راہداری منصوبے کیلئے گلگت بلتستان کو پاکستان میں ضم کرنا ضروری نہیں ، سید علی گیلانی ،مذکورہ انضمام ریاست کی بین الاقوامی حیثیت کے لئے تباہ کن ہو گا ، حر یت رہنما کا وزیر اعظم نواز شریف کے نام خط

جمعہ 29 جنوری 2016 09:58

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 29جنوری۔2016ء)کل جماعتی حریت کانفرنس ”گ“ گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا کہ گلگت بلتستان کو متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کا جزولاینفک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے اس خطے کی معاشی صورت حال میں یقینی طور پر انقلابی تبدیلی واقع ہو گی تاہم اس کے لئے گلگت بلتستان کو پاکستان میں ضم کرانا ضروری نہیں ہے ۔

بھارتی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے نام لکھے ایک تحریری خط میں کشمیری راہنما سید علی گیلانی نے کہا کہ گلگت بلتستان خطے کو پاکستان میں ضم کرانا ریاست کی بین الاقوامی حیثیت کے لئے تباہ کن ہو گا اور یہ اس کے متنازعہ حیثیت کو متاثر کرے گا ریاست کی بین الاقوامی قانونی حیثیت کے خاتمے کا مطلب مسئلہ کشمیر کا خاتمہ ہو گا اور یہ اقدام ریاستی عوام میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کا باعث بنے گا ۔

(جاری ہے)

سید علی گیلانی نے اپنے خط میں پاکستانی وزیر اعظم کو وہ تقریر یاد دلائی ہے جو انہوں نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں کی تھی اور جس میں موصوف نے کشمیری قوم کے حق خودارادیت فوجی انخلاء اور استصواب رائے کی حمایت کی تھی اور یو این او ادارے کو اس بات کے لئے ہدف تنقید بنایا تھا کہ وہ جموں کشمیر میں قرار دادوں کے نفاذ اور اس خطے میں انسانی حقوق پامالیوں کو روکنے میں ناکام ہو گیا ہے آزادی پسند راہنما نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کو ترجیح بنیادوں پر گلگت بلتستان کے لوگوں کے شہری حقوق کی بحالی ، ترقی اور خوشحالی کی طرف توجہ دینی چہائے اور ان کی ہرح کی شکایات دور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے انہوں نے کہا ہے کہ اس خطے کے عوام کی یقینی طور پر کچھ جائز شکایات ہو سکتی ہین اور حکومت پاکستان ان شکایات کا ازلاہ کر ان کے اتماد اور پاکستان کے ساتھ ان کی وابستگی کو بحال کرا سکتی ہے گیلانی نے مزید لکھا ہے کہ پوری ریاست جموں کشمیر بشمول گلگت بلتستان اقوام متحدہ کی قرار دداوں کی رو سے متنازعہ ہے بھارت نے 1957 میں یکطرفہ طور پر آئین ساز اسمبلی اور انتخابات کے ذریعے ریاست کے ایک حصے کی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی قرار داد نمبر 122 کے ذریعے اس اقدام کی قانونی و آئینی حیثیت کو مسترد کر دیا ہے آزادی پسند راہنما نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ چند روز سے میری طبیعت ناساز ہے اور ڈاکٹروں نے مجھے مکمل آرام کرنے کا مشورہ دیا ہے لیکن بستر علالت سے یہ چند سطور تحریک کر رہا ہوں کیونکہ گلگت بلتستان کے حوالے سے گردش کر رہی اطلاعات نے مجھے بے چین کر دیا ہے اس فکر مندی نے مجھے قلم اٹھانے پر مجبور کیا ہے ۔