آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ کچھ مفاد پرست عناصر نے اچھالا،خواجہ آصف،وزیراعظم ہاؤس میں ایسی کوئی سمری نہیں بھیجی گئی تھی اور معاملے کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ، چیئرمین سینٹ نے جس دن رولنگ دی اس دن سینٹ میں موجود تھا ، میرے خلاف رولنگ سے کسی کو خوش ہوئی تو مجھے کوئی اعتراض نہیں جمہوریت کی مضبوطی کا کریڈٹ راحیل شریف کو جاتا ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو

بدھ 27 جنوری 2016 10:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 27جنوری۔2016ء) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ کچھ مفاد پرست عناصر نے اچھالا ، وزیراعظم ہاؤس میں ایسی کوئی سمری نہیں بھیجی گئی تھی اور معاملے کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ، چیئرمین سینٹ نے جس دن رولنگ دی اس دن بھی سینٹ میں موجود تھا میرے خلاف رولنگ سے کسی کو خوش ہوئی تو مجھے کوئی اعتراض نہیں جمہوریت کی مضبوطی کا کریڈٹ راحیل شریف کو جاتا ہے ۔

نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ آرمی چیف کی توسیع کی خبریں کچھ عرصہ سے میڈیا پر چل رہی تھیں اس معاملے کو غیر ضروری طور پر اچھالا گیا راحیل شریف کی توسیع کی کوئی فائل وزیراعظم ہاؤس نہیں بھیجی اور نہ ہی کسی بھی سطح پر یہ معاملہ زیر غور تھا راحیل شریف نے خود ہی بیان دے کر اس کنٹرورسی کو ختم کیا انہوں نے کہا کہ راحیل شریف نے دہشتگردی کے خاتمے پر فوکس کیا دہشتگردی کیخلاف جنگ سے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ بہتر ہوئی ہے پاکستان میں جمہوریت کی مضبوطی کا کریڈٹ جنرل راحیل شریف کو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ماضی میں جنرل پرویز مشرف نے ہمیں دہشتگردی کیخلاف جنگ میں دھکیلا تھا آج دنیا دہشتگردی کیخلاف ہماری کامیابیوں کو تسلیم کررہی ہے آج کراچی میں امن ہے فوج نے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں اچھی روایات نے جنم لیا ہے پاکستان میں افرد نہیں اداروں کو مضبوط ہونا چاہیے راحیل شریف نے اچھی روایت ڈالی ہے انہوں نے کہا کہ سینٹ کا احترام کرتا ہوں میں نے سینٹ سے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا میں اس دن بھی سینٹ میں موجودتھا بعد میں کسی دیگر مصروفیت کے باعث باہر گیا اور اپنی جگہ عابد شیر علی کو چھوڑ گیا تھا جس نے کبھی سینٹ سے غیر حاضری نہیں کی چیئرمین سینٹ کی رولنگ پر کوئی اعتراض نہیں انہوں نے کہا کہ پاور ہاؤس میں آگ لگ اور بجلی چلی گئی اس پر سینٹ سے گیا تھا میرے جانے کے بعد میرے خلاف تقریریں بھی کی گئیں مجھ پر پابندی سے کوئی راضی ہوا تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی ممالک کی سب سے بڑی فوج رکھتے ہیں سعودی عرب اور یمن کے درمیان مفاہمت میں ہمارا کردار بنتا تھا اور کشیدگی کم کرانا ہمارا فرض تھا اور نواز شریف امن کے داعی کی حیثیت سے اپنا کردار نبھا کر اچھا اقدام کیا ہے انہوں نے کہا کہ جہاں وزیراعظم خود ہوں وہاں پر میرا جانا ضروری نہیں سعودی عرب سے وزیراعظم کے ذاتی تعلقات ہیں ہماری آرمی کے درمیان بھی تعلقات ہیں انہوں نے کہا کہ ہماری سرزمین پر دہشتگردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے رہے ہیں