بے نظیر بھٹو قتل کیس میں امریکی صحافی مارک سیگل پر جرح ،پرویزمشرف کے وکیل فروغ نسیم کے مارک سیگل سے سوالات،بے نظیر کو پرویز مشرف کا فون آیا اوروہ پریشان ہو گئیں ،بی بی کا چہرہ سرخ ہو گیا ، پرویز مشرف نے بے نظیر بھٹو کی سلامتی کو ان کے تعاون سے مشروط کیا ، امریکی صحافی مارک سیگل،کیا بے نظیر نے ملنے والی دھمکیوں سے متعلق امریکہ یا پاکستان میں کہیں کوئی رپورٹ کرائی ،فروغ نسیم ،کمشنر آفس راولپنڈی میں ویڈیو لنک کے ذریعے مارک سیگل پر جرح

جمعرات 21 جنوری 2016 08:23

راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 21جنوری۔2016ء ) سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو شہید قتل کیس میں امریکی صحافی مارک سیگل پر جرح کی گئی ، سابق صدر پرویزمشرف کے وکیل فروغ نسیم نے مارک سیگل سے سوالات کیے ۔ تفصیلات کے مطابق کمشنر آفس راولپنڈی میں ویڈیو لنک کے ذریعے امریکہ سے امریکی صحافی اور بے نظیر قتل کیس کے گواہ مارک سیگل پر جرح کی گئی اس دوران مارک سیگل نے بتایا کہ بے نظیر ان کی اور ان کی اہلیہ کی دوست تھیں اور پرویز مشرف نے بے نظیر کو جب دھمکی آمیز کال کی تو وہ بے نظیر کے ساتھ تھے ۔

پرویز مشرف کا فون سن کر بی بی کا چہرہ سرخ ہو گیا اور وہ پریشان دکھائی دیں ۔ پرویز مشرف نے بے نظیر بھٹو کی سلامتی کو ان کے تعاون سے مشروط کیا ۔فروغ نسیم نے پوچھا کہ کیا بے نظیر نے ملنے والی دھمکیوں کو امریکہ یا پاکستان میں کہیں رپورٹ کرایا جس پر امریکی صحافی نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے پرویز مشرف کی دھمکی پر کبھی امریکہ یا پاکستان میں رپورٹ نہیں کی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میری فرم کو 2008 کے انتخابات کے بعد حکومت پاکستان نے لابنگ کے لئے مقرر کیا ۔ میری فرم کی خدمات بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد حاصل کی گئیں۔ مارک سیگل نے کہا کہ 2007 کے بعد آصف علی زرداری کے لئے کبھی لابسٹ کے طور پر کام نہیں کیا ۔ بے نظیر کے لئے امریکہ میں بغیر پیسوں کے لابنگ کرتا تھا ۔ حکومت پاکستان کی لابی کا حصہ رہا ہوں پیپلز پارٹی کا نہیں ۔

امریکی صحافی نے کہا کہ امریکی محکمہ انصاف کی درخواست پر دستاویزات میں پیپلز پارٹی کا لابسٹ لکھا ۔ پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے مارک سیگل کے پیپلز پارٹی کے لابسٹ ہونے کی دستاویزات پیش کی ہیں۔ جنہیں مارک سیگل نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اصل دستاویزات نہیں اور ان پر میرے دستخط ہیں جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ اصل دستاویزات پیش کرنے کے لئے مہلت مانگ لی۔