ملائیشیا ، سرکاری فنڈ سے چار ارب ڈالر ’چوری ہوگئے ،1 ایم ڈی بی نام کے فنڈ کو اقتصادی اور سماجی اصلاحات کے لیے قائم کیا گیا تھا ، اس فنڈ کو ملائیشیا کی سرکاری کمپنیوں نے غلط طریقے سے استعمال کرنے کا بہت سے اشارے ملے ہیں ،سوئس اٹارنی جنرل

اتوار 31 جنوری 2016 11:07

کوالالمپور ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 31جنوری۔2016ء ) ملائشیا کے سرکاری فنڈ سے ممکنہ طور پر تقریبا چار ارب ڈالر چوری کر لیے گئے ہیں۔ون ملائیشین ڈیولپمنٹ برہد (1 ایم ڈی بی) نام کے اس فنڈ کو 2009 میں ملائیشیا میں اقتصادی اور سماجی اصلاحات کے لیے قائم کیا گیا تھا۔گذشتہ سال فنڈ پر 11 ارب ڈالر کا قرض ہونے کے بعد سوئس حکام نے اس کی تفتیش شروع کی تھی۔

سوئٹزر لینڈ کے اٹارنی جنرل کا کہنا ہے ’اس بات کے بہت اشارے ہیں کہ اس فنڈ کو ملائیشیا کی سرکاری کمپنیوں نے غلط طریقے سے استعمال کیا ہے۔‘ایک افسر مائیکل لابر نے کہا ’کچھ رقم ملائیشیا کے سابق افسروں اور متحدہ عرب امارات کے سابق اور موجودہ سوئس کھاتوں میں منتقل کی گئی۔‘اٹارنی جنرل کے مطابق ’ ابھی تک متعلقہ ملائیشیائی کمپنیوں نے اپنے نقصانات کے حوالے سے کوئی بات نہیں کہی ہے۔

(جاری ہے)

‘لابر نے ملائیشیا کے حکام سے سوئٹزر لینڈ کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں تعاون کی اپیل کی ہے 1 ایم ڈی بی معاملے میں ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق پر بھی انگلی اٹھائی گئی ہے واضح رہے کہ ملائیشیا میں گذشتہ سال 1 ایم بی ڈی فنڈ کے حوالے سے ’مشتبہ غیر ملکی سرکاری حکام کی بدعنوانی ، بے ایمان انتظامیہ اور منی لانڈرنگ‘ کے بارے میں سوئس انکوائری شروع ہوئی تھی۔

ادھر ملائیشیا اور 1 ایم ڈی بی فنڈ کے حکام نے تازہ ترین الزامات سامنے آنے کے بعد ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔اطلاعات کے مطابق امریکہ اور ہانگ کانگ میں بھی 1 ایم ڈی بی فنڈ کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔1 ایم ڈی بی فنڈ کے ایڈوائزری بورڈ کے صدر وزیر اعظم نجیب رزاق نے سنہ 2009 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ فنڈ قائم کیا تھا۔گذشتہ سال جولائی میں ملائیشیا کے سابق اٹارنی جنرل عبد الغنی پٹیل نے 68 کروڑ دس لاکھ ڈالر کے ایک عطیہ کا تعلق نجیب رزاق کے اکاوٴنٹ سے بتایا تھا اور ان کے اکاوٴنٹس کا تعلق 1 ایم ڈی بی سے منسلک کمپنیوں اور اداروں سے تھا۔

اس کے بعد پٹیل کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور اس معاملے میں جاری ایک تفتیش کے بعد ان کے جانشین نے کہا تھا کہ یہ پیسہ سعودی رائلز کی جانب سے ذاتی عطیہ تھا، جس کا زیادہ تر حصہ لوٹا دیا گیا تھا۔ملائیشیا کے بدعنوانی مخالف کمیشن نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کریں گے ۔

متعلقہ عنوان :