سپریم کورٹ نے 55 سال بعد دو سوتنوں کے درمیان جائیداد کی تقسیم کا معاملہ حل کرنے بارے مختصر فیصلہ جاری کر دیا،ہمارے معاشرے میں جائیداد بچانے کے لئے بیٹیوں کی شادی تک نہیں کی جاتی اور وہ دلہن بننے کی بجائے قبروں میں چلی جاتی ہیں ،جسٹس اعجاز افضل

جمعہ 22 جنوری 2016 09:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 22جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ نے 55 سال بعد دو سوتنوں کے درمیان جائیداد کی تقسیم کا معاملہ حل کرنے بارے مختصر فیصلہ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ولایت شاہ مرحوم کی دونوں بیویوں کی اولاد میں تما ترکہ وراثتی قوانین کی روشنی میں تقسیم کیا جائے جبکہ دو رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا ہے کہ والدین اپنی اولاد کو اراضی تحفہ میں تو دے سکتے ہیں فروخت نہیں کر سکتے قانون وراثت میں صرف لڑکوں کا ہی نہیں لڑکیوں کا بھی حصہ واضح کیا گیا ہے ہمارے معاشرے میں جائیداد بچانے کے لئے بیٹیوں کی شادی تک نہیں کی جاتی اور ان کے سروں پر چاندی اتر آتی ہے اور وہ دلہن بننے کی بجائے قبروں میں چلی جاتی ہیں ، یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں دوران سماعت وکلاء نے خاندانی پس منظر واضح کرتے ہوئے کہاکہ ولایت شاہ نے دو شادیوں کیں اور پھر ان کی اولاد ہوئی ایک بیٹی نے دوسری ماں اور دیگر حقداروں کا حق مارتے ہوئے جائیداد حاصل کر لی اور بیمار باپ کی بیماری کا فائدہ اٹھایا اور دستخط بھی کرا دیئے جس کو ہائی کورٹ نے مسترد کرد دیا تھا جس کے خلاف اس نے سپریم کورٹ رجوع کیا تھا سپریم کورٹ نے بھی درخواست خارج کر دی ۔

متعلقہ عنوان :