دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنیوالی ریاستوں کیخلاف عالمی برادری کارروائی کرے، بھارتی صدر،دہشت گردی اچھی یا بری نہیں ہوتی یہ خالص برائی ہے،بھارتی سوسائٹی میں بھی عدم مساوات موجود ہیں،ایسے عوام کے خاتمے کیلئے ٹھوس حکمت عملی اپنا ناہوگی،پرناب مکھرجی کا انسداد دہشت گردی کانفرنس سے خطاب،علاقائی طاقتیں ایک دوسرے کیخلاف پراکسی وار میں مصروف ہونے کے باعث سکیورٹی مفادات کو شدید خطرات لاحق ہیں،افغان چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبداللہ

جمعرات 4 فروری 2016 08:45

جے پور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4فروری۔2016ء) بھارتی صدر پرناب مکھرجی نے کہا ہے کہ دہشت گردی اچھی یا بری نہیں ہوتی ،عالمی برادری کو ایسی ریاستوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جو دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے آلے کے طور پر سپانسر کرتی ہیں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں منعقدہ انسداد دہشت گردی کانفرنس کی افتتاح تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبد اللہ نے بھی شرکت کی ،افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی صدر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی خالص اور سادہ برائی ہے یہ اچھی اور بری نہیں ہوتی،عالمی برادری کو ایسی ریاستوں کے خلاف بھر پور اقدامات اٹھانے چاہیں جو دہشت گردی کو بطور ریاستی پالیسی کے استعمال کرتے ہیں ،مکھرجی کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ دیگر عناصر بھی ہیں جو دہشت گردی کی وجوہات ہیں جن میں عدم مساوات ،نظریات ،غربت اور دیگر عوامل شامل ہیں ،عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ نظریاتی ایشو پر بھی توجہ دیں اور دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والی ریاستوں کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کرے،انہوں نے بھارت میں رونما ہونے والے پرتشدد واقعات کا بھی حوالہ دیا ان کا کہنا تھا کہ ہماری سوسائٹی میں بھی عدم مساوات موجود ہے جس کے باعث سول سوسائٹی میں عدم برداشت پائی جاتی ہے ان عوام کو ختم کرنے کیلئے ہمیں ٹھوس حکمت عملی اپنانا ہوگی،اگر ہم ایسے اقدامات کریں تو عالمی دہشت گردی کو پھیلنے کا موقع نہیں ملے گا،تقریب سے افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبد اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ریاستوں نے دہشت گردی کو فروغ دیا ،دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد طاقت کے خلاء کو پرکرنے کے لئے ایسے اقدامات کئے گئے جس سے عالمی سکیورٹی کے خطرات پیدا ہوئے اور علاقائی طاقتیں ایک دوسرے کے خلاف پراکسی وار میں مصروف ہوئیں جس سے سکیورٹی مفادات کو خطرات لاحق ہوئے ،ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو بھی ایسے ہی حالات کا سامنا کرنا پڑا ،انہوں نے طالبان کے ساتھ امن بات چیت کے حوالے سے کہا کہ اس سلسلے میں6 فروری کو اسلام آباد میں ملاقات کا شیڈول رکھا گیا ہے ،ان کا کہنا تھا کہ ایشیائی تنظیمیں ایس سی او اور سارک کو دہشت گردی کے ناسورنمٹنے کیلئے عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

متعلقہ عنوان :