جنرل کیانی کو توسیع د ینا پیپلز پارٹی کی غلطی تھی آپریشن ضرب عضب التواء کا شکار ہوا،اعتزاز احسن ، موجودہ آرمی چیف نے آپریشن ضرب عضب کو کامیابی کے ساتھ پائیہ تکمیل تک پہنچایا تاہم آئینی اعتبار سے انہیں توسیع نہیں د ی جانی چاہیے،خواجہ آصف آپریشن ضرب عضب سے لا علم تھے انہیں جنرل راحیل شریف نے اطلاع دی یا کسی اور سٹاف افیسر نے ؟، نواز شریف نے فوج کے پیچھے چلنے کے سوا کچھ نہیں سیکھا، ان کی کابینہ میں انتشار ہے ،وہ اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مارنے کے ماہر ہیں، 2018 ء کا انتخاب نواز شریف کیلئے اتنا آسان نہیں ہوگا، پیپلزپارٹی پورے زور و شور سے ابھرے گی ،کراچی میں رینجرز کا سندھ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر سے ریکارڈ لے جانا حکومت کی بڑی بدنامی تھی،نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو

ہفتہ 23 جنوری 2016 08:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 23جنوری۔2016ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماء سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع دینے کی غلطی کی تھی انہیں توسیع دینے کے باعث آپریشن ضرب عضب التواء کا شکار ہوا، پاک فوج کی تاریخ میں آج تک ایسا کوئی آرمی چیف نہیں آیا جس نے آپریشن ضرب عضب کو کامیابی کے ساتھ پائیہ تکمیل تک پہنچایا ہو تاہم آئینی اعتبار سے موجودہ آرمی چیف کو مدت ملازمت میں توسیع نہیں د ی جانی چاہیے، وزیراعظم نواز شریف نے فوج کے پیچھے چلنے کے سوا کچھ نہیں سیکھا۔

ان کی وفاقی کابینہ میں بڑا انتشار پایا جاتا ہے ،کراچی میں رینجرز کا سندھ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر سے ریکارڈ لے جانا حکومت کی بڑی بدنامی تھی۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ہمارے دورے حکومت میں سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کو وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب جاری کرنے کا حکم دیا گیا تھا لیکن وہ آپریشن نہیں کرنا چاہتے تھے ۔

جنرل راحیل شریف نے ضرب عضب شروع کرنے کا فیصلہ خود کیا ، آپریشن ضرب عضب کے شروع ہونے سے وزیر دفاع اور وزیر اعظم لاعلم تھے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف اس وقت ایوان میں موجود تھے کہ آپریشن شروع ہوا۔ ان سے آپریشن شروع ہونے سے قبل یہ پوچھا گیا تھا اگر انہیں اس بارے میں کوئی علم تھا تو وہ ایوان کو آگاہ کرلیتے۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کو آپریشن کے حوالے سے بریفنگ جنرل راحیل شریف نے دی یا کسی اور سٹاف افیسر نے دی تھی ۔

جنرل راحیل شریف کے علاوہ کسی سٹاف ا فیسر کی جانب سے اطلاع دینا ناقابل قبول ہے۔ خواجہ آصف کی گفتگو جنرل راحیل شریف سے نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ سول اور ملٹری تعلقات ایک صفحے پر ہیں لیکن کتابین مختلف ہیں ،خواجہ آصف پوزیشن لیں تو ہم حمایت کر یں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں رینجرز سندھ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پرچھاپہ مارکر سارا ریکارڈ لے گئے تو کیا کرپشن صرف کراچی میں ہورہا ہے، کرپشن لاہور فیصل آباد‘ ملتان ہر جگہ موجودہے اگر رینجرز ایل ڈی اے پر چھاپہ مارکر ریکارڈ ساتھ لے جائے تو شہباز شریف کیا کہیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں کالعدم تنظیمیں صرف نام بدل کر پھر سرگرم ہوجاتی ہیں۔ کالعدم تنظیموں کے ارکان صرف چہرے بدل لیتے حکومت انہیں پاک صاف سمجھ لیتی ہے انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نواز شریف نے فوج کے پیچھے چلنے کے سوا کچھ نہیں سیکھا ۔ انہوں نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا ۔ نواز شریف اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مارنے کے ماہر ہیں جب انہیں کوئی خطرہ نہ ہو اپنے لئے مشکلات خود پیدا کرلیتے ہیں۔ 1993 اور 1999 ء میں ان کے اقتدار کو کوئی خطرہ نہیں تھا 2018 ء کا انتخاب نواز شریف کیلئے اتنا آسان نہیں ہوگا۔ پیپلزپارٹی پورے زور و شور سے ابھرے گی۔ پیپلزپارٹی کی قیادت بلاول بھٹو زرداری خود کررہے ہیں انہوں نے پنجاب میں بالخصوص کافی سرگرمی دکھائی اور نوجوانوں کومتحریک کیا۔