اردن کے شاہ عبداللہ شامی پناہ گزینوں کے معاملے پر پھٹ پڑے،شامی پناہ گزینوں کے باعث حالات بے قابو ہو رہے ہیں: شاہ عبداللہ، پناہ گزینوں کے باعث اردن کی عوام متاثر ہو رہی ہے، اگر عالمی برادری چاہتی ہے کہ اردن شامی پناہ گزینوں کو رکھے تو اس کو اردن کی مزید مدد کرنا ہو گی۔ انٹرویو

بدھ 3 فروری 2016 08:57

لند ن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 3فروری۔2016ء)اردن کے شاہ عبداللہ نے کہا ہے کہ ہزاروں شامی پناہ گزینوں کی اردن میں آمد کے باعث سماجی سروسز، انفراسٹرکچر اور معیشت پر بے انتہا دباوٴ ہے اور حالات بے قابو ہوتے جا رہے ہیں۔ اگر عالمی برادری چاہتی ہے کہ اردن شامی پناہ گزینوں کو رکھے تو اس کو اردن کی مزید مدد کرنا ہو گی۔شام پر امدادی کانفرنس سے قبل بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں شاہ عبداللہ نے کہا کہ ’میرے خیال میں کبھی نا کھبی حالات قابو سے باہر ہو جائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ اگر عالمی برادری چاہتی ہے کہ اردن شامی پناہ گزینوں کو رکھے تو اس کو اردن کی مزید مدد کرنا ہو گی۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ 22.5 ملین شامیوں بشمول وہ جو ہمسایہ ممالک میں پناہ لیے ہوئے ہیں کی مدد کے لیے 7.7 بلین ڈالر امداد طلب کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

لیکن پچھلے سال اقوام متحدہ نے جو 2.9 بلین ڈالر کی اپیل کی تھی اس کا صرف 43 فیصد حصہ ہی اس کو مل پایا ہے۔

اردن میں اس وقت چار کروڑ ساتھ لاکھ شامی پناہ گزینوں میں سے چھ لاکھ 35 ہزار شامی پناہ گزین موجود ہیں۔شاہ عبداللہ نے کہا کہ شامی پناہ گزینوں کی اتنی بڑی تعداد کے باعث اردن کی عوام متاثر ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کا 25 فیصد بجٹ پناہ گزینوں پر صرف کیا جا رہا ہے جس کے باعث پبلک سروسز متاثر ہو رہی ہیں اور لوگوں کو نوکریاں ڈھونڈنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

’میرے خیال میں اردن کی عوام کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔ سب سے زیادہ متاثر ہمارا تعلیمی نظام ہوا ہے۔ کبھی نا کبھی صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے گا۔ یہ ہفتہ بہت اہم ہے کیونکہ اردن کی عوام کو یہ معلوم ہو جائے گا کہ عالمی برادری ہماری مدد کرے گی یا نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک میں دس لاکھ مہاجرین کی آمد سے ان کو معلوم چلا ہے کہ اردن پر کتنا زیادہ دباوٴ ہے۔