پنجاب کے تعلیمی اداروں میں تبلیغی جماعت پر پابندی،جماعتِ اسلامی نے سینیٹ اورقومی اسمبلی میں تحاریک التواء جمع کرادیں

منگل 2 فروری 2016 08:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 2فروری۔2016ء)جماعتِ اسلامی نے پنجاب حکومت کی طرف سے تعلیمی اداروں میں تبلیغی جماعت پر پابندی کے خلاف تحاریک التواء سینیٹ اورقومی اسمبلی میں جمع کرادی ہیں۔سینیٹ میں تحریک التواء جماعت اسلامی پاکستان کے امیر اور سینیٹر سراج الحق نے جمع کرائی ہے جبکہ قومی اسمبلی میں صاحبزادہ طارق اللہ، صاحبزادہ محمد یعقوب، شیر اکبر خان اورخاتون ممبر محترمہ عائشہ سیدنے تحریک التواء جمع کرائی ہے۔

دونوں تحاریک التواء میں ایک ہی مئوقف اختیار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے 30جنوری 2016الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ملک پاکستان کے بڑے صوبہ پنجاب نے تمام تعلیمی اداروں بشمول یونیورسٹیز اور کالجز میں تبلیغی جماعت پر پابندی لگا دی ہے۔

(جاری ہے)

تحریک التواء میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت ایک مذہبی جماعت ہے اور اپنے پروگرام کے مطابق دنیا بھر میں دین اسلام کی تبلیغ میں مصروف ہیں۔

تبلیغی جماعت تعلیمی اداروں سمیت ملک اور دنیا بھر میں لوگو ں کو اللہ پر کامل یقین اور اللہ کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے کی طرف بلاتی ہے۔ممبران نے مزید کہا ہے کہ حکومت نے تعلیمی اداروں میں ہر قسم کے فیشن شو،گانے بجانے کے پروگرامات پر پابندی لگانے ،اور مخلوط تعلیمی نظام کو ختم کرنے کی بجائے اسلام کی طرف بلانے والوں پر پابندیاں لگانا شروع کر دی ہیں جو کہ انتہائی غلط اور اسلامی معاشرتی زندگی کی طرف لوگوں کو روکنے کے مترادف ہے۔

ممبران نے مذکورہ پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ پابندی سرا سر ظلم اور برائی کی سپورٹ اور دین کی تبلیغ کی ترویج میں رکاوٹ کے مترادف اور مطالبہ کیا ہے کہ معمول کی کارروائی روک کر اس معاملہ کو سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ایوانوں میں زیر بحث لایا جائے۔

متعلقہ عنوان :