القاعدہ سربراہ ایمن الظواہری کے ہاتھ پر بیعت اور داعش سے تعلق کا الزام ،سعودی عدالت نے مقامی خاتون کو چھ سال قید کی سزا سنا دی

جمعہ 29 جنوری 2016 09:39

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 29جنوری۔2016ء)سعودی عرب کی فو جداری عدالت نے ”داعش“ سے تعلق کے الزام میں ایک مقامی خاتون جنگجو کو چھ سال قید کی سزا سنا دی ہے ۔ 25 سالہ ”المہاجرہ“ کے نام سے مشہور خاتون پر الزام ہے وہ شدت پسند تنظیموں کے شعبہ اطلاعات ونشریات میں سرگرم رہی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ریاض میں قائم فوج داری عدالت نے اپنے ابتدائی فیصلے میں لکھا ہے کہ پراسیکیوٹر کے فراہم کردہ شواہد وقرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ خاتون جنگجو نے تکفیری نظریات اپنانے کے ساتھ ساتھ القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کے ہاتھ پر بیعت بھی کی ہے۔

اس نے سوشل میڈیا پر اپنے تاثرات اور ٹوئٹر پر پوسٹ کردہ ٹویٹس میں بھی القاعدہ کی حمایت کا اعلان کیا۔ اس کے رہ نماوٴں کی تعریف وتوصیف بیان کی اور اس کے جنگجووٴں کو ہیرو قرار دیا۔

(جاری ہے)

القاعدہ کے علاوہ اس نے شدت پسند گروپ داعش کی بھی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے اس نے داعشی خلیفہ ابو البغدادی اور اس کے ساتھیوں کی بھی تعریف و توصیف بیان کرتے ہوئے ان کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔

سزا پانے والی سعودی دوشیزہ کے ٹوئٹر اکاوٴنٹ پر القاعدہ اور داعش کے رہ نماوٴں کی تصاویر کے ساتھ سعودی عرب کے اندر اور باہر شدت پسندوں کی صفوں میں شمولیت اور قتال پر بھی اکسایا گیا ہے۔ اس نے یمن میں القاعدہ اور داعشی جنگجووٴں کی حمایت کرتے ہوئے نوجوانوں کو شدت پسندوں سے مل کر حکومت وقت کے خلاف لڑنے کی ترغیب دی ہے۔ اس نے یمن اور سعودی عرب کے عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور سیکیورٹی اداروں کی تحویل میں ڈالے گئے جنگجووٴں کی رہائی کے لیے حکومت پر دباوٴ ڈالیں۔

حکومت کے خلاف بغاوت پراکسانے کے ساتھ ”المہاجرہ“ نے سعودی عرب کے مفتی اعظم کے خلاف نازبیا الفاظ استعمال کیے ہیں اور ان کی موت کی دعا کی ہے۔ان تمام الزامات کے بعد سعودی عرب کی عدالت نے ”المہاجرہ“ کو چھ سال قید اور رہائی کے بعد چھ سال کے لیے بیرون ملک سفر پر پابندی کی سزا سنائی ہے۔

متعلقہ عنوان :