اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کیلئے زری پالیسی کا اعلان کردیا ، شرح سود کی موجود6فیصد کی سطح کو برقرار رکھنے کا فیصلہ،رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران اہم معاشی اظہاریوں میں بہتری رہی،تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے باعث مہنگائی کی شرح میں مزید کمی متوقع ہے جبکہ چین پاک اقتصادی راہداری کے باعث مستقبل میں معاشی سرگرمیوں میں اضافے کے امکانات، گورنر سٹیٹ بینک

اتوار 31 جنوری 2016 10:46

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 31جنوری۔2016ء )اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کیلئے زری پالیسی کا اعلان کردیا ہے جس میں شرح سود کی موجود6فیصد کی سطح کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران اہم معاشی اظہاریوں میں بہتری رہی،رواں مالی سال کے دوران تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے باعث مہنگائی کی شرح میں مزید کمی متوقع ہے جبکہ چین پاک اقتصادی راہداری کے باعث مستقبل میں معاشی سرگرمیوں میں اضافے کے امکانات ہیں۔

ہفتہ کے روز گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے ایک پریس کانفرنس میں زری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں اہم معاشی اظہاریوں میں بہتری کا سلسلہ جاری رہا اور مہنگائی کا ماحول مناسب رہا، بڑے پیمانے کی اشیا سازی (LSM)میں تیزی آئی اور مالی استحکام کا عمل صحیح راستے پر گامزن رہا، علاوہ ازیں آئی ایم ایف کے ای ایف ایف کے تحت نویں جائزے کی کامیاب تکمیل اور کثیر طرفہ و دوطرفہ ذرائع سے ملنے والی رقوم نے ملک کے بیرونی حفاظتی بند (buffers)مزید مستحکم کرنے میں کردار ادا کیا، خصوصاً معینہ سرمایہ کاری کے لیے نجی شعبے کے قرضے میں تیزی کے ساتھ امن و امان کی بہتر ہوتی ہوئی صورتِحال سرمایہ کاروں اور صارفین کے اعتماد کی بحالی کی عکاسی کرتی ہے۔

(جاری ہے)

اوسط گرانی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت (CPI)جولائی تا دسمبر 2015 میں گھٹ کر 2.1فیصد ہوگئی جبکہ قیمتوں کی مجموعی نمو کو نیچے رکھنے میں تلف پذیر (perishable)غذائی اشیا اور موٹر ایندھن نے بنیادی کردار ادا کیا، اس دوران سال بسال گرانی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت کا رجحان الٹ (reverse)ہوگیا ہے۔ دسمبر 2015 میں یہ مسلسل تیسرے مہینے بڑھ کر 3.2فیصد ہوگئی۔اجناس کی عالمی قیمتوں کے بہتر امکانات ،ملکی طلب میں کسی قدر تیزی کی توقع اور رسدی رکاوٹوں میں مزید آسانی کے پیش نظر اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ مالی سال 16 میں اوسط مہنگائی 3سے 4فیصد کے درمیان رہے گی، تاہم تیل کی عالمی قیمتوں کے رجحانات اور ملک میں اضافی غذائی اسٹاک (گندم، چاول اور چینی)کی بنا پر مہنگائی میں کمی آسکتی ہے۔

جولائی تا نومبر مالی سال 16 کے دوران بڑے پیمانے کی اشیا سازی4.4فیصد بڑھ گئی جبکہ گذشتہ سال کی اسی مدت میں یہ نمو 3.1فیصد تھی،کپاس اور چاول کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے مجموعی معاشی کارکردگی کے لیے کچھ مشکلات ہیں، تاہم ان نقصانات کی کسی قدر تلافی دیگر فصلوں خصوصاً گندم کی آئندہ فصل کی بہتر کارکردگی سے ہوسکتی ہے۔ان حالات کے پیش نظر حقیقی جی ڈی پی پچھلے سال کی نمو کی رفتار برقرار رکھے گی۔

معلوم ہوتا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت توانائی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں کی بنا پر معاشی سرگرمیوں کی تیزی مالی سال 16کے بعد بھی جاری رہے گی۔پاکستان کی مجموعی توازن ادائیگی کی صورتِحال مالی سال 16کی پہلی ششماہی میں مستحکم ہونے کا سلسلہ جاری رہا، بیرونی جاری کھاتے کا خسارہ کم ہوکر پچھلے برس کے تقریباً نصف تک پہنچ گیا جس کا سبب تیل کی عالمی قیمتوں میں مسلسل کمی اور کارکنوں کی ترسیلات ِزر کی مسلسل نمو تھی، سرمایہ اور مالی کھاتوں میں بھاری سرکاری رقوم کی آمد کے علاوہ بیرونی براہ راست سرمایہ کاری (FDI) میں کچھ بہتری آئی۔

اجناس کی عالمی قیمتوں کی سطح کم رہنے کے امکانات کے باعث بیرونی جاری کھاتے کا خسارہ گذشتہ سال سے کم رہنے کی توقع ہے۔آئی ایم ایف کے ای ایف ایف اور دیگر سرکاری ذرائع سے متوقع رقوم کے تسلسل سے مالی سال 16کی دوسری ششماہی میں سرمایہ اور مالی کھاتوں کا فاضل بڑھ سکتا ہے۔ توقع ہے کہ ان سے زر ِمبادلہ کے ذخائر پر سازگار اثر مرتب ہوگا،مزید برآں چین سے بیرونی براہ راست سرمایہ کاری میں متوقع اضافے سے زر ِمبادلہ کے ذخائر کے بڑھنے کا سلسلہ جاری رکھنے میں مدد مل سکتی ہے، تاہم برآمدات کے رجحانات میں تبدیلی کا انحصار بیرونی طلب اور عالمی منڈی میں کپاس کی قیمتوں پر ہے، اس کے علاوہ توانائی کے جاری منصوبوں کی تکمیل کے ساتھ ملکی رکاوٹوں میں نرمی برآمدی مسابقت کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتی ہے۔

مالی سال 16کی پہلی سہ ماہی میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 1.1فیصد تک محدود رہا جبکہ پچھلے برس کی اسی مدت میں 1.2فیصد تھا۔ مالی سال 16کی پہلی سہ ماہی کے دوران ترقیاتی اخراجات میں نمایاں اضافے کے باوجود یہ کمی ٹیکس محاصل میں بہتری اور جاریہ اخراجات کو قابو میں رکھنے کے باعث آئی۔ مالی سال 16کے بقیہ مہینوں میں مالیاتی کھاتوں میں بہتری جاری رہ سکتی ہے۔

اگرچہ اکتوبر 2015 میں اعلان کردہ اضافی ٹیکس اقدامات سے متوقع طور پر ایف بی آر کے محاصل کی نمو میں اضافہ ہوگا، تاہم موجودہ اخراجات ہدف کے اندر رہنے کا امکان ہے۔مالی سال 16کی پہلی ششماہی کے دوران نجی شعبے کا قرض 339.8ارب روپے بڑھ گیا جبکہ گذشتہ سال کی اسی مدت میں یہ رقم 224.5ارب روپے تھی۔ زری نرمی، کارپوریٹ شعبے کی بہتر مالی صورتِحال اور بہتر کاروباری ماحول کے اثر نے فرموں کی حوصلہ افزائی کی۔

متعلقہ عنوان :