دہشتگردوں کی کمر ٹوٹ چکی اسلئے آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں،عمران خان ،خیبرپختونخوا میں64ہزار تعلیمی ادارے ہیں سب کو سیکورٹی فراہم نہیں کی جاسکتی ،یونیورسٹی کی سیکورٹی پر معمول کے مطابق54سیکورٹی گارڈز ڈیوٹی کے فرائض سرانجام دے رہے تھے،پاک فوج ،پولیس اور سیکورٹی گارڈز بروقت کارروائی نہ کرتے توبہت بڑا نقصان ہوسکتا تھا، باچا خان یو نیورسٹی کے باہر میڈیا سے گفتگو

جمعرات 21 جنوری 2016 08:21

چارسدہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 21جنوری۔2016ء)تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں64ہزار تعلیمی ادارے ہیں سب کو سیکورٹی فراہم نہیں کی جاسکتی،یونیورسٹی کی سیکورٹی پر معمول کے مطابق54سیکورٹی گارڈز ڈیوٹی کے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔پاک فوج ،پولیس اور سیکورٹی گارڈز بروقت کارروائی نہ کرتے توبہت بڑا نقصان ہوسکتا تھا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز چارسدہ میں باچا خان یو نیورسٹی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔عمران خان نے کہا کہ سانحے میں شہید ہونے والے افراد کے گھر والوں کے ساتھ افسوس کرتا ہوں اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا گو ہوں۔انہوں نے کہا کہ آج کا حملہ اے پی ایس کی طرح بڑا سانحہ ہوسکتا تھا لیکن فوج نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کو بڑے نقصان سے بچالیا۔

(جاری ہے)

عمران خان کا کہنا تھا کہ دھند ہونے کے باوجود پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز فوری موقع پر پہنچ گئے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگرد طلبہ کو یرغمال بنانا چاہتے تھے اور اگر وہ کمرہ امتحان میں چلے جاتے تو بہت بڑا نقصان ہو جاتا۔انہوں نے کہا کہ حملے کے بارے میں چیف سیکرٹری سے معلومات لیتا رہا اور مجھے خوشی ہے کہ لوگ دہشگردوں کے خلاف لڑنے کو تیار ہیں۔عمران خان نے کہا کہ میں مقامی لوگوں کو داد دیتا ہوں کہ وہ یونیورسٹی پر حملے کی خبرسن کر بندوقیں لے کر پہنچ گئے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے اس لئے آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں