سینیٹ کمیٹی قانون انصاف کا اجلاس،غلطیوں سے پاک قوانین کی کتب کی اشاعت کا بل 2015 ،کواپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں اسلام آباد کی منصوبہ بندی اور کمیونٹی سروسز تحریک،یتم لاوارث اور عدم توجہ کا شکار بچوں کا بحالی بل 2013 اور پے ٹینٹس ترمیمی بل 2015 کے معاملات پر غور

منگل 26 جنوری 2016 09:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 26جنوری۔2016ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون انصاف کے سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں سینیٹر پرویز رشید کی طرف سے غلطیوں سے پاک قوانین کی کتب کی اشاعت کا بل 2015 سینیٹر محمد طلحہ محمود کی طرف سے ایوان بالاء میں کواپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں اسلام آباد کی منصوبہ بندی اور کمیونٹی سروسز کی زمین کے بارے میں تحریک 11 جولائی2016 سینیٹر کریم احمد خواجہ کی طرف سے یتم لاوارث اور عدم توجہ کا شکار بچوں کا بحالی بل 2013 اور پے ٹینٹس ترمیمی بل 2015 کے معاملات زیر بحث آئے کمیٹی اجلاس میں تفصیلی بحث کے بعد غلطیوں سے پاک قوانین کی کتب کے مسودے پر نظر ثانی کر کے وزارت قانون کو بل دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی کواپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی طرف سے سنگین خلاف ورزیوں پر آگاہ کیا گیا کہ چار کواپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں جن میں پاکستان میڈیکل ، خیابان کشمیر، ملٹی گارڈن ، سواں گارڈنز کے معاملات ایف آئی اے اور نیب کو بجھوائے گئے ہیں ان سوسائیٹوں نے قوانین کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے قبرستان سٹرکیں عوامی ،سہولیات کی عمارتوں اور گرین ایریا پر بھی پلاٹ بنادیئے ہیں کمیٹی نے تمام ریکارڈ اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت دی ۔

(جاری ہے)

اور سی ڈی اے کو ہدایت دی گئی کہ تمام قوانین تقاضے پورے کرنے والی کواپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو سریٹیفکٹ جاری کیے جائیں ۔ غلطیوں سے پاک قوانین کی کتب کے حوالے سے راجہ ظفرالحق نے کہا کہ غلطی کے مرتکب پبلشر اور غلطیوں کی درستگی کرنے والے ذمہ دار ڈائریکٹر دونوں کیلئے سزا اور جرمانہ برابر ہونا چاہیے ۔سینیٹر نوابزدہ سیف اللہ مگسی نے تجویز دی کہ ایک ذمہ دار ڈائریکٹر کی بجائے بورڈ آف ڈائریکٹر قائم کیا جائے تاکہ اجتماعی ذمہ داری ڈالی جا سکے تجویز اتفاق رائے سے منظور کر لی گئی ۔

وزارت قانون کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ وزارت قانون کا ڈائریکٹر 20 دنوں میں سریٹیفکٹ جاری کرنے کاپابند ہوگا اور وزارت قانون کے جاری کردہ سریٹیفکٹ کو کتاب کی تحمید کے ساتھ شائع کیا جائے ۔سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ پبلشر کو بھی ریگولیٹ کیا جانا چاہیے ۔راجہ ظفرالحق نے پبلشر کے ساتھ کتاب فروخت کرنے والے کے لئے بھی میکنزم کی ضرورت پر زوردیا کواپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے حوالے سے راجہ ظفرالحق نے کہا کہ کمیونٹی سروسز بہت ضروری ہیں سی ڈ ی اے کا چاہیے کہ منظوری دیتے وقت دیکھا جائے کہ سروسز کو مدنظر رکھا گیا ہے یا نہیں جو عمل نہ کرے اس سوسائٹی کو اجازت نامہ نہ دیا جائے ۔

اور کہا کہ لوگ زمینیں خریدنے کے باوجود دربدر پھرتے ہیں اور رہائشی عزیزوں کی فوتگی پر لاش نہیں دفنا سکتے ۔شہریوں کے حقوق کی حفاظت کرنا ضروری ہے اور ریاست کی بھی ذمہ داری ہے۔ڈاکٹر کریم خواجہ نے کہا کہ یتیم بچوں کا معاملہ انتہائی اہم ہے حادثے یا جنگ میں یتیم رہ جانے والے بچوں کی بحالی کے ادارے کی ضرورت ہے ۔وزارت قانون اور کابینہ ڈویژن کے حکام نے آگاہ کیا کہ انسانی حقوق وزارت کو بھی معاملہ بجھوایا ہے راجہ ظفرالحق نے کہا کہ بل میں کمی کو پورا کر کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے ۔

پے ٹینٹ ترمیمی بل 2015 کے حوالے سے راجہ ظفرالحق نے کہا کہ ای لٹریسی کا لیول کم ہے پبلیکشن کو بھی شامل رکھا جائے ۔سینیٹر مگسی نے کہا کہ گورنمنٹ گزٹ میں بھی پے ٹینٹ اشیاء شامل رہیں ۔اجلاس میں سینیٹرز نوابزادہ سیف اللہ مگسی ، سیلم ضیاء، محمد علی سیف ، کریم احمد خواجہ کے علاوہ سیکرٹری وزارت قانون جسٹس (ر)رضاخان، سیکرٹری کیبنٹ راجہ حسن عباس کے علاوہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی

متعلقہ عنوان :