لاہور ہائیکورٹ کے مقررکردہ عدالتی معاونین نے بھی اورنج ٹرین منصوبے کو شہر کی تاریخ اور ثقافت کیلئے خطرہ قرار دیدیا، عدالت کے پاس قوانین کے خلاف بننے والے ترقیاتی منصوبے روکنے کا اختیار موجود ہے،عدالتی معاون اور صدر سپریم کورٹ بار بیرسٹر سید علی ظفر

بدھ 27 جنوری 2016 09:33

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 27جنوری۔2016ء) جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اورنج ٹرین منصوبے کو غیرقانونی قرار دینے کی سول سوسائٹی کی درخواست پر سماعت کی، عدالت کی طرف سے مقرر کردہ پہلے عدالتی معاون اور صدر سپریم کورٹ بار بیرسٹر سید علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ یہ حکومت کا آئینی حق ہے کہ وہ لوگوں کی ضروریاتِ زندگی کو مدّ نظر رکھتے ہوئے ایسے منصوبے متعارف کروائے جو ان کی روزمرہ کی زندگی کو آسان کرے۔

(جاری ہے)

عدالتیں پالیسی کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کر سکتیں لیکن عدالت کو یہ مدنظر رکھنا پڑے گا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبہ کسی قانون یا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی تو نہیں کرتا، اورنج لائن ٹرین کا اصل منصوبہ زمین کے اوپر نہیں بلکہ زیر زمین تھا ، ایسے منصوبے دوبئی جیسی ریاستوں کیلئے مناسب ہیں مگر لاہور جیسے قدیم اور تاریخی شہر کیلئے نہیں۔ سید علی ظفر نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر اورنج لائن ٹرین جیسے منصوبے پاکستان میں مروجہ قوانین کی خلاف ورزی کریں تو عدالت کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ حکومت کو ایسے منصوبے بنانے سے روکے۔ دو رکنی بنچ نے عدالتی معاون کے دلائل کو ریکارڈ کا حصہ بناتے ہوئے مزید دلائل کیلئے سماعت ستائیس جنوری تک ملتوی کر دی