ڈیرہ گجراں پرمیٹرو اورنج لائن ٹرین کے متاثرین نے ایک بار پھر ورکرز کی ڈوریں لگوا دی ، مظاہرین نے حکومتی مشنری پر قبضہ کرلیا ،مارکیٹ ریٹ نہ ملنے تک دوبارہ کام نہیں شروع کرنے دینگے،مظاہرین

پیر 1 فروری 2016 10:05

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1فروری۔2016ء) ڈیراں گجراں پر میٹرو اورنج لائن ٹرین کے متاثرین نے علی الصبح ورکرز پر دھا وا بول دیا،جبکہ ورکرز مشنری چھوڑ کر بھاگ گئے ،چند ایک ورکرز کی جانب سے مظاہرین کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر مظاہرین کی تعدادزیادہ ہونے کی وجہ سے وہ بھی بھاگ گئے ،مظاہرین نے ورکرز کی دوڑیں لگوانے کے بعد حکومتی مشنری پر قبضہ کرلیا جس کے بعد میٹر و ٹرین کا کام مکمل طور پر بند کروا دیا، کوئی نا خوشگوار واقع سے قبل ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی ،مگر پولیس بھی خاموش تماشی بنی رہی،مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہماری زمین کا مارکیٹ ریٹ کے مطابق 4سے 5لاکھ ریٹ ہے اور ڈی سی ریٹ 1لاکھ 15ہزار ہے جبکہ حکومت ہمیں 50ہزار روپے مرلے کا دے رہی ہے،ہمارے حلقہ کے ایم این اے شیخ روحیل اصغر اس علاقہ میں میٹر و ٹرین کے انجارج ہیں مگر جب سے اس منصوبے پر کام شروع ہو ا ہے انہوں نے ہمارے علاقے کا درہ نہیں کیا اور اگر ان سے کوئی آفس میں ملنے جاتا ہے تو وہ ملنے سے ہی انکار کردیتے ہیں،جبکہ لیگی ایم پی اے وحید گل بھی بے بس ہیں وہ کہتے ہیں میرے ہاتھ بھندے ہوئے ہیں میں کیا کرسکتا ہوں،مظاہرین نے کہا ہمیں ابھی تک ایک روپیہ بھی نہیں اور ہمارے زبردستی گھر بھی مسمار کردیے ہیں اور لاکھوں روپے کی مٹی ہماری زمینوں سے فروخت کردی گئی ہے،پنجاب حکومت غنڈہ گردی کا مظاہرہ کررہی ہے ،وزیر اعلیٰ پنجاب اور ڈی جی ایل ڈی اے سے مطالبہ کیا ہے ہمیں ڈی سی ریٹ دیا جائے ،ہمارے مزید گھر نہ مسمار کیے جائیں اور پیسے دینے تک مزید کام نہیں ہو گا،مقامی رہائشی ملک شہباز اعوان،ملک لطیف،فاروق حسین،ہاروں احمد،ذوالفقار علی،محسن علی ،حسنین اعوان،علی رضا اور دیگر نے بتایا کہ پنجاب حکومت کے اپنے بنائے ہوئے قانون لینڈ ایکوسیشن ایکٹ 1894کے مطابق حکومت اگر کوئی پروجیکٹ شروع کرنا چاہتی ہے اس کیلئے حکومت کو پرائیویٹ زمین درکار ہے تو حکومت مارکیٹ ریٹ سے 50فیصد زیادہ زمین کے مالک کو ادا کرے گی،جبکہ حکومت پنجاب اپنے بنائے ہوئے قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے ہمارے ساتھ نا انصافی کررہی ہے ،ہمارے قریبی علاقو ں میں زمین کا ریٹ 5سے 6لاکھ مرلہ ہے جبکہ حکومت ہمیں پچاس ہزار روپے فی مرلہ کے حساب سے دے رہی ہے ،حکومت کی طرف سے ابھی تک ایک پیشہ بھی متاثرین کو ادا نہیں کیا گیا مگر ہماری زمینوں کی زبردستی کھدائی کی جارہی ہے اور ہمارے گھر بھی مسمار کردے گئے ہیں،جبکہ ایل ڈی اے والے مزید تیس فٹ زمین لینا چاہتے ہیں،انہوں نے مزید کہا ہمہ نے مسلم لیگ(ن) کو اس لیے ووٹ نہیں دیے تھے کہ ہمارے سر سے چھت چھین لیں اور ہمارے پاؤں سے زمین نکال لیں۔

(جاری ہے)

مظاہرین نے کہا اگر حکومت ہمارے مطالبے پوری نہیں کرتی تو دوبارہ کام بھی نہیں شروع کرنے دینگے اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ بھی کرینگے۔