کشمیر ی آزادی کا حق مانگ رہے ہیں ،اقوام متحدہ دنیا کو جواب دے قرار دادوں پر عمل کیو ں نہیں ہوا، نواز شریف ،مسئلہ کشمیر پاک بھارت قیادت کی بصیرت کاامتحان ہے، دونو ں مما لک کی عوام اپنی قیادت سے پوچھتی ہیں کہ وہ امن دیں گے یا فساد، بھا رت سے تصادم نہیں مذاکرات کے ذریعے مسا ئل کا حل چا ہتے ہیں،پاک بھارت کے درمیان تعلقات کی خرابی انہونی بات نہیں لیکن 7 عشروں سے مسائل کا حل نہ ہونا انہونی بات ہے،یہ ممکن نہیں ہے خطے کا ایک حصہ خوشحال اور دوسرا تکلیف میں ہو،غیر قانونی ہڑتالوں کے سامنے سرنہیں جھکائیں گے ،ملازمین ادارے کی بہتری کیلئے کام کریں سیاست نہیں،کچھ عناصر پی آئی اے کی بہتری نہیں چاہتے، ہڑتالوں کے ذریعے دنگا فساد مچا رہے ہیں،ملکی مفاد اور اصولوں پر کبھی سمجھوتہ کیا نہ کریں گے، چیلنجز کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کیا جائیگا،ملکی مفاد اور اصولوں پر سب کو ایک جگہ رُک جانا چاہیے، بعض لوگ مفاد پرستی کی سیاست چمکا رہے ہیں،اسلام آباد سے مظفر آباد تک ریلوے لائن اور ایکسپریس وے بھی اسلام آباد سے مظفر آباد اور میر پور تک تعمیر کی جائے گی ،مستقبل میں بھی کشمیر کی ترقی کا عمل جاری رکھیں گے،وزیر اعظم قانون ساز اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب،آزاد خطہ کے ترقیاتی کاموں کیلئے25 کروڑ کا اعلان

ہفتہ 6 فروری 2016 09:27

مظفر آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 6فروری۔2016ء)وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام آزادی کیلئے حق مانگ رہے ہیں جس کا اقوام متحدہ نے ان سے وعدہ کررکھا ہے ،آج تک کشمیر بارے قرار دادوں پر عمل نہیں ہوا اسکا اقوام متحدہ کو دنیا کو جواب دینا ہوگا ،مسئلہ کشمیر پاک بھارت قیادت کی بصیرت کاامتحان ہے،پاکستان اور بھارت کی عوام اپنی قیادت سے پوچھتی ہیں کہ وہ امن دیں گے یا فساد؟کوئی ہمیشہ اقتدار میں نہیں رہتا آج اقتدار میں ہم ہیں تو کل کوئی اور ہوگا اور پرسوں کوئی اور ،ہم اپنی آنے والی نسلوں کو روشن اور خوشحال پاکستان دینا چاہتے ہیں،پاک بھارت کے درمیان تعلقات کی خرابی انہونی بات نہیں لیکن 7 عشروں سے مسائل کا حل نہ ہونا انہونی بات ہے،یہ ممکن نہیں ہے خطے کا ایک حصہ خوشحال اور دوسر ا تکلیف میں ہو،کشمیر جنوبی ایشیاء کا حصہ ہے اس کا پرامن حل ناگزیر ہے،تاریخ ایک بار پھر پاک بھارت قیادت کو پکار رہی ہے،ہم خطے میں امن چاہتے ہیں اور اس کے لئے سب کچھ کرنے کو تیار ہیں ،بھارت کے ساتھ تصادم نہیں چاہتے مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے ،غیر منافع بخش اداروں کی بہتری ہمار ا فرض ہے اور عوام نے اس کا ہمیں مینڈیٹ دیا ہے ،غیر قانونی ہڑتالوں کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے ،کچھ عناصر پی آئی اے کی بہتری نہیں چاہتے اور ہڑتالوں کے ذریعے دنگا فساد مچا رہے ہیں،ملکی مفاد اور اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے چیلنجز کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کیا جائیگا،ملک مفاد اور اصولوں پر سب کو ایک جگہ رُک جانا چاہیے بعض لوگ مفاد پرستی کی سیاست چمکا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار پاکستانی عوام کی قومی روایت بن چکی ہے اور یہ دنیا کے سامنے برملا اعلان ہے کہ کشمیر پاکستان کی یاداشت کا مستقل حصہ ہے،کوئی پاکستانی کشمیر کو بھلا نہیں سکتا ، ہماری کشمیر سے تعلق ہمہ جہت اور مضبوط ہے ، مقبوضہ کشمیر کے عوام صرف اس حق کا تقاضا کر رہے ہیں جس کا وعدہ اقوام عالم نے ان سے کیا ہے ،یہ مسئلہ صرف کشمیریوں اور پاک بھارت کے مابین نہیں بلکہ اس کا حل نہ ہونے کی وجہ اقوم متحدہ کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے ، اس سے ثابت ہو رہا ہے کہ اقوام عالم اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکام ہے جس پر اقوام متحدہ کو پوری دنیا کے سامنے جوابدہ ہونا چاہیے کہ وہ قرار دادوں پر عملدرآمد میں کیوں ناکام ہوا ہے ،انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں کچھ قرار دادوں پر عملدرآمد سیاہی خشک ہونے سے قبل ہو جاتا ہے لیکن کچھ قرار دادیں کئی عشروں تک اقوام متحدہ کی الماریوں میں پڑی ہیں اگر اس کی قرار دادوں پر عمل نہیں ہوتا تو اس کو سوچنا چاہیے کہ دنیا کی قوموں کا کیا حال ہوگا ، آج تاریخ ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کی قیادت کو پکار رہی ہے ، وہ سوال کر رہے ہیں کہ ہم آنے والی نسلوں کو کیا دے کر جا رہے ہیں ،مسئلہ کشمیر کا حل پاکستان اور بھارت کی قیادت کی سیاسی بصیرت کا امتحان ہے ،ہم نے اس خطے کو ایک نئی سوچ دی ہے،مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے بھارت سے مذاکرات کے فروغ کے لئے کردار ادا کیا جس میں مسئلہ کشمیر سمیت دیگر تصفیہ طلب مسائل پر بات چیت ہوئی امید ہے پاک بھارت مذاکراتی عمل جلد آگے بڑھے گا اور اہم پیش رفت ہوگی،انہوں نے کہا کہ کشمیر کی ترقی ہمیں عزیز ہے جنوبی ایشیاء کے تمام حصوں کی طرح کشمیر کو بھی خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں اور اسی خوشحالی کے خواب کو تعبیر کرنے کے لئے چین سے اقتصادی راہداری منصوبے پر عملدرآمد شروع ہے ،وزیر اعظم نے کہا کہ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ پورے خطے میں امن اور خوشحالی چاہتے ہیں ،مقبوضہ کشمیر کی عوام اس خطے کا حصہ ہیں وہ اپنا حق مانگ رہے ہیں یہ کیسے ممکن ہے جنوبی ایشیاء کے تما م حصے پرامن ہوں اور ایک حصہ تکلیف میں ہو،انہوں نے کہا کہ پاک بھارت کے درمیان تعلقات کی خرابی انہونی بات نہیں لیکن 7 عشروں تک مسائل کا حل نہ ہونا انہونی بات ہے ،پاکستان اور بھارت کی حکومتیں ان سوالات کو نظر اندازنہیں کر سکتیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے بھارت کی قیادت کو بھی اس جانب متوجہ کیا ہے اور انہیں بتایا ہے کہ ہمارے مسائل کا حل مذاکرات میں ہے ، امن سے ہی دونوں ملکوں کے عوام اور حکومتیں ترقی کر سکتی ہیں ، ہم نے بھارت کو دہشتگردی سمیت ہر مسئلے کے حل میں تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں جس خطے میں مقبوضہ کشمیر بھی شامل ہے ، ہم نے چین کے تعاون سے سی پیک منصوبہ شروع کیا ، سی پیک منصوبے کے ثمرات کشمیر تک بھی جا ئیں گے جس میں سڑکیں اور بجلی کے منصوبے بھی شامل ہیں ، ہائیڈرو پاور دیامر ، بھاشا ڈیم جیسے منصوبے اس میں شامل ہیں جس سے علاقے کی ترقی کو یقینی بنایا جائے ے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جن ترقیاتی کاموں میں تاخیر ہو رہی ہے اس کا نوٹس لیا جائے گا تاکہ اس کو جلد از جلد مکمل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کشمیر کو بہت کم نرخ پر بجلی فروخت کر رہے ہیں ، اس کے علاوہ بجلی کی پیداوار میں جو قلت ہے اس کو بھی دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، اس سال بجلی کی قلت کم ہوگی اور 2018 تک اس کو مکمل ختم کر دیا جائے گا۔ وزیرا عظم نے کہا کہ ایک بڑے منصوبے کو مکمل ہونے میں چار سے دس سال تک لگتے ہیں مگر ہماری کوشش ہے کہ اس کو جلد از جلد مکمل کر لیا جائے ، ان منصوبوں میں چین کا بہت بڑا تعلق ہے جس نے پاکستان میں 40 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے۔

چین نے پاکستان میں نجی کمپنیوں کے ساتھ سرمایہ کاری کی جس سے ترقیاتی منصوبے جاری ہیں ، انہوں نے کہا کہ اسلام آباد سے مظفر آباد تک ریلوے لائن بھی بچھائی جائے گی ، اس کے علاوہ ایک ایکسپریس وے بھی اسلام آباد سے مظفر آباد اور میر پور تک تعمیر کی جائے گی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اوربھارت کی آئندہ نسلیں ہم سے پوچھتی ہیں کہ ہم نے ان کو مستقبل کیلئے کیا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر سے میری محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ ہم مستقبل میں بھی کشمیر کی ترقی کا عمل جاری رکھیں گے۔ یہ آزاد کشمیر کے لوگوں کا حق ہے کہ وہ ترقی کریں ، وزیر اعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ترقیاتی کاموں اور اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر کیلئے ڈھائی بلین لاگت آئے گی جس کا نصف حصہ وفاق دے گی، انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اسمبلی ریاست آزاد کشمیر کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرے ہم پاکستان فلاح وبہبود پر یقین رکھتے ہیں ، وزیر اعظم نے آزاد کشمیر میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے25 کروڑ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ رقوم آزاد حکومت کو دیئے جائیں گے ،ہمیں چاہیے کہ ہم آپس کے اختلافات کو فراموش کر کے ملکی ترقی کیلئے کام کریں ، میں چاہتا ہوں کہ اپوزیشن اپنا مثبت اور تعمیری کردار ادا کرے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم پی آئی اے کی بہتری چاہتے ہیں مگر کچھ عناصر ہمیں کام نہیں کرنے دے رہے ، وہ نہیں چاہتے کہ اس کا خسارہ کم کیا جائے اور یہ ایئرلائن دنیا کی کامیاب ایئرلائن بنے ، مگر کچھ سیاسی جماعتیں اپنے فوائد کیلئے ان لوگوں کا ساتھ دے رہے ہیں تو یہ غلط بات ہے ،پی آئی ے ملازمین ملک کی بہتری کیلئے کام کریں سیاست نہ کریں ، عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے کہ ہم اپنے اداروں کو ٹھیک کریں اور ہڑتالوں کے سامنے سر نہ جھکائیں ، ہماری کوشش ہوگی کہ ہم پاکستان کو دہشتگردی سے پاک کریں ، ہم نے دہشتگردوں سے مذاکرات بھی کئے مگر جب یہ سب چیزیں کامیاب نہیں ہوئیں تو ملکی مفاد میں ہم نے آپریشن کا فیصلہ کیا۔

اگر ہم ایسا نہ کرتے تو آنے والی نسلوں کے لئے مسائل میں اضافہ ہوجاتا ، ہم کبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے ، اب وقت آ گیا ہے کہ ملک میں مثبت سیاست کو فروغ دیا جائے ، ہمیں ہی اس ملک کو سنبھالنا ہے اور یہ باہمی اتفاق سے ہی ممکن ہوسکے گا ، میری خواہش ہے کہ تمام سیاسی پارٹیاں آزاد کشمیر کی ترقی اور فلاح کیلئے کام کریں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے دھرنوں کے باوجود ان کو پارلیمنٹ سے نہیں نکالا ، انہوں نے دھرنوں میں جو کچھ کیا وہ سب کے سامنے ہے ، انہوں نے وزیر اعظم کو گلے میں رسہ ڈال کر پرائم منسٹر ہاؤس سے نکالنے کی بات کی ، ہم نے برداشت کا مظاہرہ کیا اور آج بھی کر رہے ہیں ، آج جمہوریت کے فروغ کی ضرورت ہے ، ہمارے ملک میں جمہوریت نہ رہی تو مشرقی پاکستان کا سانحہ ہوا ، بلوچستان اور کراچی کے حالات کو بہتر کرنے کی کوشش کی اور آج کراچی میں روشنیاں اور زندگی واپس لوٹ رہی ہے ، جب اس شہر میں بجلی کی قلت ختم ہوگی تو اس کا کسان اور تاجر خوشحال ہوگا ، اگر ہم منفی کاموں میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے تو اس کا ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔