نے ابھی اور بھی محنت کرنی ہے انہوں نے کہاکہ حکومت کی بہتر پالیسیوں کے باعث ملکی معیشت میں بہتری آئی ہے ہم اقتصادی ترقی کی شرح کو 5 فیصد تک بڑھائیں گے اقتصادی ترقی کی شرح میں اضافہ ہوگا تو ہی روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے انہوں نے کہا کہ توانائی کے متعدد منصوبوں کیلئے فنڈز دیے جارہے ہیں 2018 ء تک 10 ہزار میگاواٹ بجلی نظام میں شامل کریں گے اس وقت ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بیس ارب ڈالر سے زائد ہیں مالیاتی خسارے میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے اور مالیاتی خسارے کو 4.3 فیصد تک لانے کا ہدف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی قرضوں کے حوالے سے بے بنیاد باتیں پھیلائی جارہی ہیں ہم نے آئی ایم ایف سے 5.27 ارب ڈالر قرض لیا ہے اور چار ارب ڈالر سے زیادہ ادائیگیاں کی ہیں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ آئی ایم ایف کی وجہ سے نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے پاکستان کی معاشی ترقی کو تسلیم کرتے ہیں ۔ ملکی ترقی کیلئے معیشت کو سیاست سے الگ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بغیر کسی وجہ کے ایشوز بنانے کی کوشش کی جارہی ہے سیاست برائے سیاست نہیں ہونی چاہیے ملک کے مستقبل کی خاطر گھٹیا سیاست سے گریز کریں پی آئی اے کے معاملے پر سیاست افسوسناک ہے انہوں نے کہا کہ دھرنے کے باعث پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے میں ایک سال کی تاخیر ہوئی اور ملک کو نقصان پہنچا ہم نے بی آئی ایس پی پروگرام کو چالیس ارب سے بڑھا کر 105 ارب روپے کردیا ہے ہم توانائی کے جاری منصوبوں کا باقاعدگی سے جائزہ لے رہے ہیں۔